سپریم کورٹ بار نے لاہور واقعہ کی کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کردیا
کراچی (این این آئی) سپریم کورٹ بار نے لاہور میں پیش آنے والے واقعہ کی کی غیر جابندرانہ انکوائری کا مطالبہ کردیا۔ ہائیکورٹ کے ججز پر مشتمل کمیٹی واقعے کی انکوائری کرے۔ وکلا کو ننگے پیر منہ پر کپڑا ڈال کر عدالت میں پیش کیا گیا۔ حکومت و پولیس کا رویہ ایسا ہے جیسے وکلا دشمن ملک سے آئے ہیں۔ جمعہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں صدر سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن سید قلب حسن نے دیگر سینئر وکلاء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لاہور کا واقعہ وکلا کے ایکسیڈینٹ پر اسپتال میں لائن میں لگنے کی وجہ سے ڈاکٹرز کے رویے کی وجہ سے پیش آیا۔ ڈاکٹرز نے وکلا کو بری طرح پیٹا۔ جسکے بعد ایف آئی آر کٹی، لیکن کارروائی نہ ہوسکی۔ سید قلب حسن نے کہا کہ معاملہ کی صلح کرانے کی کوشش کی گئی تھی۔ جو واقعہ پیش آیا اسکی پر زور مذمت کرتا ہوں۔ وکلا کو بھی اسپتال نہیں جانا چاہیے تھا۔ وکلا کو پتھر مارے گئے، غلطی کس کی ہے اسکو دیکھنا ہوگا، مگر آگ بھڑک چکی ہے۔ 100 سے زائد وکلا کو گرفتارکیا گیا، وکلا کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ وکلا کو دہشتگرد بنا کر پیش کیا گیا۔ وکلا کے ساتھ حکومت و پولیس کا رویہ ایسا ہے جیسے وہ دشمن ملک سے آئے ہیں۔ بار ایسو سی ایشن کے نائب صدر اورنگزیب اسد نے کہا کہ وکلا گردی کے لفظ کو استعمال کرنا ختم کیا جائے۔ ہم عوام کے حقوق کے لیے لڑتے ہیں۔ ڈاکٹر کی ہڑتال پر بھی لوگ مرتے ہیں مگرہم نے کبھی بھی ڈاکٹر گردی کا لفظ استعمال نہیں کیا۔ ڈاکٹر اور وکیل معاشرے کا مہذب اور با عزت طبقہ ہے۔ ہم اس آگ کو بھڑ کانا نہیں بلکہ بجھانا چاہتے ہیں۔