عاصمہ جاہنگیر سپرد خاک، نماز جنازہ میں خواتین سمیت ہزاروں افراد کی شرکت
لاہور+ اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) معروف قانون دان، سماجی کارکن اور انسانی حقوق کی علمبردار عاصمہ جہانگیر کی نماز جنازہ قذافی سٹیڈیم کے باہر ادا کردی گئی جس کے بعد ان کی میت کو آخری آرام گاہ کی جانب بذریعہ ایمبولنس روانہ کردیا گیا۔ نماز جنازہ میں شرکت کرنے والوں میں چیئرمین سینٹ رضا ربانی، چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس یاور علی، بیرسٹر اعتراز احسن، قمر الزماں کائرہ، خواجہ سعد رفیق، سینیٹر پرویز رشید، اے این پی رہنما میاں افتخار حسین، افراسیاب خٹک، جسٹس ناصرہ جاوید اقبال، علی احمد کرد، یاسین آزاد، آئی اے رحمن، حامد میر، خورشید محمود قصوری، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی، شیخ محمد اکرم، احسان وائیں، راجہ ذوالقرنین، سید منظور گیلانی، ولید اقبال، سلمان اکرم راجہ، احمد اویس، لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر ذوالفقار علی چوہدری، سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار عامر سعید راں، برہان معظم ملک، احسن بھون، اعظم نذیر تارڑ، اعلی عدلیہ کے موجودہ و سابق ججز، پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار اور دیگر وکلاء تنظیموں کے نمائندوں، سیئنر وکلائ، مختلف شعبہ ہائے زندگی کے افراد، مرحومہ کے عزیزو اقارب سمیت کثیر تعداد میں افراد شامل تھے۔ نمازجنازہ کے موقع پر اقلیتی تنظیموں کے نمائندے اور غیر ملکی افراد بھی موجود تھے۔ عاصمہ جہانگیر کی وصیت کے مطابق ان کی تدفین لاہور کے علاقے بیدیاں روڈ پر واقع ان کے فارم ہاؤس میں کی گئی۔ قل خوانی آج تین بجے ان کی رہائش گاہ گلبرگ میں ادا کی جائے گی۔ نماز جنازہ کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ قذافی سٹیڈیم آنے کیلئے فیفا گیٹ اور لبرٹی مارکیٹ گیٹ کھولے گئے تھے جبکہ فیروز پور روڈ والا گیٹ بند تھا۔ شرکاء کو چیکنگ کے بعد جانے کی اجازت تھی جبکہ دو جگہوں پر واک تھرو گیٹ بھی لگائے گئے تھے۔ عاصمہ جہانگیر کی نماز جنازہ جماعت اسلامی کے بانی امیر مولانا مودودی کے صاحبزادے حیدر فاروق مودودی نے پڑھائی۔ صحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز نے عاصمہ جہانگیر کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ تنظیم نے کہا ہے کہ عاصمہ جہانگیر نے اپنی پوری زندگی آزادی اظہار کیلئے وقف کردی تھی۔ عاصمہ جہانگیر نے ہمیشہ جمہوریت کی جنگ لڑی، انہوں نے قید برداشت کی، حملے بھی ہوئے، دھمکیاں بھی ملیں۔ عاصمہ جہانگیر کا انتقال آزادی صحافت اور انسانی حقوق تنظیموں کیلئے بڑا نقصان ہے۔ حکومت اپوزیشن اور قوم پرست جماعتوں نے سینٹ میں عاصمہ جہانگیر کی خدمات کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا ہے، ایوان بالا کے اجلاس میں خصوصی تعزیتی ریفرنس ہوا۔ ان کو آئرن لیڈی کا لقب دینے کا مطالبہ کردیا گیا ہے۔ وہ کسی بھی طرح عبدالستار ایدھی اور مدر ٹریسا سے کم نہیں تھیں۔ خواتین کو بااختیار بنانے میں مردوں کی طرح دلیر انہ کام کیے، تعزیتی ریفرنس کے حوالے سے اجلاس کی صدارت سینٹرکلثوم پروین اور سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کی۔ ایم کیو ایم کے مولانا تنویر الحق تھانوی نے دعا کروائی۔ ارکان کا کہنا تھا کہ عاصمہ جہانگیر ایک بہادر خاتون تھیں وہ غیرجمہوری قوتوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کیخلاف ہمیشہ کمربستہ رہیں اور ہر آمر کے سامنے کھڑے ہوکر انہیں للکارا۔ حکومت ان کو نوبل انعام کے لیے نامزد کرے۔اے این پی کے سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر میمو گیٹ کیس میں آصف زرداری کے ساتھ کھڑی ہوئیں اور جب سپریم کورٹ نے گاڈ فادر کے ریمارکس دیئے تو عاصمہ جہانگیر نواز شریف کے ساتھ کھڑی ہوگئیں۔ اراکین سینٹ نے ممتاز قانون دان و انسانی حقوق کی علمبردار عاصمہ جہانگیر کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عاصمہ جہانگیر جدوجہد کا نام ہے، ان کے لئے یاد گار ہونی چاہیے، خواتین کو انسانی حقوق کی بالادستی کے لئے عاصمہ جہانگیر کے نقش قدم پر چلنا چاہیے۔عاصمہ جہانگیر کیلئے خیبر پی کے اسمبلی میں بھی فاتحہ خوانی کی گئی قومی وطن پارٹی کی معراج ہمایوں نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ عاصمہ جہانگیر کی خدمات جمہوریت کے حوالے سے اظہر من الشمس ہیں جمہوریت کیلئے ہمیشہ آمر کیخلاف آواز اٹھائی ہے۔ جے یو آئی کے مفتی سید جانان نے عاصہ جہانگیر کے ایصال ثواب کیلئے دعا کرائی۔ امریکہ نے عاصمہ جہانگیر کے انتقال پر اظہار افسوس کیا ہے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے انسانی حقوق اور جہوریت کی علمبردا عاصمہ جہانگیر کی وفات پر تفصیلات کرتے ہیں دکھ کی اس گھڑی میں پاکستان کے ساتھ ہیں عاصمہ جہانگیر کی وفات پر بہت بڑا نقصان ہے عاصمہ جہانگیر ہمیشہ جمہوریت اور انسانی حقوق کیلئے کھڑی ہوئی انہوں نے مظلوم طبقے کے حقوق کیلئے آواز اٹھائی عاصمہ جہانگیر کے کام سے ان کی عالمی پہچان کرائی۔ کینیڈا کی وزیر خارجہ کرشینا فریلینڈ نے عاصمہ جہانگیر کی وفات پر اظہار تعزیت کیا کرسٹیا فریلینڈ نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر نے زندگی انسانی حقوق کیلئے وقف کی انہوں نے بے سہاروں کی ترجمانی کی انسانی حقوق کمیشن عاصمہ جہانگیر کی جرات کا تسلسل ہے۔
لاہور (رفیعہ ناہید اکرام ) معروف قانون دان اورسپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کی پہلی خاتون صدر عاصمہ جہانگیر کاجنازہ جب انکی رہائشگاہ واقع حالی روڈ گلبرگ سے اٹھایاگیا تو ہرآنکھ اشکبار ہوگئی۔ انکی بیٹیاںمنیزے جہانگیر ، سلیمہ جہانگیراور بہن قانون دان حناجیلانی شدت غم سے نڈھال تھیں جبکہ انکی ہمجولیاں روتے ہوئے ’’ ہمیں چھوڑکرجارہی ہے‘‘ کہتی رہیں، بعض خواتین نے جسد خاکی والی ایمبولینس کوسلیوٹ بھی کیا ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز صبح 10 بجے سے ہی اسلام آباد، کراچی اور پشاور سمیت دیگر شہروں سے مختلف سیاسی سماجی قانونی، صحافتی اور عدالتی حلقوںکے علاوہ سول سوسائٹی سے وابستہ مردوخواتین کی بڑی تعداد انکی رہائشگاہ پرپہنچناشروع ہوگئی اورآہوں،سسکیوںاور ڈبڈباتی آنکھوں کے ساتھ مرحومہ کے انتقال کوملک کیلئے بڑانقصان قرار دیتے ہوئے انہیںزبردست خراج تحسین پیش کرتی رہی جبکہ ویمن ایکشن فورم سے وابستہ خواتین نے اس موقع پرخصوصی طورپر پیلے دوپٹے اوڑھ رکھے تھے۔ نوائے وقت سے خصوصی گفتگومیں وزیراعلیٰ پنجاب کی اہلیہ تہمینہ درانی نے کہاکہ عاصمہ جہانگیر نڈراور بہادر خاتون تھیں انہوں نے تمام عمر جدوجہدمیںگزاری اور قابلیت کی معراج کوپہنچیں ۔ پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ، شعبہ خواتین پنجاب کی صدر ثمینہ گھرکی اور رکن پنجاب اسمبلی فائزہ ملک،جہاںآراوٹو، ساجدہ میر اور بشریٰ ملک نے کہاکہ عاصمہ جہانگیر کی آمریت کیخلاف اور بحالی جمہوریت کیلئے جدوجہد قابل تحسین ہے، عاصمہ جیسے لوگ روزروز پیدانہیں ہوتے۔ جسٹس ریٹائرڈ ناصرہ جاوید اقبال، سابق گورنر پنجاب کی اہلیہ آمنہ تاثیر ، مہناز رفیع،بشریٰ اعتزاز احسن نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر انسانی حقوق، خواتین کے حقوق ، اقلیتوںکے حقوق اور پسے ہوئے لوگوںکے حقوق کی جنگ لڑتی رہیں وہ غریب لوگوںکے مقدمے مفت میں لڑتیں ۔ قومی ویمن کمشن کی سابق سربراہ انیس ہارون اور ممتازصحافی نسیم زہرہ نے زاروقطارروتے ہوئے کہاکہ انہیں کبھی ڈرتے گبھراتے نہیں دیکھا، وہ عزم وہمت کااستعارہ تھیں۔ سابق وزیر سلیمہ ہاشمی اور صحافی جگنومحسن نے کہاکہ فیض اور عاصمہ جہانگیرکے اصول مشترک تھے، آزادی صحافت اورحقوق کیلئے عاصمہ ہمیشہ مشعل راہ رہیں۔ مسلم لیگ ن رکن پنجاب اسمبلی ثریا، ربیعہ باجوہ ایڈووکیٹ، شاہ تاج، ماروی سرمد فرزانہ باری، ممتازمغل نے کہاکہ ایسی دبنگ خاتون تھیںکہ جن کی مثال نہیں ملتی، انکی قانونی خدمات ایک طرف مگر وہ ایسی انسان دوست شخصیت تھیںکہ بہت سے لوگوںکی زندگی میں مثبت تبدیلیاں پیداکرنے کاموجب بنیں۔بشریٰ خالق، تنویرجہاںنے کہاکہ وہ ہماری آئیڈیل شخصیت تھیں ہم ایک عظیم رہنماسے محروم ہوگئی ہیں، انکا خلاکبھی پر نہیں ہوگا۔ یاسمین زیدی ، طاہرہ عبداللہ، بشریٰ گوہر ، ڈاکٹر بیلاجمیل ، خاور ممتازنے کہاکہ آج مظلوموںکی تواناآوازخاموش ہوگئی۔ حسین نقی، آئی اے رحمن، محمد تحسین، عرفان مفتی نے کہاکہ انہوںنے دوسروںکواپنے موقف پرڈٹ جاناسکھایا، انہیں ہمیشہ بہترین الفاظ میں یاد رکھاجائے گااور انکا کام ہمیشہ زندہ وتابندہ رہے گا ۔اس موقع پرمردو خواتین ہیومن ایکٹوسٹس ’’ عاصمہ تیرے جانثار، بیشمار بیشمار‘‘ اور ’’ زندہ ہے عاصمہ زندہ ہے‘‘ کے نعرے بھی لگاتی رہیں۔ بعد ازاں سینکڑوںخواتین مرحومہ کی رہائشگاہ سے پیدل قذافی سٹیڈیم پہنچیں اور نماز جنازہ میں شرکت کرکے نئی مثال قائم کی۔اس موقع پر مرحومہ کی صاحبزادی منیزے جہانگیر اس موقع پر مائیک پر خواتین کی صفیں سیدھی کرنے کے اعلانات کرتی رہیں جبکہ انہوںنے اس موقع پررندھے ہوئے لہجے میں ’’ شکریہ آپ میری ماں کے جنازے پر آئے‘‘ بھی کہا۔ مختلف سیاسی و سماجی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی خواتین رہنمائوں نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عاصمہ جہانگیر جیسی خواتین روز روز پیدانہیں ہوتیں، پاکستان میں جمہوریت، آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی،عدلیہ کی آزادی اور انسانیت کیلئے انکی خدمات ناقابل فراموش ہیں، انکے انتقال سے ملک نڈربہادر اور اصول پسند شخصیت سے محروم ہوگیا۔ مسلم لیگ( ن) شعبہ خواتین لاہور کی صدر شائستہ پرویزملک، غزالہ سعد رفیق، تحریک انصاف کی شمسہ علی ، ق لیگ کی خدیجہ فاروقی، ماجدہ زیدی نے کہاکہ عاصمہ جہانگیر نے خواتین اور انسانی حقوق کیلئے ناقابل فراموش کردار اداکیا، ہمیشہ آمریت کوللکارتی رہیں۔ ویمن ایکشن فورم، عورت فاؤنڈیشن، انسانی حقوق کمیشن، قومی ویمن کمیشن اورانسانی حقوق کی تنظیموںکے رہنماؤں خاورممتاز، بشریٰ اعزاز، نگہت خان، ممتاز مغل،سلمان عابد، آئی اے رحمن، عرفان مفتی، نیلم حسین ، بشریٰ خالق ، سدرہ ہمایوںنے کہاکہ عاصمہ جہانگیر کی وفات ناقابل تلافی نقصان ہے۔ مہناز رفیع، ناصرہ جاوید اقبال نے کہاکہ عاصمہ بہادر خاتون تھیں۔