قومی اسمبلی: مریم اورنگزیب کی سرکاری ارکان کیساتھ تلخ کلامی، سپیکر سے نوک جھونک
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر‘ وقائع نگار خصوصی) جمعہ کے روز قومی اسمبلی کی کارروائی روکھی پھیکی اور کم دورانیہ کی رہی تاہم مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کی وزیر مملکت، سرکاری ارکان کے ساتھ تلخ کلامی اور سپیکر کے ساتھ نوک جھونک نے کچھ دیر کیلئے ماحول کو گرمائے رکھا۔ مریم اورنگزیب نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آزادی صحافت میں پاکستان کے درجے میں تنزلی آئی ہے۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں پی ٹی وی خسارے میں تھا۔ اس کے برعکس ہمارے دور حکومت میں سرکاری ٹی وی نے 350 ملین کی بچت کی۔ مسلم لیگ ن کے دور میں 30 صحافی شہید ہوئے جب کہ ہمارے دور میں صرف 3 صحافی شہید ہوئے جو نہیں ہونے چاہیے تھے۔ مریم اورنگزیب نے اجلاس میں اپنی بات جاری رکھتے ہوئے سوال کیا کہ حکومت بتائے گی کہ آر ٹی آئی قانون کے تحت جو کمشن بننا تھا اس کا کیا بنا؟۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس ایوان میں جھوٹ اور غلط بیانی سے کام نہ لیں۔ ان سے جو سوال پوچھا جاتا ہے اس کا جواب ایوان میں نہیں دیتے۔ سپیکر اسد قیصر نے اس موقع پر کہا کہ حکومت اور اپوزیشن اراکین سیاسی پوائنٹ سکورنگ نہ کریں۔ سرکاری رکن عاصمہ حدید نے کہا کہ مریم اورنگزیب سوال کم اور شور زیادہ کرتی ہیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا سپیکر صاحب انہیں تمیز سکھائیں، اس خاتون کا میرے سوال سے کیا تعلق ہے۔ سپیکر اسد قیصر بولے کہ آپ کراس ٹاک نہ کریں بلکہ سوال پوچھیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ میرے بجائے آپ وزیر کو بتائیں کہ وہ میرے سوال کے دوران کراس ٹاک نہ کریں۔ سپیکر اسد قیصر نے جواب دیا کہ میڈم آپ حوصلے اور استقامت سے بات کریں، میں آپ کو ریکارڈ دکھاؤں کہ آپ کتنی تقریر کرتی ہیں۔ انہوں نے سپیکر کو غصے سے جواب دیا کہ آپ حکومتی وزیر کو تمیز سکھائیں، ایسا نہیں ہو سکتا کہ حکومتی وزیر مجھ سے ایوان میں بد تہذیبی کریں، یہ ہر جگہ کنٹینر والی گفتگو نہیں کر سکتے۔ ایوان کے وقفہ سوالات کے دوران ایک سوال پر پارلیمانی امور کے وزیرمملکت علی محمد خان نے کہاکہ حکومت نے آزادی اظہار رائے پرکسی قسم کی کوئی قدغن نہیں لگائی۔ حکومت ذرائع ابلاغ کی طرف سے خود اپنا ضابطہ اخلاق طے کرنے کی توقع رکھتی ہے۔ حکومت صحافیوں اور ان کے خاندانوں کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے جرنلسٹ ویلفیئر اینڈ پروٹیکشن بل 2019 کو حتمی شکل دینے کے عمل میں ہے۔ ایک سوال پر وفاقی تعلیم وپیشہ وارانہ تربیت کی پارلیمانی سیکرٹری وجیہہ اکرم نے کہاکہ پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے 50 ہزار نوجوانوں کو ہنرمندی کی تربیت فراہم کی جائے گی۔ وزیر انچارج برائے کابینہ ڈویژن کے تحریری جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ مالی سال 2018 اور 19 کے دوران ایسٹ ریکوری یونٹ نے 1 کروڑ 53 لاکھ 38 ہزار روپے کے اخراجات کئے جب کہ سال 2019 اور 20 کے دوران اب تک 82 لاکھ 82 ہزار روپے خرچ کئے گئے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ پوری دنیا میں ڈھنڈورا پیٹا گیا کہ ماضی کے حکمران چور تھے، ایسٹ ریکوری یونٹ نے کتنی ریکوری کی ہے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد کان نے کہا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ معلومات اکٹھی کرتا ہے، پراسیکیوشن کا کام ایف آئی اے اور نیب کرتا ہے۔ امید ہے مسلم لیگ کے ارکان نے حالیہ ملاقات میں شہباز شریف سے ان کی کرپشن کے نئے الزامات بارے پوچھا ہوگا۔ وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرف سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ پی ٹی اے نے قابل اعتراض مواد والی 9 لاکھ 33 ہزار 775 ویب سائٹس بلاک کیں۔ وزیر انچارج برائے ہوا بازی ڈویژن کی طرف سے بتایا گیا کہ پی آئی اے کے ملکی اور غیر ملکی اثاثہ جات کی مالیت 78 ارب 30 کروڑ روپے ہے۔ علی محمد خان نے بتایا کہ خصوصی افراد کیلئے ملازمتوں میں دو فیصد کوٹہ پر عملدرآمد پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ وہ روبینہ عرفان اور عظمی ریاض کے توجہ دلائو نوٹس کا جواب دے رہے تھے۔ مسلم لیگ(ن) کے نائب صدر خواجہ سعد رفیق نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز احمد شاہ سے ان کی نشست پر جا کر ملاقات کی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر غلام سرور خان بھی موجود تھے۔ قومی اسمبلی میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء کے حملے، معصوم جانوں کے ضیاع اور قومی املاک کو پہنچنے والے نقصان کے معاملہ پر پیر کے روز تفصیلی بحث کی جائے گی، وزیر داخلہ واقعہ کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ ایوان میں پیش کریں گے۔ جمعہ کو قو می اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے واقعہ کو اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا، سپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن کو تجویز دی کہ جمعہ کو اسمبلی کا اجلاس مختصر وقت کے لئے ہوتا ہے اور اس افسو س ناک واقعہ پر تفصیلی بحث پیر کو کی جائے۔ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پارلیمنٹ ہائوس میں اپنے اہل خانہ، رشتہ داروں اور پارٹی رہنمائوں سے ملاقاتیں کیں اس دوران پروڈکشن آرڈر کے حوالے سے قومی اسمبلی میں کی گئی اپنی تقریر بارے بات چیت کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انہوں نے اپنی تقریر میں کوئی غلط بات نہیں کی، سپیکر قواعدکے تحت گرفتار ارکان کو ایوان میں لانے کے پابند ہیں، موجودہ سپیکر پسند ناپسند کی بنیاد پر پروڈکشن آرڈر جاری کرتے ہیں۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان اور سعد رفیق کو سپیکر کی جانب سے جاری کئے گئے پروڈکشن آرڈر کے تحت اڈیالہ جیل سے پارلیمنٹ ہائوس لایا گیا۔ شاہد خاقان سے ملاقات کے موقع پر خواجہ محمد آصف‘ احسن اقبال‘ خواجہ سعد رفیق سمیت مریم اورنگزیب اور دیگر رہنما بھی موجود تھے، شاہد خاقان عباسی نے ملکی موجودہ سیاسی صورتحال پر بات چیت بھی کی۔