حکومتی صفوں میں فرینڈلی فائرنگ
سلطان سکندر
’’اک تبسم ہزار شکوئوں کا ،کیا مناسب جواب ہوتا ہے ‘‘کہ مصداق وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے سنئیر وزیر چوہدری طارق فاروق کی دورہ برطانیہ کے دوران پے در پے بیانات کی فرینڈلی فائرنگ سے پیدا ہونے والی سیاسی ہلچل کو ڈی فیو ز کرنے کے لئے بھمبر میں شکار انجوائے کرنے کے لئے نجی دورہ کر کے سب اچھا کا پیغام دیا ہے تا ہم حکومتی صفوں میں اختلافات اور بے چینی کی فضا بد ستور موجود ہے کہنہ مشق اور بزرگ سیاستدان آزاد کشمیر کے سابق صدر اور وزیر اعظم سردار سکندرحیات خان کی کوٹلی میںمیڈیااور کارکنوں سے بات چیت اور وزیر اطلاعات مشتاق احمد منہاس کے جواب آں غزل نے سیاسی ماحول کوگرما دیا ہے جب کہ قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر شاہ غلا م قادر کی طرف سے راجہ فاروق حیدر کو پاکستان مسلم لیگ ن آزاد جموں و کشمیر کی صدارت چھوڑنے کا ’’مشورہ‘‘خاصا معنی خیز ہے ان کا نام وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے طور پر بھی لیا جاتا ہے سردار سکندر حیات خان کا یہ کہنا بڑا الارمنگ ہے کہ اگر راجہ فاروق حیدر نے روش تبدیل نہ کی تو حکومت کا معیاد پورا کرنا مشکل ہو گا سیاست میں کوئی بات حرف آخر نہیں ہوتی مسلم کانفرنس سے بھی ہاتھ ملایا جا سکتا ہے سالارِ جمہوریت نے مسلم کامفرنس کے اہم رہنما اور سنئیر پارلیمینٹیرین ملک محمد نواز سے ملاقا ت کے بعد ان کے بارے میں بھی نرم گوشہ ظاہر کیا ہے ،مشتاق منہاس کی طرف سے موجودہ صورتحال کو چائے کی پیالی میں طوفان قرار دینے نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے چوہدری طارق فاروق کی اس وضاحت کے بعد کہ میں وزارت عظمی ٰ یا پارٹی کی صدارت کا امیدوار ہوں نہ فارورڈ بلاک بنانا چاہتا ہوں میں حکومت میں ہوں اقتدار میں نہیں ان ریمارکس سے اختلافات کی خلیج پاٹنے کے آثار نظر آتے ہیں صورتحال پوائنٹ آف نو ریٹرن کی طرف نہیں بڑھی اپوزیشن لیڈر چوہدری محمد یاسین نے اس ساری مشق کو حکومت کا اندرونی معاملہ قرار دیا ہے پندرہ جنوری کو دارالحکومت مظفر آباد میں قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں سنئیر وزیر کی شرکت کے موقع پر حکومت صفوں میں اختلافات کا کوئی شائبہ نظر نہیں آرہا تھا اندرین حالات اگر چہ سیاسی حلقوں کی نظریں کوٹلی میں چوہدری طارق فاروق کی سردار سکندر حیات سے مجوزہ ملاقات پر لگی ہوئی ہیں جو اول الذکر کی علالت کے باعث ایک دو روز کے لئے ملتوی ہو گئی ہے کشمیری رہنمائوں اور پارلیمینٹیرینز کی کشمیر کاز کے لئے سیاسی اور سفارتی سرگرمیاں مشرق سے مغرب تک پھیلی ہوئی ہیں قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر شاہ غلام قادر کی قیادت میں اپوزیشن لیڈر چوہدری محمد یاسین وزراء ڈاکٹر محمد نجیب نقی خان ،سردار میر اکبر خان،چوہدری محمد اسمٰعیل ،چوہدری شہزاد،اپوزیشن ارکان سردار صغیر چغتائی ،عبدالماجد خان ، اور سیکرٹری اسمبلی چوہدر بشارت حسین پر مشتمل بھاری بھر کم نو رکنی پارلیمانی وفد نے انڈونیشیا اور ملائیشیا کا چھ روزہ دورہ کیااور وہاں کے دارالحکومتوں جکارتہ اور سنگاپور میں پارلیمینٹ کے نائب صدور اور ممبران کے علاوہ تھنک ٹینک سے اہم ملاقاتیں کر کے پارلیمانی نظام مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی اس دوران وفد نے یہ محسوس کیا کہ دونوں ممالک میں پارلیمانی سطح پر مسئلہ کشمیر کے بار میں آگاہی کا فقدان پایا جا تا ہے اگر چہ ان ملاقاتوں کا اہتمام وہاں پر پاکستانی سفارتکاروں نے کیا تھا لیکن پارلیمانی سطح پر مسئلہ کشمیر سے بے خبری پاکستان کی سفارتی کور کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے کشمیری قیادت کا یہ مطالبہ سو فیصد درست اور بجا ہے کہ وزارت خارجہ میں ہمہ وقتی وزیر مملکت برائے کشمیر کی تقرری کے علاوہ پاکستانی سفارتخانوں میں کشمیر ڈیسک قائم کئے جائیں ،آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے وائٹ ہائوس واشنگٹن کے سامنے کشمیریوں کے احتجاجی مظاہرے اور اپوزیشن لیڈر چوہدری محمد یاسین نے جرمنی میں کشمیریوں کے احتجاجی مظاہرے کی قیادت کی آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم اور مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان نے مسلم کانفرنس برطانیہ کے زیر اہتمام سلائو میں آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کیا پی پی پی آذادکشمیر کے صدر چوہدری لطیف اکبر بھی برطانیہ کے دورے پر پہنچ گئے ہیں جہاں پارٹی کے رہنما محمد مطلوب انقلابی کی قیادت میں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا ریاست جموں و کشمیر کے دونوں اطراف کے علاوہ پاکستان میں شہید کشمیر مقبول بٹ کی پینتیسویں اور افضل گرو کی چھٹی برسی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی لبریشن فرنٹ سمیت قوم پرست تنظیموں نے شہداء چکوٹھی کی یاد بھی تازہ کی ریلیاں منعقد کیں اور مقبول بٹ اور افضل گرو کی جسد خاکی دہلی کی تہاڑ جیل سے ورثاء کے حوالے کرنے کا پرزور مطالبہ کیا گیا اور شہداء کا مشن جاری رکھنے کے عہد کی تجدید کی گئی نو فروری اور گیارہ فروری کو ان برسیوں کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی اور مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک حسب معمول نظر بند رہے بھارتی فوج نے فائرنگ کے علاوہ پیلٹ گنوں کا استعمال بھی جاری رکھا پینتیس سال قبل گیارہ فروری کو خزاں کے اسی موسم میں مقبول بٹ کی شہادت پر شاعر نے درج زیل منظوم خراج عقیدت پیش کیا تھا جو نو فروری کو افضل گرو کے یوم شہادت پر بھی صادق آتا ہے ۔۔۔
تجھ کو کس پھول کا کفن ہم دیں
تو جدا ایسے موسموں میں ہوا
جب درختوں کے ہاتھ خالی تھے