اساتذہ کی کمی فوراً پورا کیا جائیگا،وزیراعلیٰ محمود خان کا وعدہ
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ صوبے کے ہر حلقے کے سکولوں میں اساتذہ کی تعیناتی اور کمی کو فوراً پورا کیا جائیگا اسطرح ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں عملے کی حاضری اور ڈاکٹروں کی کمی کو بھی بہت جلد پورا کیا جائے گا، اس اعلان پر سوات کی لوگوں کو بھی امید ہوچلی ہے کہ اب ان کو درپیش برسوں سے موجود یہی دیرینہ مسائل بھی ترجیحی بنیادوں پر حل ہوں گے، ہر حلقے کے ایم پی اے کو فنڈ کی فراہمی بھی بہت جلد ممکن بنائی جائے گی جس کے لئے پہلے سے ہوم ورک مکمل کر لیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایریگیشن ، سی ایند ڈبلیو اور دیگر محکموںکو عوامی فلاحی کاموں کیلئے بھی اضافی فنڈز کا اجراء بہت جلد ممکن بنایا جائے گا، وزیراعلیٰ نے تمام صوبائی ممبران اسمبلی کو اپنے اپنے حلقے کے حواے سے مختلف نوعیت کے مسائل حل کرنے جس میں سکولوں میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنا ، چھوٹے ہسپتالوں خاص کر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرہسپتال میں عملے اور ڈاکٹر کی تعیناتی کرنا ، اپنے اپنے حلقے میں تعلیم ، صحت ودیگر ترقیاتی کاموں کیلئے اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کی ، وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ ہر حلقے کو بہت جلد اپنا اپنا حصہ پورا ملے گا، انہوں نے کہا کہ ایم پی ایز کا تمام محکموں کے سربراہوں کے ساتھ بہت جلد ایک اجلاس منعقد کیا جائیگا جس میں ہر ایم پی اے اپنے حلقے کے مسائل کے حوالے سے متعلقہ محکمے سے گفت و شنید کرے گا، انہوں نے کہا کہ صحت اور تعلیم جیسے بنیادی مسائل ہر حلقے میں ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے اور ہسپتالوں میں بورڈ آف گورنر ز کیلئے ایک لائحہ عمل بھی طے کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہسپتالوں میں بورڈ آف گورنر زکے لئے ایک ماڈل بنایا جائے گا اور اس پر ہوم ورک کر کے عوامی مسائل کے تدارک کیلئے استعمال میں لایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سکول اور ہسپتالوں میں کلاس فور کی تعیناتی بھی عمل میں لائی جائے گی اور مستحق افراد کو ان کے حصے کے مطابق روزگاربھی مہیا کیا جائے گا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ دوبارہ تخصیص کے بعد بہت جلد تمام ایم پی ایز کو فنڈز کا اجراء ممکن بنایا جائے گا۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے مزید کہا کہ ہماری حکومت نے تمام سرکاری اداروں میں انصاف اور میرٹ پر فیصلہ سازی کی بنیاد رکھ دی ہے ۔ہمارا مشن تیز تر ترقی ہے ۔ ہماری حکومت بہتر حکمرانی کے سلسلے میں کچھ بنیادی اُصولوں پر مبنی ہے جن میں شراکت داری ، قانون کی حکمرانی ، احتساب ، شفافیت ، جوابدہی ، اتفاق رائے پر مبنی اچھی حکمرانی ، برابری ، ویلفیئر کا تصور ، موثر کارکردگی ، مانیٹرنگ اور سٹرٹیجک وژن شامل ہیں، ہم صوبے کو معاشی خود کفالت اور صوبے کے وسائل میں قدرتی برتری کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے پائوں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں، اس کے لئے ہم سب مل کر کام کریں گے ۔ یہ ہمارا ملک ہے اور اس کو ہم ہی مل جل کر ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔ ہم نوجوان نسل کی صلاحیتیں تعمیری شعبوں میں استعمال کرنا چاہتے ہیں، ہماری حکومت بہتر حکمرانی کے سلسلے میں 11 بنیادی اصول پر عمل پیرا ہے،پاکستان تحریک انصاف نے عوامی ضروریات ، توقعات اور خواہشات کے مطابق خدمات کی فراہمی کیلئے تمام اداروں کو نچلی سطح پر فعال کیا اور مقامی حکومتوں کا کامیاب نظام متعارف کرایا ، انفارمیشن تک رسائی کے قانون کے ذریعے اقربا پروری ، ذاتی پسند و ناپسند اور رشوت خوری کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے، اداروں میںسیاسی مداخلت کو ختم کیا تاکہ وہ شفاف طریقے سے حقدار کو حق کی فراہمی یقینی بنا سکیں،وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت اچھی حکمرانی کیلئے عوامی ویلفیئر کا تصور سامنے لائی اور قانون سازی ،فیصلہ سازی اور اداروں کی فعالیت کے اقدام کا مرکز عام آدمی کو بنایا ہے۔ہماری حکومت نے انسانوں میں سرمایہ کاری کا کلچر متعارف کرایا ہے۔انہوںنے کہا کہ ہماری حکومت نے جزا اور سزا کا عمل بھی متعارف کرایا ہے۔ اداروں کی کارکردگی جانچنے کیلئے آزاد اور با اختیار مانیٹرنگ یونٹس بنائے ہیں ۔انہوںنے مزید کہاکہ میں خود صوبے کے چھوٹے بڑے پراجیکٹس ،ہسپتالوں اور تھانوں کو مانیٹر کرنے کیلئے اچانک دورے کرتا ہوں تاکہ عوام کو ریلیف دینے میںکوئی غفلت نہ ہو۔وزیر اعلیٰ کے ان اقدامات کی تناظر میں سوات کی عوام بھی یہ مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہے کہ ان کی فوائد سے ملاکنڈ ڈویژن کے پسماندہ علاقو ں بشمول سوات کو بھی مستفید کیا جائے ۔