گیس کا سرچڑھ کر بولتا ہوا بحران
ملک میں گیس بحران پر وزیراعظم نے سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کے ایم ڈیز کےخلاف انکوائری کا حکم دیتے ہوئے کارروائی 72 گھنٹے میں مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ کمیٹی وزارت سے معلومات چھپانے کے الزامات کی بھی تحقیقات کرےگی۔ سردیوں کے آغاز ہی میںعموماً گیس کی کمی کا بحران سر اٹھانے لگتا ہے مگر رواں سیزن میں صورتحال بہتر نظر آ رہی تھی۔ وزیراعظم نے کہا تھا کہ اب گیس کی لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی مگر اچانک بحران سامنے آ گیا۔ بحران کی شدت کا اس سے ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حکومت کو سی این جی سٹیشن بند کرنا پڑے ہیں جس کے باعث سی این جی پر چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ سخت متاثر ہوئی ہے اور عوام خوار ہو کر رہ گئے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات میں کہا گیاکہ سوئی نادرن اور سدرن کے ایم ڈیز نے حکومت کو بروقت صورتحال سے آگاہ نہیں کیا۔ بعض گیس کمپریسر پلانٹس کی خرابی سے متعلق بھی معلومات کو پوشیدہ رکھا گیا۔ جس سے صارفین کو پریشانی اور حکومت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔ وزیراعظم نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنا دی ہے جس کی رپورٹ کے بعد ذمہ دار قرار پانے والوں کیخلاف کارروائی ہو سکے گی۔ اس میں تو شک نہیں کہ ملک میں ضرورت کے مطابق گیس دستیاب نہیں ہے۔ گھریلو اور صنعتی استعمال کیلئے وافر گیس کی ضرورت ہے۔ گیس کے موجودہ ذخائر بھی کم ہو رہے ہیں۔ جہاں مزید ذخائر کی تلاش ضروری ہے وہیں دوست ممالک سے سستی گیس درآمد کی جائے اور ایران کے ساتھ کس منصوبے کو عملی شکل دی جائے اسکے ساتھ ہی تاپی منصوبے کو بالآخر مکمل کرنے کی کوشش کی جائے۔