قومی اسمبلی میں حکومتی اتحادی جماعت بی این پی مینگل اور اپوزیشن نے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پرمسلسل دوسرے روز احتجاجاً ایوان سے واک آﺅٹ کیا۔ بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل اوراپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ پروڈکشن آرڈر پارلیمنٹرین کا حق بنتا ہے، جب تک ملکی سیاست کی بھاگ دوڑ کسی اور کہ ہاتھ میں ہے اسطرح کے کیسز بنتے رہیں گے ،بطور پارلیمنٹرین ہم نے اسکا حل نہ نکالا تو کوئی بھی اس سے نہیں بچ سکے گا، ہمیشہ اصولوں پر سیاست کی اور انہیں اصولوں کی وجہ سے صوبتیں برداشت کیں،ہم اس ایوان کو پارلیمنٹ سمجھ کر چلانا چاہتے ہیں یا مغلی دربار یہ ہم پر ہے،دباﺅ کے باوجود ماضی میں سپیکرز نے پروڈکشن آرڈر جاری کئے، 3دن سے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں ، ہمیں شکریہ کا موقع دیں اور گلہ کرنے سے ہمیں بچا لیں۔جمعہ کو قومی کااسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ پی اے سی کی چیئرمین شپ کا مسئلہ بڑی دیر بعد حل ہوا،حکومت اور اپوزیشن میں ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے معاملہ لٹکا رہا ،حکومت نے پی اے سی کی چیئرمین شپ اپوزیشن کو دے تو دی مگر اس کا مزح کرکرا کر کے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز اپوزیشن نے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر واک آﺅٹ کیا، اس میں کوئی شق نئی کہ جو لوگ آج حکومت میں ہیں وہ کل اپوزیشن میں بھی ہوسکتے ہیں اور جو آج اپوزیشن میں ہیں کل وہ حکومت میں بھی ہو سکتے ہیں۔پروڈکشن آرڈر پارلیمنٹرین کا حق بنتا ہے،میں بلوچستان کے لوگوں کی بات نہیں کر رہا کیونکہ بلوچستان کے ارکان کیلئے پروڈکشن آرڈر ملک کے قانون اور آئین میں بنا ہی نہیں، پروڈ کشن آرڈر کی قانون ملک کے دوسرے صوبوں کیلئے تو ہے مگر ہمارے لئے نہیں کیو ں کہ ہم مسنگ پرسنز ہیں ،ہمارے لئے جاری کئے گئے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہیں ہو سکتا،اور نہ ہی سپریم کورٹ کے اس حوالے سے جاری احکامات پر عملدرآمد ہو سکتا ہے ۔سردار اختر مینگل نے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ملکی سیاست کی بھاگ دوڑ ،کسی اور کہ ہاتھ میں ہیں اسطرح کے کیسز چلتے رہیں گےمگر بطور پارلیمنٹرین ہمیں اسکا حل نکالنا ہے،اگر ہم اسکا حل نہ نکال سکے تو کوئی بھی اس سے نہیں بچ سکے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اصولوں پر سیاست کی ہے اور انہیں اصولوں کی وجہ سے صوبتیں برداشت کیں،مجھے امید تھی کہ آج جمعے کا مبارک دن ہے اسلئے آج خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں گے اور انہیں لایا جائے گا مگر مجھے بہت مایوسی ہوئی،ہم اس ایوان کو پارلیمنٹ سمجھ کر چلانا چاہتے ہیں یا مغلی دربار یہ ہم پر ہے،میں اس وقت پارلیمنٹ میں آیا ہوں کسی مغل کے دربار میں نہیں،اسلئے اس وقت میرا یہاں بیٹھنا مشکل ہو گا۔ اس موقع پرسردار اختر مینگل نے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر احتجاجاً ایوان سے واک آﺅٹ کیا۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ سردار اختر مینگل نے بہت اچھے طریقے سے مطالبہ پیش کیا ہے،ہم بھی3دن سے گزارش کر رہے ہیں کہ خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں اور ہمیں شکریہ کا موقع دیں اور گلہ کرنے سے ہمیں بچا لیں۔سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ اس حوالے سے آج میری مشاورت ہوئی ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ابھی تک خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر نہ جاری ہونا تشویشناک بات ہے مجھے آپ پر یقین ہے کہ آپ میرٹ پر بات کرنے والے سپیکر ہیں،آپ نے اپوزیشن لیڈر کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے،یہ اس ایوان کی روایت بھی رہی ہے،دباﺅ کے باوجود ماضی میں سپیکرز نے پروڈکشن آرڈر جاری کئے۔ایم ایم اے کے مولانا محمد جمالدین نے کہا کہ ریاست مدینہ میں ان لوگوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے جو حضور کی ناموس کی حفاظت کر رہے ہیں،ان کو فوری رہا کیا جائے،اسی طرح خواجہ سعد رفیق کے بھی پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں۔اس موقع پر متحدہ اپوزیشن نے مسلسل دوسرے روز خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر احتجاجاً ایوان سے واک آﺅٹ کیا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024