جو وزیر کام نہیں کرے گا وزات لے لی جائے گی ،حقیقی تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ بننے والی بیوروکریسی کے خلاف کاروائی کی جائے گی:عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حقیقی تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ بننے والی بیوروکریسی کے خلاف کاروائی کی جائے گی،جو وزیر دفتر نہیں جائے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی اور پھر وہ شکوہ نہ کریں کہ وزارت چلی گئی۔ انصاف کی جلد فراہمی کے لیے کی جانیوالی قانون سازی پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے کمزور اور پسماندہ طبقات کی ترقی کے لیے سب کو ملکر کام کرنا ہو گا سابق حکمرانوں نے قومی خزانہ بیدردی سے لٹایا عوام کا پیسہ عوام پر خرچ ہونا چاہیے برآمدات میں بہتری کے لیے کوشاں ہیں پشاور میں 100روزہ کارکردگی سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بطور وزیر اعظم آج پہلی مرتبہ خیبر پختونخوا میں عوامی اجتماع سے مخاطب ہوں پی ٹی آئی حکومت کو دوسری مرتبہ مینڈیٹ دینے پر خیبر پختونخوا کے عوام کامشکور ہوں پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو ریکارڈ ملکی خسارہ ورثے میں ملا پی ٹی آئی حکومت پر پختونخوا میں بہتر کارکردگی کی بنیاد پر عوام نے دوبارہ اعتماد کیاوزیر اعلٰی محمود خان نے غریبوں کے لیے جو شیلٹر بنائے ہیں انہیں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی پشاور میں غریب اور نادرا مزدوروں کے لیے پناہ گاہ کا قیام لائق تحسین اقدام ہے محمود خان ایماندار اور سچے آدمی ہیں اسی طرح ہم نے ملک کے پسماندہ ترین علاقے سے پنجاب جیسے بڑے صوبے کا وزیراعلٰی عثمان بزدار کو بنایا خیبر پختونخوا اور پنجاب کے وزرائے اعلٰی پر مکمل اعتماد ہے جب سے پاکستان بنا ہے میں اسلامی ریاست کا نام سنتا آیا ہوں مگر اس جانب کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا جبکہ قرارداد مقاصد کے تحت یہ ہے کہ پاکستان اسلامی ریاست بنے گا میں نے دیکھا ہے کہ غریب اور امیر میں فرق بڑھتا گیا ہے غریب اور امیر کے درمیان بڑھتا معاشرتی فرق تشویشناک ہے جس ریاست میں تعلیمی نظام امیر اور امیر اور غریب کو غریب کرے وہ کیسے فلاحی ریاست بن سکتی ہے تعلیم کا نظام عام گھر کے بچے کو اوپر آنے میں ناکام بنا دیتا ہے ہم پہلی دفعہ ایک نصاب تعلیم کی کوشش کر رہے ہیں جب انگریزگیا تو ہمارے ہسپتال بہتر تھے میں خود سرکاری ہسپتال میں پیدا ہوا تھا لیکن آہستہ آہستہ سرکاری ہسپتال غریب کے لیے اورنجی ہسپتال امیر کے لیے بن گئے۔ نچلی طبقے کو اوپر لانے کے لیے کسی حکومت نے نہیں سوچا پھر کسی بھی حکومت نے ان غریبوں کے لیے کبھی نہیں سوچا فٹ پاتھوں پر سخت سردی میں سوتے ہیں مدینہ کی ریاست کا مطلب سنت کے راستے پر عمل پیرا ہونا ہے خلفاء راشدین نے سادگی سے زندگی گزاری عوام کا پیسہ عوام پر خرچ کیا پاکستان کس مقصد کے لیے بنا تھا ہم نے غریب طبقے کو اوپر اٹھانے کے لیے مدد کرنی ہے تمام وزراء کو باقاعدگی سے آفس جا کر شام تک کام کرنا چاہیے اگر کوئی آفس نہ گیا تو پھر نہ کہنا وزارت لے لی گئی ہے اب تو ہمیں مسئلہ بھی نہیں ہے اس لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں کمزور اور پسماندہ طبقے کی ترقی کے لیے سب کو ملکر کام کرنا ہو گا نچلے طبقے کو ترقی دینے کے لیے پالیسیاں بنا رہے ہیں جب تک ہم سرمایہ کاروں کے لیے آسانیاں پیدا نہیں کریں گے سرمایہ کاری نہیں ہو گی تو نوکریاں بھی نہیں ملیں گی ہمارا نوجوان طبقہ بیروزگار ہے جن کا مجھے احساس ہے سرمایہ کاری سے ملک میں ترقی ہوتی ہے بدقستمی سے ہمارا سارا ماحول سرمایہ کاری کو روکتا ہے جب تک آسانیاں پیدا نہیں کریں گے سرمایہ کاری نہیں آئے گی انشاء اللہ سازگار ماحول سے ملک میں سرمایہ کاری کے لیے بہت زیادہ پیسہ آئے گا اگر ہم نے گورننس سسٹم ٹھیک کر لیا اور سرمایہ کاروں کے لیے آسانیاں پیدا کر دیں تو سرمایہ کاری سے پیسے کی کمی نہیں آئے گی معاشی ترقی اور روزگار کی فراہمی کے لیے سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہو گا مجھے احساس ہے بیوروکریٹ اور وزراء کی تنخواہیں اتنی نہیں ہیں مجھے جو وزیر اعظم کی تنخواہ ملتی ہے اس سے بنی گالہ کا مہینے کا خرچہ نہیں نکلتا انشاء اللہ ایک وقت آئے گا کہ ہم سب کو مناسب تنخواہیں دے سکیں گے کسی کو رشوت لینے کی ضرورت نہیں رہے گی وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان کی برآمدات تشویشناک حد تک کم ہیں سابقہ حکومتوں نے اپنی شہنشاہانہ طرز زندگی پر تو دھیان دیا مگر غریبوں کا خیال نہ رکھا وزیر اعظم ہائوس کی بھینسیں اور گاڑیاں بیچنے پر میرا بڑا مذاق اڑایا گیا بدقسمتی سے جب ہم آزاد ہوئے تو ہمارے حکمرانوں نے لوگوں کو اپنا بنانے کی کوشش نہ کی اب تک ایسا ہی ہوتا رہا ہے ایک طرف 40فیصد لوگ غربت کی لکیر کے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں صاف پینے کا پانی نہیں تو دوسری طرف گورنر ہائوس جیسے اتنے بڑے محل میں ایک آدمی رہتا ہے فضول خرچی سے بچنا ہو گا کفایت شعاری کو اپنانا ہو گا وزیر اعظم نے کہا کہ اگر میں پاکستان کو اس طرف لے گیا جس پاکستان کی مجھے سوچ ہے تو انشاء اللہ اپریل میں اس کا نتیجہ آجائے گا اگر ہمارے معاشرے میں رحم کی حکومت آئے گی تو اوپر والے کی برکت آئے گی اور سمندر سے گیس نکلے گی دی اینگرو جیسی بڑی کمپنیاں ملک میں سرمایہ کاری کرنے جا رہی ہیں انہوں نے کہا کہ بدعنوانی اور شاہانہ طرز حکمرانی کے باعث عوام غربت کی چکی میں پس رہی ہے عوام کا پیسہ عوام پر کرچ کر کے حالات تبدیل کیے جا سکتے ہیں شریف برادران نے صرف اشتہاروں پر 40ارب روپیہ خرچ کیا 35کروڑ روپیہ انٹرٹینٹمنٹ اور 35کروڑ روپیہ وزیراعظم کا جہاز استعمال کرنے پر خرچ کیا گیا اگر لوگوں کے ٹیکس کا پیسہ اللوں تللوں پر خرچ ہو رہا ہو تو لوگ ٹیکس کیوں دیں پاکستانی عوام حکمرانوں پر نظر رکھیں کیونکہ آپ کا پیسہ ہے عوام کی زمین پر بڑے بڑے مافیا نے قبضہ کر رکھا ہے جس کو واگزار کرایا جا رہا ہے 21 کروڑ لوگوں میں سے صرف 72ہزار لوگ دو لاکھ کی ماہانہ آمدنی بتائے یہ ملک ایسے نہیں چلا سکتا جب تک لوگ ٹیکس نہیں دیں گے ہم نے لوگوں کو اعتماد دلانا ہے کہ آپ کا پیسہ ضائع نہیں کیا جائے گا بلکہ عوام پر ہی خرچ ہو گا وہ امریکہ جو ہمیں ڈو مور کا کہہ رہا تھا آج کہتا ہے کہ ہماری طالبان سے بات کروا دو جب میں کہتا تھا کہ بات چیت کے بغیر یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا تو مجھے طالبان خان کہا جاتا تھا 17کو پاکستان میں امریکہ اور طالبان کی بات چیت کروائی جا رہی ہے اگر افغانستان میں امن ہو گا تو پشاور عروج پر چلا جائے گا پشاور کامرس اور ٹورازم کا حب بن سکتا ہے ہم بالا حصار فورٹ کو ہم مذید زمین دے کر پشاور اور ٹورازم کا مرکز بنا دیں گے قبائلی علاقے کا پختونخواہ کے ساتھ ضم ہونا آسان کام نہیں تھا لیکن اس کے علاوہ کوئی اور دوسرا راستہ نہیں تھا گورنر وزیر اعلٰی وزراء اور سینیٹرز اور ایم این ایز فاٹا کے بیٹھ کر ترقی کا روڈ میپ دیں گے اس وقت فاٹا کے لوگوں کے پاس کوئی سسٹم نہیں ہے ہم فاٹا کو جلد از جلد ترقی دینے کے لیے طویل بات چیت کی ہے سب سے پہلے فاٹا کے لوگوںکو ہیلتھ کارڈ دیں گے وزیر صحت سے کہتا ہوں اگر کوئی بیوروکریٹ آپ کے سامنے رکاوٹ بنے تو اس کے خلاف کاروائی کریں اور کسی سے کوئی رعایت نہ برتیں اور رکاوٹ بننے والے کو نوکری سے فارغ کریں آپ نے ذمہ داری نبھانی ہے اور جوابدہ ہونا ہے انہوں نے وزیر اعلٰی کو ہدایت کی کہ سول پروسیجر کورٹ کے قانون پر عملدرآمد کروایا جائے ہم اس قانون کو وفاق کی سطح پر بھی لا رہے ہیں تا کہ قتل کے کیسوں کو جلد ازجلد نمٹایا جا سکے پشاور میں واقع مشہور عمارت قلعہ بالا حصار کو سیاحتی حب بنائیں گے حقیقی تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ بننے والی بیوروکریسی کے خلاف کاروائی کی جائے گی انصاف کی جلد فراہمی کے لیے کی جانیوالی قانون سازی پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے پورے ملک میں دس ارب درکت لگائیں گے وزیر اعلٰی کے پی کے پبلک پارکس میں اضافہ کریں نوجوانوں کے لیے سپورٹس گرائونڈ بنانا بہت ضروری ہیں ہم مہمند ڈیم کے لیے بھی پیسے اکٹھے کر رہے ہیں اس سے پشاور کا پانی کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہو جائے گا پانی پاکستان کا مسئلہ بن گیا ہے جسے حل کرنا ضروری ہے ہم نے پانچ سال میں پاکستان کے شہریوں کو صاف پانی ضرور دینا ہے تمام وزراء ذمہ داری سے کام کریں ۔