ہفتہ ‘ 16 ؍ربیع الثانی 1441ھ ‘ 14 ؍ دسمبر 2019ء

ٹویٹر رینکنگ: عمران خان پانچویں با اثر عالمی رہنما‘ مودی کو پیچھے چھوڑ دیا
وزیراعظم عمران خان دُنیا کے پانچویں بااثر ترین عالمی رہنما بن گئے۔ ٹویٹر رینکنگ کے مطابق عمران خان کا ہر ٹویٹر چھ ہزار بار ری ٹوئٹ ہوا۔ اُنہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ مودی کے ٹویٹ اوسطاً چار ہزار بار ری ٹویٹ ہوئے۔ یقیناً یہ ایک منصفانہ فیصلہ ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے، کہ، دُنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا وزیراعظم ہونے کا یہ مطلب نہیں، کہ وہ بحیثیت انسان بھی بڑا ہو، اگر دونوں کے کارناموں اور کاموں کا تقابلی جائزہ لیا جائے! تو مودی ایسا متعصب شخص، بااثر عالمی رہنماؤں کی صف میں ہرگز بار پانے کے لائق نہیں۔ بی جے پی کی حکومت صدنی صد راشٹریہ سیوک سنگھ کی حکومت ہے جس کا منشور ہی یہ ہے کہ اقلیتوں کویا تو ہندو بنا لیا جائے یا انہیں ملک بدر کر دیا جائے۔ اقلیتوں میں بھی مسلمان تعصب کا خاص نشانہ ہیں۔ گزشتہ دو تین برسوں میں درجنوں مسلمانوں کو محض گائے کا گوشت رکھنے کے شک میں موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا۔ سپریم کورٹ سے بابری مسجد کا فیصلہ ہندوؤں کے حق میں لے لیا۔ اب یہاں جہاں صدیوں خدائے وحدہ لاشریک کی عبادت کی جاتی رہی، رام مندر بنے گا جس میں ایسی ایسی مورتیوں کی پوجا ہو گی کہ جن کا نام لینے سے ہی گھن آتی ہے۔ مودی کی سربراہی میں اُس کی حکومت نے انسانیت پر جو بہت بڑا ظلم کیا، وہ یہ ہے کہ آئین میں سے وہ دفعات نکال دیں، جن کے تحت مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت تھی، ستم بالائے ستم، کرفیو لگا کر 80 لاکھ کشمیریوں کی زبان بند کر دی جنہیں گھروں میں مقید ہوئے 132 دن ہو گئے ہیں۔ ایک ایسا شخص جسے دور حاضر کا ہلاکو خان کہنا غلط نہیں ہو گا، عمران خان کا کیسے مقابلہ کر سکتا ہے۔ عمران خان نے دُنیا کے ہر فورم پر انسانی حقوق اور سب کے لئے معاشی انصاف کی بات کی ہے جو صرف اپنے وطن ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لئے تڑپ سینے میں رکھتا ہے۔ جو کرۂ ارضی کو مودی کے برعکس امن کا گہواہ بنانا چاہتا ہے۔
٭٭٭٭٭
تیز ترین انصاف کی مثال ۔سپریم کورٹ نے 15 منٹ میں 15 کیسز نمٹا دیئے
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رُکنی بنچ نے جون میں دائر کی گئی۔ فوجداری پٹیشن کی سماعت کی۔ سماعت جمعرات کی صبح ساڑھے نو بجے شروع ہوئی اور پندرہ منٹ میں پندرہ کیسز نمٹا دیئے گئے غالباً انصاف کی تاریخ میں اس واقعہ کی مثال نہیں ملتی۔ مشہور قول ہے کہ انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار کے مترادف ہے، اس سے زیادہ سریع انصاف ملنے کی بہ مشکل کوئی نظیر ملے گی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ داد خواہی میں کسی تاخیر کے حق میں نہیں۔ اُنہوں نے مقدمات کو نمٹانے کے لئے ماڈل کورٹس بنائیں جن کی کارکردگی بلاشبہ قابل داد ہے۔ کسی مقدمے کا فیصلہ کرنا اتنا آسان نہیں جتنا سمجھا جاتا ہے، مقدمہ کی مثل پڑھناپڑتی ہے، فریقین کو سننا پڑتا ہے۔ اس کے بعد غوروخوض کی ضرورت ہے۔ تب کہیں جا کر فیصلہ کا صدور ہوتا ہے۔ جسٹس صاحبان کو یہ فکر بھی دامن گیر رہتی ہے کہ کسی بے گناہ کا خون نہ ہوجائے، اور کوئی قصور وار سزا پائے بغیر نکل نہ جائے۔
تاریخ میں ایک ایسے منصف کا بھی ذکر ملتا ہے جو چٹا ان پڑھ اور ایک آنکھ سے کانا بھی تھا۔ اُس کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ سب کو ایک ہی نظر سے دیکھتا ہے۔ اُس کا طریق عدالت یہ تھا کہ فیصلے کے لئے آئی درخواستوں کا میز پر ڈھیر لگا دیتا تھا۔ پھر اُن کے دو حصے کر دیتا تھا۔ ایک بار، دائیں طرف والی منظور اور بائیں طرف والی نا منظور کر دیتا اور اگلی بار اس کے برعکس۔اس کے انصاف کی بھی دھوم مچی ہوئی تھی۔ اُس کے عہد معدل گستر میں بڑے بڑے لطیفے ہوتے تھے۔ انصاف کی تاریخ نے مغل بادشاہ نورالدین جہانگیر کا نام بھی محفوظ کر رکھا ہے۔ بلکہ ادب و تاریخ میں عدل جہانگیری کی اصطلاح نے بڑی شہرت پائی۔ بہرکیف عدل وہ ہوتا ہے، جس پر فریقین مطمئن ہوں۔ مجرم خود زبان سے کہے، واقعی وہ اس سزا کا مستحق ہے۔
٭٭٭٭
دمام سے آنے والا مسافر اسلام آباد ائرپورٹ پر دم توڑ گیا
مرحوم مسافر محمد فاروق پی آئی اے کی پرواز سے اسلام آباد پہنچا تھا۔ ایف آئی اے کے کاؤنٹر پر گر گیا۔ اسے ہسپتال منتقل کیا گیا مگر جان بر نہ ہو سکا۔ زندگی کے اختتام کا نام موت ہے۔ کہا جاتا ہے کہ موت زندگی کے تعاقب میں ہے۔ کوئی نہیں جانتا، کب آخری وقت آ جائے اور کس سرزمین پر زندگی کی شام ہو جائے۔ بیرون ملک کام کر نے والے جانتے ہیں کہ وطن واپسی کے لئے مہینوں تیاریاں کی جاتی ہیں۔ دل میں کیا کیا خواہشات، اُمنگیں اور آرزوئیں لے کر وطن لوٹتے ہیں۔ گھروالے ماں باپ، بہن بھائی، بیوی بچے الگ منتظر ہوتے ہیں۔ ملاقات کے دن کے لئے مہینے، دن اور گھڑیاں گنی جاتی ہیں لیکن اُس نے اس انجام کا تو دور دور بھی نہیں سوچا ہو گا۔اگرچہ خبر میں مزید تفصیل نہیں بتائی گئی کہ وفات کی وجہ کیا بنی لیکن اغلب ہے کہ حرکت قلب بند ہوئی ہو گی۔ ایف آئی اے کے کائونٹر پہ کھڑے ہو کر اُلٹے سیدھے سوالوں کا جواب دینا آسان نہیں، پھر ایف آئی اے کی دہشت ہی بہت ہے۔ مرحوم کا وقت آ گیا۔ اجل نے دبوچ لیا۔ اپنے پیچھے انسان کی بے بسی کی داستان چھوڑ گیا۔ مغفرت اور پسماندگان کیلئے صبر کی دعا کے سوا کیا کہا جا سکتا ہے۔
٭٭٭٭٭
مہنگائی سے تنگ راجہ رام کے نوجوان کا موجودہ دور حکومت میں شادی نہ کرنے کا اعلان
مہنگائی سے کنوارے نے شادی سے توبہ کر لی، راجہ رام کے نوجوان سعید احمد نے تو اعلان کر دیا ہے کہ جب تک مہنگائی ہے شادی نہیں کروں گا۔ سعید احمد خاصا دور اندیش نظر آتا ہے ورنہ یار لوگ انجام سے بے خبر دھڑا دھڑ شادیاں کئے جا رہے ہیں۔ شادی ہالوں میں تاریخ نہیں ملتی۔ ویسے عقل سلیم تو یہی کہے گی کہ سعید احمد کا فیصلہ صحیح ہے۔ لگتا ہے سعید احمد نے اڑوس پڑوس یا جاننے والوں میں سے کسی نوبیاہتا نوجوان کی دُرگت بنتے دیکھ لی کہ وہ شادی کے بعد کس انجام سے دوچارہے۔ ٹماٹر اور پیاز کی قیمتیں ہی دماغ ٹھکانے لگانے کو کافی ہیں۔ اوپر سے بھاگوان نے کوئی چھوٹی موٹی فرمائش کر دی یعنی کہیں ہنی مون منانے کا تقاضا کر دیا تو وہیں پھڈا پڑ جائے گا۔ اچھا کیا جو شادی کا ارادہ ملتوی کر دیا۔ یہی زمانہ تو سدا نہیں رہے گا۔ جیسا کہ ایک مقبول عام گیت میں کہا گیا ہے دڑوٹ زمانہ کٹ بھلے دن آئون گے۔!