نبیٔ آخر الزمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ریاست مدینہ میں جب شراب کے خلاف حکم نازل ہوا تو ریاست مدینہ میں شراب سے بھرے مٹکے توڑ دیئے گئے اور عمران کی ریاست مدینہ میں جب شراب پر پابندی کی فقط تجویز پیش کی گئی تو اس کی نہ صرف شدید مخالفت کی گئی بلکہ بل پیش کرنے والے غیر مسلم کو ایک مسلمان وزیر نے سستی شہرت قرار دے دیا۔ دعوے ریاست مدینہ کے اور شراب کی حمایت میں اتنے جذباتی؟ نبی پاکؐ نے خمر یعنی شراب کو ام الخبائث فرمایا اور پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کے دعویداروں نے ام الخبائث کی حمایت کر دی؟ شراب پر پابندی کے بل کی مخالفت کو شراب کی حمایت تصور کیا جاتا ہے۔ شراب اور دیگر نشہ آور اشیا مسلمانوں کی نسلوں کی نسلیں نگل رہی ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں؟ شراب امیروں اور پڑھے لکھوں کا ہی سٹیٹس نہیں بلکہ نوجوان نسل اور خواتین بھی اس زہر کی نذر ہو رہی ہیں۔ پہلے وقتوں میں غریب سستی جعلی دیسی پیتا تھا آج بھی پیتا ہے اور امیر انگریزی مہنگی پیتا تھا آج بھی پیتا ہے لیکن آج مسلم ممالک میں شراب اور منشیات سکولوں اور کالجوں کا فیشن بنتی جا رہیں ہیں۔ خواتین اور کم عمر لڑکیاں بھی شراب نوشی اور منشیات کی لعنت کا شکار ہو رہی ہیں۔ اس خوفناک ماحول میں حکومت کا ہی ایک رکن اور وہ بھی غیر مسلم اگر شراب کے خلاف بل لانے کی جرات کرتا ہے تو اس کی اپنی مسلم حکومت اس کی مخالفت کر رہی ہے؟ وزیر موصوف نے غیر مسلم رکن کی مثبت آواز کو سستی شہرت قرار دے کر اپنے قائد کے ریاست مدینہ کے تصور کی دھجیاں اڑا دیں۔ کوئی چھپ کر پیتا ہے یا بھری محفل میں بہرحال مسلم معاشروں میں اسے معیوب سمجھا جاتا ہے۔ کچھ تو اس فعل میں قابل شرم عنصر پوشیدہ ہے جو اسے چھپا کر کیا جاتا ہے ؟ قطع نظر مذہب نشہ آور اشیا طبی و نفسیاتی اعتبار سے نقصان دہ ہیں۔ اگر تمام مذاہب میں منع کی گئی ہے تو اس کی کچھ تو منفی وجوہات ہوں گی؟ الا ماشا اللہ مسلمان جب پیتا ہے تو اندھا دھند پیتا ہے جیسے آخری بار پی رہا ہو۔ موجودہ مدینہ پاک ریاست سعودی عرب کا شہر ہے۔ وہ ریاست مدینہ جس کا شہنشاہ اللہ کا آخری رسولؐ اور ان کے خلفا راشدین تھے، وہاں شراب حرام تھی اور یہ حکم پروردگار نے دیا تھا جس پر اسی وقت عملدرآمد ہو گیا تھا۔ رسول اللہؐ نے جب مدینہ کی گلیوں میں یہ منادی کرائی کہ اب شراب حرام کردی گئی ہے تو جس کے ہاتھ میں جو برتن شراب کا تھا اس کو وہیں پھینک دیا۔ شراب کے عادی عربوں نے جب اسلام قبول کیا اور شراب کی ممانعت کا حکم سنا تو شراب سے بھرے مٹکے توڑ ڈالے۔ مدینہ کی گلیوں میں ہر طرف شراب ہی شراب تھی۔ مدینہ میں عرصہ دراز تک یہ حالت رہی کہ جب بارش ہوتی تو شراب کی بو اور رنگ مٹی میں اجاگر ہو جاتا۔شراب غیر قانونی شراب بیچنے والوں سے خریدی جاتی ہے یا ان دکانوں سے جو صرف اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو شراب فروخت کرنے کے لیے بنی ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ اس سے استفادہ کرنے والوں کی بڑی تعداد مسلمانوں کی ہوتی ہے۔
پاکستان میں شراب بنانے کی فیکٹریاں بھی ہیں، جہاں شراب کی پیداوار صرف غیر مسلموں کے لیے یا برآمد کرنے کے لیے ہوتی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک کے 96 فیصد افراد مسلمان ہیں جو مذہبی احکامات کے تحت شراب نہیں پی سکتے لیکن سب سے زیادہ شراب پاکستان کے مسلمان ہی پیتے ہیں۔ شراب کو عربی میں 'خمر' کہتے ہیں جس کے معنیٰ ہیں ڈھانپنا۔ شراب عقل پر پردہ ڈال دیتی ہے۔ شرابی کی گفتگو اور منہ سے بہتی جھاگ کراہت آمیز ہوتی ہے۔ حدیث شریف میں فرمایا گیا''ہر پینے والی چیز جو نشہ لائے وہ حرام ہے۔ ''عقلی اعتبار سے شراب کے نقصانات کم نہیں۔ ہوش و خرد رخصت ہونے سے انسان اپنی صلاحیت کھو بیٹھتا ہے، ذلت و بے عزتی الگ ہاتھ آتی ہے۔ طارق بن سوید رضی اللہ عنہ نے شراب کے بارے میں دریافت کیا تو حضورؐ نے ان کو منع فرمایا، اس پر انہوں نے کہا کہ صرف دوا ہی کے لیے شراب بناتا ہوں تو؟ حضورؐ نے فرمایا: یہ دوا نہیں ہے بلکہ ایک بہت بڑی بیماری ہے۔ (مشکوٰۃ،) رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے شراب کے بارے میں دس آدمیوں پر لعنت فرمائی ہے:،شراب نچوڑنے والے پر، شراب پینے والے پر، شراب اٹھانے والے پر ،اس پر جس کی طرف شراب اٹھا کر لے جائی گئی، شراب پلانے والے پر ،شراب بیچنے والے پر، شراب کی قیمت کھانے والے پر، شراب خریدنے والے پر، اس پر جس کے لیے شراب خریدی گئی ہو۔ (مشکوٰۃ) نشہ آور چیزوں میں سب سے پہلا درجہ شراب کا ہے جس کے مضمرات کو اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا۔نبی کریمؐ نے یہ بھی واضح فرمایا کہ شراب کے ساتھ ہر وہ چیز اور مشروب بھی حرام ہے جو نشہ لانے والا ہے۔ ’’اللہ نے شراب کو حرام قراردیا ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔‘‘ (نسائ)۔ نبی کریمؐ نے شراب کو تمام برائیوں اور خرابیوں کی کنجی اور جڑ قرار دیا ہے، اس کے استعمال کرنے کی وجہ سے وہ برائیوں کے دروازوں کو کھول بیٹھتاہے اور گناہوں ونافرمانیوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ آپ ؐنے فرمایا :جس نے دنیا میں شراب پی، پھر اس سے توبہ نہیں کی، تو وہ آخرت کی شراب سے محروم کر دیا گیا۔‘‘ ایک جگہ ارشاد فرمایا:شراب پینے کاعادی جنت میں داخل نہیں ہوگا۔‘‘ آپؐ کا ایک ارشاد ہے ‘‘شراب خبائث کی جڑ ہے اور جس نے شراب کو پیا تو اللہ تعالی اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں فرمایا، اور اگر کوئی شخص اس حال میں مرگیا کہ شراب اس کے پیٹ میں تھی تووہ جاہلیت کی موت مرا۔۔۔ایک رپورٹ کے مطابق شراب نوشی ہیروئین سے زیادہ نقصان دہ ہوتی ہے۔
رپورٹ میں بیس قسم کی منشیات کے استعمال کے نقصانات بتائے گئے ہیں۔ہیروئن ،، کوکین لوگوں کے لیے بہت نقصان دہ ہیں۔ لیکن شراب، ہیروئن اور کوکین سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔
جب دونوں طرح کے نشے کے نقصانات کو یکجا کیا گیا تو سب سے زیادہ نقصانات شراب کے سامنے آئے۔ جبکہ ہیروئن اور کوکین کا نمبر شراب کے بعد آتا ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024