لودھراں ‘ پی ٹی آئی کیلئے مایوسی‘ پیپلز پارٹی کیلئے شرمندگی کا باعث بنا
اسلام آباد (عترت جعفری) لودھراں میں ہونے والا ضمنی انتخاب مسلم لیگ ن کے لئے مسرت‘ تحریک انصاف کے لئے مایوسی مگر پی پی پی کے لئے شرمندگی کا باعث بنا ہے۔ پی پی پی جو ملتان میں ایک جلسہ کرنے کے بعد ایک بار پھر توقع کر رہی تھی کہ جنوبی پنجاب میں پی پی پی کی بحالی کا آغاز ہو گیا ہے ان کی توقع کے پورا ہونے کا ذرا سا شائبہ بھی لودھراں کے الیکشن میں نظر نہیں آیا۔ سوشل میڈیا پر جو تبصرے ہو رہے ہیں ان میں سب سے زیادہ وائرل یہ تبصرہ تھا کہ ’’تحریک لبیک نے پی پی پی کو پچھاڑ دیا‘‘۔ پی پی پی کے لئے یہ صورتحال لمحہ فکریہ ہے۔ پی پی پی کے ایک ذریعے سے پی پی پی کی لودھراں کے الیکشن میں بہت ہی بری کارکردگی کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی نے امیدوار کا چناؤ درست نہیں کیا‘ ایسے امیدوار کو ٹکٹ دے دیا گیا جو پارٹی کو چھوڑ کر گئے تھے اپنی پارٹی سے علیحدگی کے بعد پی پی پی کی قیادت پر شدید نکتہ چینی کرتے رہے۔ ضمنی الیکشن کا موقع پیدا ہونے پر واپس پارٹی میں آئے تاہم پی پی پی کا ورکر ان کو ووٹ ڈالنے کے لئے نہیں نکلا۔ دوسری وجہ یہ بتائی گئی کہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے امیدوار باثروت تھے اور پیسہ لگانے کی پوزیشن میں تھے۔ پی پی پی کے پاس ایسا کوئی ذریعہ نہیں تھا۔ پی پی پی کی شکست کی حقیقی وجوہات جاننے کے لئے پارٹی کو کمیٹی بنانا چاہئے۔ انتخابی مہم کے دوران مسلم لیگ ن اور خاص طورپر تحریک انصاف کی سرگرمیاں سوشل میڈیا اور دوسرے ذرائع سے سامنے آتی رہی تاہم پی پی پی قیادت میں سے کوئی نمایاں شخصیت لودھراں جاتی نظر نہیں آئی۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پی پی پی تاحال اپنے ناراض ورکرز کو راضی کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔