آئندہ عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کو ہر قیمت پر شکست سے دوچار کرنے اور سندھ میں ون ٹو ون مقابلے کےلئے پیر پگارا کی قیادت میں 10سیاسی جماعتوں کا اتحاد قائم ہو گیا۔ اتحاد کے قیام کا اعلان فنکشنل مسلم لیگ کے رہنماءجام مدد علی کی رہائشگاہ پر ہونے والی پریس کانفرنس میں کیا گیا۔ نئے انتخابی اتحاد میں فنکشنل مسلم لیگ، جمعیت علماءاسلام، جماعت اسلامی، سنی تحریک، نیشنل پیپلز پارٹی، جمعیت علماءاسلام سندھ یونائیٹڈ پارٹی، سندھ ترقی پسند اور عوامی تحریک شامل ہے۔ نیا اتحاد قومی اور صوبائی اسمبلی کے الیکشن میں مشترکہ امیدوار کھڑے کرے گا سیاسی حلقوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ انتخابات سے قبل مسلم لیگ (ن) اور سندھ کی دوسری قوم پرست جماعتیں بھی گرینڈ الائنس کا حصہ بن جائیں گی۔ قوم پرست جماعت سندھ یوناٹیڈ پارٹی اور مسلم لیگ کے درمیان مشترکہ امیدوار کھڑے کرنے اور ایک دوسرے کے مفادات کا تحفظ کرنے کےلئے پہلے ہی معاہدہ ہو چکا ہے۔ سندھ میں تمام سیاسی جماعتوں کے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کے بعد پیپلز پارٹی کی مشکلات بہت زیادہ بڑھ جائیں گی اور پیپلز پارٹی کا مخالف ووٹ اکٹھا ہو جائےگا۔پیپلز پارٹی کے رہنماءآغا سراج درانی نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں مل کر بھی پیپلز پارٹی کو شکست نہیں دے سکتیں لیکن پیپلز پارٹی خوفزدہ دکھائی دیتی ہے۔اب تک یہ واضح نہیں ہوا کہ پیپلز پارٹی آئندہ عام انتخابات میں کس کے ساتھ مل کر الیکشن لڑکے گی۔ صدر آصف علی زرداری نے کچھ عرصے قبل اعلان کیا تھا کہ پیپلز پارٹی اتحادی جماعتوں کے مل کر انتخابات میں مقابلہ کرے گی۔ لیکن اس اعلان کے کچھ دن کے بعد اے این پی حکومت سے علیحدہ ہو گئی۔ اے این پی کو منانے اور حکومت میں واپس لانے کی کوششیں جاری تھیں کہ اس دوران اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی نے کہا کہ اے این پی کسی سیاسی اتحاد میں شامل نہیں ہو گی۔ جہاں تک ایم کیو ایم کا تعلق ہے تو اب تک پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان انتخابی اشتراک عمل میں نہیں آسکا ہے۔صوبائی وزیر بلدیات آغا سراج درانی نے گزشتہ روز کہا کہ ایم کیو ایم ہمارے ساتھ مل کر الیکشن لڑے گی تو فائدہ میں رہے گی لیکن فی الوقت ایم کیو ایم اور حکومت کے درمیان تناﺅ کی کیفیت ہے اور ایم کیو ایم کے تیور بگڑے ہوئے ہیں۔ سندھ میں 10جماعتوں کا اتحاد اور مسلم لیگ (ن)کے سربراہ محمد نوازشریف کی بار بار سندھ آمد پیپلز پارٹی اور صدر آصف علی زرداری کےلئے خطرے کی گھنٹی قرار دی جا رہی ہے اور سوال کیا جارہا ہے کہ پیر پگارا اور نوازشریف کا اتحاد کیا رنگ لائے گا۔اس میں شک نہیں کہ سندھ میں 10 جماعتوں کے درمیان اتحاد میں مسلم لیگ (ن) کے سربراہ محمد نوازشریف کا پس پردہ کردار موجود ہے۔ اس اتحاد میں زیادہ تر وہ جماعتیں شامل ہیں جن کی مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مفاہمت موجود ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ جماعتیں پیر پگارا سے زیادہ محمد نوازشریف کے نزدیک ہیں۔ اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ سیاسی حکمت عملی کے تحت مسلم لیگ (ن) 10 جماعتوں کے اتحاد میں شامل نہ ہو اور الگ تھلگ رہے۔ محمد نوازشریف کو قوم پرستوں نے مشورہ دیا کہ وہ پس پردہ کردار ادا کریں۔کراچی میں یہ مصدقہ اطلاعات بھی موجود ہیں کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ آئندہ چند روز میں فنکشنل مسلم لیگ کے صدر پیر صبغت اللہ راشدی پیر پگارا سے ملاقات کرنے آئیں گے اور ان سے سندھ کے نگراں سیٹ اَپ اور گرینڈ الائنس کی تشکیل پر تبادلہ خیال کریں گے اس وقت تمام نگاہیں پیر پگارا اور نوازشریف کی ملاقات پر لگی ہیں اور دونوں رہنماﺅں کے درمیان سلسلہ جنبانی کو بہت اہمیت دی جارہی ہے۔ سیاسی حلقوں کا موقف ہے کہ پیر پگارا اور نوازشریف کے درمیان فیصلہ کن مذاکرات کے بعد سندھ کا سیاسی منظر نامہ بدل جائےگا پیپلز پارٹی اپنے گڑھ میں تنہا رہ جائے گی اور پانسہ اپوزیشن کے حق میں پلٹ جانے کے بعد حکومت کی مخالف جماعتیں انتخابات کے بعد سندھ میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں آجائےں گی۔ اس دوران ایک اہم تبدیلی یہ ہوئی ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ نوازشریف کی طرف دیکھ رہی ہے اور متحدہ کے رہنما اور فاروق ستار کہہ چکے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) سے ہمارا کوئی جھگڑا نہیں نوازشریف بھی کہہ چکے ہیں کہ متحدہ قومی موومنٹ سے بات ہو سکتی ہے۔دریں اثناءمسلم لیگ (ن) نے سندھ کے بارے میں نئی حکمت عملی کی منظوری دیدی ہے اور سندھ میں پیپلز پارٹی کو ہر صورت میں شکست فاش دینے اور ون ٹو ون مقابلے کا پلان تیار کیا ہے۔ سندھ میں رائے عامہ ہموار کرنے کےلئے صوبے میں محمد نوازشریف کے طوفانی دوروں اور جلسے و جلسوں کا پروگرام ترتیب دیا گیا جس کے تحت پہلا جلسہ عام آج نو ڈیرو میں ہو رہا ہے۔ اس کے بعد 20فروری کو نواب شاہ اور 23فروری کو ٹھٹھہ میں جلسہ عام ہوں گے۔ اس دوران محمد نوازشریف‘ غوث علی شاہ‘ ممتاز بھٹو‘ سلیم ضیائ‘ علی اکبر گجر‘ ماروی میمن‘ رانا احسان راجہ خلیق الزماں انصاری اور دوسرے مسلم لیگیوں سے ملاقات کر کے صلاح و مشورے کریں گے کنڈیارو کے حالیہ دورے میں نوازشریف کے صلاح و مشورے ادھورے رہ گئے تھے۔سندھ میں 10 سیاسی جماعتوں کے درمیان انتخابی اتحاد ایک ایسے موقع پر ہوا ہے جبکہ سندھ میں اتفاق رائے کے نگراں سیٹ اَپ پر دھند چھائی ہوئی ہے۔ اس معاملہ پر تنازعہ بڑھ رہا ہے ہائیکورٹ نے حالانکہ 10روز میں نئے اپوزیشن لیڈر کی تقرری کی ہدایت کی ہے لیکن پیپلز پارٹی ٹس سے مس ہونے کےلئے تیار نہیں۔ فنکشنل مسلم لیگ نے اسپیکر سندھ اسمبلی کو بہت پہلے نصرت سحر عباسی کو اپوزیشن لیڈر بنانے کی ریکوزیشن دے رکھی ہے۔ دوسری جانب کراچی میں قتل و غارت گری پر قابو نہیں پایا جاسکا۔ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ہڑتال کے دوران کراچی میں ٹارگٹ کلنگ جاری رہی ہڑتال کی اپیل وفاق المدارس اور جمعیت علماءاسلام نے کی تھی جبکہ مختلف سیاسی جماعتوں نے ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ مجموعی طور پر ہڑتال پُر امن رہی لیکن بعض علاقوں میں ہڑتال کے دوران تشدد کا رنگ غالب آگیا۔ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ہڑتال کے دوران جو6افراد دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے ان میں مسلم لیگ کے رہنماءاور سندھ بار کونسل کے رکن ایم ایم طارق شامل تھے جن کو گلستان جوہر میں قتل کیا گیا۔ فروری میں کسی مسلم لیگ کا یہ پہلا سیاسی قتل تھا۔ جنوری میں مسلم لیگ (ن) سندھ کے جوائنٹ سیکرٹری میاں تیمور اور ان کے والد سمیت تین مسلم لیگ ٹارگٹ کلنگ کی نذر ہو گئے تھے۔ وقت کے ساتھ کراچی میں مسلم لیگیوں کے قتل کے واقعات بڑھ رہے ہیں جس پر مسلم لیگ کے حلقوں میں تشویش اور خوف و ہراس پایا جاتا ہے ۔ حالیہ برسوں میں کراچی میں پیپلز پارٹی ،سنی تحریک، ایم کیو ایم، اے این پی اور مہاجر قومی موومنٹ کے ہزاروں کارکن جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اے این پی کے رہنماءغلام احمد بلور کہتے ہیں کہ اب تک ہمارے 600 کارکن جاں بحق ہو چکے ہیں۔ جوں جوں الیکشن قریب آ رہے ہیں قتل و غارت گری بڑھ رہی ہے اور فرقہ وارانہ دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024