پندرہ سے بیس سال قبل کراچی شہر کا انفرااسٹرکچر بالکل مختلف تھا۔یہاں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور ملک کے دیگر حصوں سے لوگوںکی کثیر تعداد میں نقل مکانی نے شہری انتظامیہ، بجلی ،گیس اور پانی فراہم کرنے والے اداروں کو ہلا کررکھ دیا ہے۔ رہائشی اور کاروباری مقاصد کو پورا کرنے کے لیے ضرورت سے زیادہ بلا جھجھک تجاوزات قائم کی جاتی ہیں۔رہائشی عمارتوں کو کاروباری مقاصد کے لیے بجلی کے تاروں تک پہنچادیا جاتا ہے جس کے باعث حادثات بھی دیکھنے اور سننے کوملتے ہیں۔ لیاری ، اورنگی ، ملیر اور سرجانی سمیت شہر میں ایسے کئی مقامات موجود ہیں۔متعلقہ حکومتی اداروں کو اس طرح کی خطرناک تعمیرات پر بروقت کارروائیاں کرنے کی ضرورت ہے۔سراج منیر سومرو، کراچی
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024