بھارت اور اسکے اتحادی پاکستان کا گھراؤ اس طرح تنگ کر رہے ہیں جیسے سینکڑوں سال قبل عیسائیوں نے ہسپانیہ کے مسلمانوں کا کیا تھا۔ ملکی حالات واقعات کو دیکھتے ہوئے پاکستان میں ہسپانوی سفارتکار خاتون کی کتاب PAKISTAN UDER SIEGE کا خیال آتا ہے جو موصوفہ نے سپین جاکر لکھی۔ اس تحریر میں مصنفہ نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کا چاروں اطراف سے گھیراؤ کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح جیسے سینکڑوں سال قبل عیسائیوں نے MOORISH SPAIN (ہسپانیہ کے مسلمانوں) کا محاصرہ کیا تھا۔ تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں نے ہسپانیہ پر 8 سو سال حکومت کی جن کی بدولت سائنس‘ طب‘ علم فلکیات‘ ریاضی‘ جغرافیہ‘ فلسفہ‘ تاریخ کے ترجمے و تحقیق کی شعائیں یورپ کے تاریک ملکوں میں پہنچیں اور عیسائی بادشاہ ہسپانیہ پر قابض ہونے کیلئے دو سو سال تک جنگ کرتے رہے۔ تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ ہسپانیہ کی شکست میں ہسپانیہ کے آخری تاجدار ابو عبداللہ (بوبدل) نے غداری نہیں کی تھی۔ بلکہ مسلمانوں کی شکست کا اصل موجب شاہی خاندان میں خانہ جنگی تھی جس سے مسلمان قبائل آپس میں لڑ پڑے۔۔۔ جب بادشاہ فرڈیننڈ کی فوجوں نے قرطبہ کا محاصرہ کر لیا اس وقت ابو عبداللہ کی سلطنت شہر قرطبہ کے علاوہ 4 بڑے شہروں تک سمٹ آئی تھی۔ پھر بھی ابو عبداللہ نے سرنیڈر نہیں کیا۔ بلکہ ڈٹ کر عیسائی فوجوں کا مقابلہ کرتا رہا۔ امریکی مورخ پال کے ڈیوس اپنی کتاب BESIEGED میں لکھتا ہے۔ ’’جب ہسپانیہ کے مسلمانوں میں خانہ جنگی ہو رہی تھی اس وقت بادشاہ فرڈیننڈ نے موروں کے خلاف SCORCHED EARTH پالیسی (کھیتوں کو جلانا۔ پانی اور خوراک کو روکنا اور ہر اس چیز کو تباہ کرنا جو محصورین کے کام آسکتی ہو) اختیار کی۔ تاکہ قرطبہ میں ہر قسم کی سپلائی بند ہو جائے۔ 1486 سے 1489 تک عیسائی فوجوں نے دیہی علاقوں پر بار بار حملے کئے۔ مسلمانوں نے ہر بار ڈٹ کر مقابلہ کیا۔‘‘ موصوف لکھتا ہے۔ ’’1489ء ابو عبداللہ کی سلطنت شہر قرطبہ تک سمٹ کر رہ گئی۔ اب بادشاہ فرڈیننڈ نے ابو عبداللہ کو نرم شرائط پر سرنڈر پر مجبور کیا۔ عبداللہ نے انکار کر دیا اور مقابلہ کرنے کی ٹھان لی۔ فوجوں میں پہلی لڑائی ZUBIA کے مقام پر ہوئی۔۔۔ رات کے وقت مسلمان فوج قلعہ میں پسپا ہو گئی۔ ابو عبداللہ کے حکم پر دوسری لڑائی قرطبہ کے قریب ہوئی۔ رات کو پھر مسلمان فوج شہر کی سمت پسپا ہوئی۔ اس طرح تین ماہ تک لڑائیاں ہوتی رہیں۔ جب قرطبہ کے محصورین بھوک پیاس سے مرنے لگے تو عبداللہ نے باعزت شرائط پر شہر عیسائی بادشاہ کے حوالے کر دیا۔‘‘
شرائط یہ تھیں کہ (1) شہریوں کی املاک‘ عزت و ناموس‘ مال و دولت کو تحفظ فراہم کیا جائے گا (2) ہر قسم کی مذہبی آزادی ہو گی (3) مسلمان اپنے لئے مجسٹریٹ اور ججوں کی تعیناتی خود کریں گے۔ (4) اسلامی معاشرہ کو تحفظ حاصل ہو گا جب عیسائی ہسپانیہ پر قابض ہو گئے وہ اپنے ہر وعدہ سے مکر گئے۔ مورخ لکھتا ہے ’’کیتھولک عیسائیوں نے ہسپانیہ میں یہودیوں اور مسلمانوں کا رہنا ناممکن بنا دیا۔ انہیں تین راستے دکھائے گئے۔ (1) عقوبت خانے (2) ملک بدری (3) موت جو عیسائی بن گئے وہ بچ گئے۔ مسجدوں کو گرجے بنا دیا گیا۔ ہسپانیہ کے بعض پہاڑی قبائل نے عیسائیوں کیخلاف جنگ جاری رکھی۔
میرا دیرینہ دوست بریگیڈئر محمد افضل خاں سپین سے ایک کتاب لایا تھا جس میں لکھا تھا کہ سپین میں آج بھی خانہ بدوش قبائل آباد میں جن کے مسلمان آباء و اجداد کو عیسائیوں نے ملک بدر کر دیا تھا۔ قتل کر دیا یا عیسائی بنا لیا۔ ان قبائل کا کوئی مذہب نہیں ہے لیکن ان کے پاس صدیوں پرانی اپنے ان مکانوں اور حویلیوں کی چابیاں موجود ہیں۔ جوان کے آبا ہجرت یا مرتے وقت چھوڑ گئے تھے۔ یہ چابیاں ان خانہ بدوشوں کا خاندانی سرمایہ ہیں جو اپنے ساتھ لئے پھرتے ہیں اس امید پر کوئی فوج آئے گی جو ان کے آبائی مکان‘ قلعے اور محلات واپس دلائے گی اور وہ تالوں کو ان چابیوں سے کھول لیں گے۔
دسمبر 1948ء میں بھارت کے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے مسٹر دھر کی قیادت میں وفد سپین بھیجا تھا جس کا مشن تھا کہ وہ ان حقائق کی تحقیق کریں کہ عیسائیوں نے کیسے مسلمانوں کو ہسپانیہ سے نکالا۔ یہ خبر ڈان میں شائع ہوئی تھی۔ وفد نے واپسی پر اس کی تفصیلی رپورٹ نہرو کو پیش کی تھی۔ اسی سال بھارت نے مشرقی پاکستان پر حملہ کی منصوبہ بندی کی تھی جسے موخر کر دیا گیا۔ دھرمشن کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے دوررس پلاننگ کی گئی۔ مشرقی پاکستان میں ایسے حالات پیدا کر دئیے گئے خانہ جنگی شروع کرا دی۔ بنگالی نوجوانوں کو اسلحہ اور تربیت دے کر پاک فوج سے لڑا دیا۔ بقول مرارجی ڈیسائی اندرا نے 60 ہزار بھارتی فوجیوں کو اسلحہ اور تربیت دے کر سول کپڑوں میں مشرقی پاکستان بھیج دیا جنہوں نے مکتی باہنی کی بنیاد رکھی۔ پھر 9 ڈویژن بھارتی مسلح افواج نے فضائیہ کی سپورٹ سے تین اطراف سے حملہ کرکے بنگلہ دیش بنا دیا۔ ملک کے دو لخت ہونے میں بعض پاکستانی سیاست دانوں اور جرنیلوں کا بھی حصہ تھا۔ 71ء جنگ میں روس اور اسرائیل نے بھارت کی عملاً امداد کی۔ امریکہ نے امدادی سرگرمیاں خفیہ رکھیں۔ اس وقت وزیر خارجہ ہنری کسنجر کتاب میں لکھتا ہے ’’امریکہ چاہتا تھا کہ بنگلہ دیش بن جائے۔‘‘ پھر بھی بھارتی ہندو نیتاؤں کا اکھنڈ بھارت خواب پورا نہ ہو سکا نہ ہی بھارتی لیڈر شپ بنگلہ دیش میں ہسپانیہ کی طرح اسلامی کلچر کو مٹا سکی۔
بنگلہ دیش بنانے والوں پر جو قہر الٰہی نازل ہوا وہ آئندہ نسلوں کیلئے باعث عبرت بن گیا۔ آج مغربی پاکستان تاریخ کے دوراہے پر کھڑا ہے۔ بھارت نے پاکستان کیخلاف ہسپانیہ کے عیسائی بادشاہ فرڈیننڈ کی طرح SCORCHED EARTH پالیسی اپنا لی ہے بھارت نے پاکستانی دریاؤں چناب‘ جہلم اور سندھ کا پانی 62 ڈیم بنا کر روک لیا یا ٹنلوں کے ذریعے ڈائیورٹ کر لیا۔ (جاری ہے)
شرائط یہ تھیں کہ (1) شہریوں کی املاک‘ عزت و ناموس‘ مال و دولت کو تحفظ فراہم کیا جائے گا (2) ہر قسم کی مذہبی آزادی ہو گی (3) مسلمان اپنے لئے مجسٹریٹ اور ججوں کی تعیناتی خود کریں گے۔ (4) اسلامی معاشرہ کو تحفظ حاصل ہو گا جب عیسائی ہسپانیہ پر قابض ہو گئے وہ اپنے ہر وعدہ سے مکر گئے۔ مورخ لکھتا ہے ’’کیتھولک عیسائیوں نے ہسپانیہ میں یہودیوں اور مسلمانوں کا رہنا ناممکن بنا دیا۔ انہیں تین راستے دکھائے گئے۔ (1) عقوبت خانے (2) ملک بدری (3) موت جو عیسائی بن گئے وہ بچ گئے۔ مسجدوں کو گرجے بنا دیا گیا۔ ہسپانیہ کے بعض پہاڑی قبائل نے عیسائیوں کیخلاف جنگ جاری رکھی۔
میرا دیرینہ دوست بریگیڈئر محمد افضل خاں سپین سے ایک کتاب لایا تھا جس میں لکھا تھا کہ سپین میں آج بھی خانہ بدوش قبائل آباد میں جن کے مسلمان آباء و اجداد کو عیسائیوں نے ملک بدر کر دیا تھا۔ قتل کر دیا یا عیسائی بنا لیا۔ ان قبائل کا کوئی مذہب نہیں ہے لیکن ان کے پاس صدیوں پرانی اپنے ان مکانوں اور حویلیوں کی چابیاں موجود ہیں۔ جوان کے آبا ہجرت یا مرتے وقت چھوڑ گئے تھے۔ یہ چابیاں ان خانہ بدوشوں کا خاندانی سرمایہ ہیں جو اپنے ساتھ لئے پھرتے ہیں اس امید پر کوئی فوج آئے گی جو ان کے آبائی مکان‘ قلعے اور محلات واپس دلائے گی اور وہ تالوں کو ان چابیوں سے کھول لیں گے۔
دسمبر 1948ء میں بھارت کے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے مسٹر دھر کی قیادت میں وفد سپین بھیجا تھا جس کا مشن تھا کہ وہ ان حقائق کی تحقیق کریں کہ عیسائیوں نے کیسے مسلمانوں کو ہسپانیہ سے نکالا۔ یہ خبر ڈان میں شائع ہوئی تھی۔ وفد نے واپسی پر اس کی تفصیلی رپورٹ نہرو کو پیش کی تھی۔ اسی سال بھارت نے مشرقی پاکستان پر حملہ کی منصوبہ بندی کی تھی جسے موخر کر دیا گیا۔ دھرمشن کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے دوررس پلاننگ کی گئی۔ مشرقی پاکستان میں ایسے حالات پیدا کر دئیے گئے خانہ جنگی شروع کرا دی۔ بنگالی نوجوانوں کو اسلحہ اور تربیت دے کر پاک فوج سے لڑا دیا۔ بقول مرارجی ڈیسائی اندرا نے 60 ہزار بھارتی فوجیوں کو اسلحہ اور تربیت دے کر سول کپڑوں میں مشرقی پاکستان بھیج دیا جنہوں نے مکتی باہنی کی بنیاد رکھی۔ پھر 9 ڈویژن بھارتی مسلح افواج نے فضائیہ کی سپورٹ سے تین اطراف سے حملہ کرکے بنگلہ دیش بنا دیا۔ ملک کے دو لخت ہونے میں بعض پاکستانی سیاست دانوں اور جرنیلوں کا بھی حصہ تھا۔ 71ء جنگ میں روس اور اسرائیل نے بھارت کی عملاً امداد کی۔ امریکہ نے امدادی سرگرمیاں خفیہ رکھیں۔ اس وقت وزیر خارجہ ہنری کسنجر کتاب میں لکھتا ہے ’’امریکہ چاہتا تھا کہ بنگلہ دیش بن جائے۔‘‘ پھر بھی بھارتی ہندو نیتاؤں کا اکھنڈ بھارت خواب پورا نہ ہو سکا نہ ہی بھارتی لیڈر شپ بنگلہ دیش میں ہسپانیہ کی طرح اسلامی کلچر کو مٹا سکی۔
بنگلہ دیش بنانے والوں پر جو قہر الٰہی نازل ہوا وہ آئندہ نسلوں کیلئے باعث عبرت بن گیا۔ آج مغربی پاکستان تاریخ کے دوراہے پر کھڑا ہے۔ بھارت نے پاکستان کیخلاف ہسپانیہ کے عیسائی بادشاہ فرڈیننڈ کی طرح SCORCHED EARTH پالیسی اپنا لی ہے بھارت نے پاکستانی دریاؤں چناب‘ جہلم اور سندھ کا پانی 62 ڈیم بنا کر روک لیا یا ٹنلوں کے ذریعے ڈائیورٹ کر لیا۔ (جاری ہے)