کراچی سمیت سندھ بھر میں مسلسل چھٹے روز بھی گیس نایاب رہی۔ جس کی وجہ سے سی این جی اسٹیشنز بند اور گھریلو صارفین کو ملنے والی گیس کا پریشر بھی کم رہا۔ دوسری جانب ٹرانسپورٹر کی غیرمعینہ مدت تک ہڑتال کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں پر نہ ہونے کے برابر ہے جس نے شہریوں کی پریشانی بڑھادی۔اسکول، کالجز، یونیورسٹی اور دفاتر جانے والے افراد کوشدید مشکلات کا سامناکرنا پڑا۔پیپلزپارٹی نے تمام صورتحال کا ذمہ دار وفاقی حکومت کو قرار دے دیااورگیس بحران کیخلاف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔ صوبائی صدر نثار کھوڑونے کہا کہ ہر ضلع میں پیپلز پارٹی کے تحت احتجاجی مظاہرے ہوں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری سے جان چھڑانے کے لیے افسروں پر ملبہ ڈال رہی ہے، ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے بھی سندھ میں گیس کی بندش آئین سے انحراف قرار دیا۔ادھر سوئی سدرن حکام کا کہنا ہے فوری طور پر سی این جی اور گیس سپلائی معمول پر آنے کا امکان نہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روزگلبہار میں سی این جی نہ ملنے پردلبرداشتہ رکشا ڈرائیور نے رکشے کو آگ لگادی، گیس نہ ملنے پر سیکڑوں صنعتوں میں پیداواری عمل بھی متاثرہو رہا ہے۔حکومت مسئلے کا اب تک کوئی حل نہیں نکال سکی۔ تاہم وزیر اعظم نے ناقص کارکردگی پر سوئی سدرن اور سوئی نادرن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو توڑ دیا ہے۔دونوں کمپنیوں کے ایم ڈیز کے خلاف بھی تحقیقات شروع کی جاچکی پیں۔چیئرپرسن اوگرا کی نگرانی میں چار رکنی تحقیقاتی کمیٹی 72 گھنٹوں میں رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرے گی۔وفاقی وزیر خزانہ اسدعمر نے گیس کی فراہمی میں تعطل ، آپریشنل ایشوز کو قرار دیا ہے اور کہا کہ برآمدی صنعت کو گیس کی فراہمی معطل نہیں ہوئی۔ذرائع کے مطابق وزیر توانائی اپنے پہلے دورہ سندھ میں سوئی سدرن حکام سے بریفنگ لیں گے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024