الفقر فخری(۲)
حضرت ابوحازم فرماتے ہیں : میں نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی چھنا ہوا باریک آٹا تناول فرمایا؟ انہوںنے فرمایا: حضورنبی الصلوٰة والسلام نے اس وقت سے لے کر جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو مبعوث فرمایا، اس وقت تک ، جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس دار دنیا سے بلالیا، کبھی چھنا ہوا باریک آٹا نہیں دیکھا،راوی کہتے ہیں : میںنے عرض کیا :
کیا زمانہ نبوی میں تمہارے پاس چھلنیاں ہواکرتی تھیں؟ انہوںنے جواب دیا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بعثت سے انتقال تک چھلنی نہیں دیکھی راوی کہتے ہیں :میںنے پوچھا: پھر آپ ان چھنے جو کیسے کھایا کرتے تھے؟ انہوںنے جواب دیا: ہم جوﺅوں کو پیستے تھے ، اس پر پھونک مارتے تھے ، جواڑ جاتا وہ اڑجاتا اورجو باقی بچتا ہم اس کو ترکرکے کھالیتے تھے۔(صحیح بخاری)
حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : ہم حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوتے ، آپ کا نانبائی کھڑا ہوتا اورآپ فرماتے : تم کھانا کھاﺅ، مجھے معلوم نہیں کہ حضور علیہ الصلوٰة والسلام نے کبھی باریک پسی روٹی دیکھی ہوحتیٰ کہ آپ اللہ تعالیٰ سے جاملے اورنہ آپ نے اپنی آنکھ سے کبھی بھنی ہوئی بکری دیکھی۔(صحیح بخاری)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ نے اگر کبھی ایک دن میں دووقت کا کھانا کھایا تو ایک وقت کا کھانا کھجوروں پر مشتمل ہوتا۔(صحیح بخاری)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک شخص حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوااورعرض کیا:
یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! میں بھوک سے لاچارہوں ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات میں سے ایک کے پاس پیغام بھیجا تو انہوںنے جواباً عرض کیا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے ، میرے ہاں پانی کے سواکچھ نہیں ، پھر آپ نے ایک دوسری زوجہ مطہرہ کے پاس پیغام بھیجا تو انہوںنے بھی وہی جواب دیا، حتیٰ کہ تمام ازواج مطہر ات نے یہی جواب دیا کہ ان کے پاس پانی کے سواکچھ نہیں ، پھر آپ نے (مسلمانوں سے ) فرمایا:
آج رات کے لیے کون اس شخص کو اپنا مہمان بنائے گا؟ اللہ تعالیٰ اس پر رحم فرمائے ، انصار میں سے ایک شخص اٹھا اورعرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)میں (اس کو مہمان بناﺅں گا)۔(صحیح مسلم)
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ کے کھانے کے بعد جو کی فالتو روٹی بچتی نہ تھی۔(جامع ترمذی)