نیشنل انشونس کیس، سابق چیئرمین ایاز نیازی، محسن وڑائچ کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے روبرو سابق سیکرٹری داخلہ وسابق چیئر مین نیب قمر الزمان چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے کہاکہ دبئی کی کاروباری شخصیت کاپی پی پی کے امین فہیم سے بہت تعلق تھا اسے لاکریہاں این آئی سی ایل میں لگادیا گیا اس عہدے کے دوران این آئی سی ایل نے زیادہ قیمتی جائیدادیں خریدیںایازنیازی کواین آئی سی ایل کاچیئرمین لگایاگیا ،ایف آئی اے ان کیخلاف زیرالتوامقدمات کی مکمل تفصیلات فراہم کرے اور ایف آئی اے یہ بتائے ٹرائل کورٹ میں مقدمات کی کیاصورتحال ہے۔ تفصیلات میں ملزمان کے نام بھی فراہم کیے جائیں ان کا کہنا تھا کہ حبیب اللہ وڑائچ اور پرویزالہی کابھی نام بھی جائیداد خریداری میں آیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت کے کس حکم کی قمر الزمان نے خلاف ورزی کی۔وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ این آئی سی ایل کیس کی تحقیقات کرنے والے ایف آئی اے کے افسر ظفر قریشی ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے کو عدالت نے عہدہ سے نہ ہٹانے کا حکم دیا تھا۔جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ این آئی سی ایل کی تحقیقات کا کیا بنا ہے ؟خواجہ حارث نے کہاکہ لاہور اور کراچی میں ٹرائل عدالت میں مقدمات ختم ہونے کے قریب ہیں۔سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل کیس کے فیصلے کے خلاف سابق سیکریٹری داخلہ قمرزمان چوہدری کی انٹراکورٹ اپیل سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے معاملہ تین رکنی بنچ کے سپرد کر کے ایف آئی اے سے ملزمان کے نام اور دیگر تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربنچ نے سابق سیکریٹری داخلہ قمرزمان چوہدری کی انٹراکورٹ اپیل کی سماعت کی ، قمرزمان چوہدری کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ ایف آئی اے کے اے ڈی جی ظفرقریشی کے تبادلے کا نوٹیفکیشن سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے جاری کیا، مقدمے میں قمرزمان چوہدری کوسنے بغیرتوہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا ، چیف جسٹس نے کہا کہ این آئی سی ایل ملزم خوشنود اخترلاشاری بیرون ملک اور محسن حبیب وڑائچ بھی مفرور ہیں غالباً مونس الٰہی الزام سے بری ہوگئے تھے ۔عدالت نے این آئی سی ایل کیس کے ملزمان ایاز نیازی اور محسن وڑائچ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا بھی حکم دیا ،2011 میں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ میں کرپشن کے مقدمہ کی تحقیقات کرنے والے افسرظفرقریشی کو تبدیلی پراس وقت کے سیکریٹری داخلہ قمرزمان چوہدری کے خلاف ازخود نوٹس لیا تھا۔