ارشاد رانجھانی کی ہلاکت نے سندھی قومی پرستوں کو متحد کر دیا، متحدہ کاخلفشار برقرار
(الطاف مجاہد)
کراچی کے علاقے بھینس کالونی میں سندھی قوم پرست کارکن ارشاد رانجھانی کی یو سی چیئرمین کے ہاتھوں مبینہ ہلاکت کا معاملہ صوبے میں ہاٹ ایشو بن چکا ہے سوشل الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا ایک طرف پریس کلبوں پر مظاہرے۔ دھرنے اور ریلیاں معمول ہیں اسی طرح عوامی دباؤ کا نتیجہ یہ نکلا کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جو ڈیشنل تحقیقات کا حکم دیا ہے اور وزیراعلیٰ نے چیف سیکرٹری سندھ ممتاز کو ہدایت دی ہے کہ وہ رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کو خط لکھیں جس میں ارشاد رانجھانی کے قتل کی جوڈیشل انکوائری کی درخواست کی جائے۔ارشاد رانجھانی سے متعلق بتایا گیا ہے کہ وہ جئے سندھ تحریک کا مقامی صدر تھا۔ سندھ تحریک، قومی عوامی تحریک سمیت کم و بیش تمام قوم پرست پارٹیوں نے صوبہ بھر میں احتجاج شروع کر رکھا ہے جئے سندھ نے تو 100 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ اگر قاتل گرفتار نہ ہوا تو جمعرات 14 فروری کو کاروبار بند اور احتجاج کریں گے۔ قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو و دیگرنے ارشاد رانجھانی کی رہائش گاہ پہنچ کر وارثان سے تعزیت کی ۔ ایاز لطیف پلیجو کا کہنا تھا کہ قاتل کی گرفتار تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے پی پی کی سینیٹر سسی پلیجو نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے قاتل کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور آئی جی سندھ کلیم امام سے کہا کہ وہ سندھی قوم پرست نوجوان کی ہلاکت کا نوٹس لیں پاک سرزمین پارٹی کے صدر آصف حسنین نے بھی ارشاد رانجھانی کے قتل کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ریاست کی موجودگی میں کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ قانون ہاتھ میں لے ۔ ایک طرف سندھی قوم پرست ایشوز پر متحد ہو رہے ہیں۔ دوسری سمت متحدہ پاکستان، متحدہ فاروق ستار ، پی ایس پی، مہاجر اتحاد تحریک، مہاجر قومی موومنٹ اور متحدہ لندن میں فاصلے برقرارہیں ماضی میں خلیج پائنے کے حوالے سے اقدامات بے نتیجہ رہے تھے اسی ہفتے فاروق ستار نے کہا کہ وہ مہنگائی اور بیروزگاری کے خلاف باہر نکلیں گے کیونکہ چھ ماہ میں ایک لاکھ افراد بے روزگار ہوئے ہیں انہوں نے کراچی میں توڑ پھوڑ کا ذمہ دار متحدہ پاکستان کے میئر وسیم اختر کو قرار دیا اور کہا کہ وفاقی حکومت اعتماد کھو چکی ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ نظریاتی ایم کیو ایم کی بحالی ہمارا مشن ہے کراچی کے ایشوز پر انہوں نے قومی ایجنڈہ بنانے کی تجویز دی کہ سردیوں میں قلت آب ہے تو گرمیوں میں بحران بڑھے گا اور فسادات ہو سکتے ہیں پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال کہتے ہیں کہ دنیا کے 120 ممالک سے بڑے کراچی کی اصل طاقت یہاں کی آبادی ہے اور پی ایس پی کراچی کا مقدمہ پورے پاکستان کیلئے لڑ رہی ہے اگر صحیح آبادی کے ساتھ کراچی کی پیداواری صلاحیت اورکاروباری سرگرمیوں کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جائے تو پوری دنیا کے سرمایہ کار یہاں کا رخ کریں گے اس طرح حکومت کو معاشی محاذ پر درپیش مسائل کے حل میں عالمی انویسٹمنٹ سے مدد ملے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس شہر کے لئے نیا ماسٹر پلانے کی مدعی پہلے کراچی مردم شماری درست کرائیں متحدہ کے دھڑوں کا خلفشار آئندہ بلدیاتی الیکشن کے نتائج کو اپ سیٹ کرے گا اس کا اندازہ 2018ء کے قومی و صوبائی الیکشن میں ہو چکا ہے سندھ کے منظر نامے میں تحریک انصاف آہستہ آہستہ قدم جما رہی ہے الیکشن 18ء اس کے ٹکٹ پر جیکب آباد سے ایم این اے محمد میاں سومرو، ایم پی اے اسلم ابڑو اور گھوٹکی سے ایم پی اے شہریار شرکامیاب ہوئے تھے باقی کامیاب ٹکٹ ہولڈروں کا تعلق کراچی سے تھا الیکشن کے بعد آزاد حیثیت میں گھوٹکی سے کامیاب علی محمد مہر نے تحریک انصاف جوائن کر لی تھی اوراس وقت وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں ان کے ایک بھائی علی گوہرمہر جی ڈی اے کے ٹکٹ پر اوردوسرے راجہ خان مہر پی پی کے ٹکٹ پر ایم پی اے چنے گئے تھے اس ہفتے وفاقی وزراء عمر ایوب خان اور چودھری غلام سرور میرپور خاص پہنچے اور آزاد رکن قومی اسمبلی علی نواز شاہ کے اس جلسے میں شرکت کی جو انہوں نے ان کے اعزاز میں منعقد کیا تھا ۔ خود علی نواز شاہ نے جو ماضی میں پی پی کے ٹکٹ پر کامیاب ہوتے رہے ہیں کہا کہ میں نے زندگی کے 55 برس پی پی کو دیئے مگر ضمیر کا سودا نہیں کیا میری جنگ پی پی سے نہیں بلکہ قبضہ گروپ سے ہے آج بھی شہید ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو شہید اور بلاول بھٹو کا احترام کرتا ہوں وزراء نے اعلان کیا کہ جلد ہی عمران خان حیدر آباد اورمیرپور خاص کا دورہ کر کے یہاں جامعات کے قیام کا اعلان کریں گے گو کہ علی نواز شاہ نے تحریک انصاف میں شمولیت تو اختیار نہیں کی لیکن انہوں نے وزیراعظم کے چناؤ میں اپنا ووٹ عمران خان کو دینے کا اعتراف کیا اور وفاقی وزراء کی آمد کا خیر مقدم کیا اس ہفتے تحریک انصاف کے وفاقی وزیر صاحبزادہ محبوب سلطان نے گھارو کا دورہ کیا اور فوجی میٹ فیکٹری میں سیوریج پلانٹ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ انوں نے بھی پی پی اور ن لیگ کو آڑے ہاتھوں لیا اورکڑی تنقید کی اسی ہفتے آصف زرداری ٹنڈوآدم پہنچے اور ایک بڑے جلسے سے خطاب کیا ان کا کہنا تھا کہ اپنے حق کے لئے لڑیں گے جس سے کوئی ہمیں روک نہیں سکتا البتہ اب کوئی بنگلہ دیش نہیں بننے دیں گے۔ جلسے کا اہتمام حال ہی میں فنکشنل لیگ چھوڑ کر پی پی میں شمولیت اختیار کرنے والے ملک امام الدین شوقین نے کیا تھا جو ماضی میں ن لیگ کے دور میں ضلعی خدمت کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے تھے پی پی نے انہیں سینیٹر بنوایا ہے لیکن ضلع کی سیاست پر گرفت رکھنے والے پی پی کے رکن قومی اسمبلی روشن جونیجو، سابق ایم پی اے فدا حسین ڈیرو، سابق ایم این اے محمد خان کے بیٹے اصغر علی جونیجو کی جلسہ گاہ میں عدم موجودگی کو محسوس کیا گیا سندھ کی سیاست میں پی پی و تحریک انصاف کی فعالیت نے ماحول کو گرما دیا ہے ایک طرف آصف زرداری اوربلاول بھٹو ہر ہفتے کسی نہ کسی شہر میں بڑے جلسے سے خطاب کر کے عوامی رابطے بڑھا رہے ہیں تو دوسری سمت تحریک انصاف سندھ کے منظر نامے میں دوسری بڑی قوت بننے کے لئے تگ و دو میں مصروف ہے اس کی کوششوں کا نقصان پیرپگارا اوران کے اتحاد جی ڈی اے کو پہنچے گا جو اب تک سندھ میں پی پی کا متبادل تصور کئے جاتے تھے۔ عمران خان کے ممکنہ دورہ سندھ کے بعد تحریک انصاف کیا حکمت عملی اپنائے گی اس پر سیاسی تجزیہ کاروں کی نگاہ ہے دیکھتے ہیں آئندہ چند ماہ میں کیا ظہور پذیر ہوتا ہے۔