اسٹیٹ بینک نے دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی جاری کرتے ہوئے بنیادی شرح سود کو آدھا فیصد کم کر کے ساڑھے نو فیصد کردیا۔
اسٹیٹ بینک کے فیصلے کا اطلاق سترہ دسمبر سے ہوگا۔ اسٹیٹ بینک نے نومبراور دسمبر کے لیے پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی امید سے زیادہ ہوئی ہے۔ غذائی گرانی گر کر پانچ اعشاریہ تین فیصد آگئی ہے۔ بیرون ملک سے رقم کی آمد میں کمی اور بڑے پیمانے پر قرضوں کی واپسی کی وجہ سے بیرونی پوزیشن پر مجموعی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ مانیٹری پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ غیرملکی سرمایہ کاری میں مسلسل کمی ہورہی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ رواں مالی سال افراط زر کا نو اعشاریہ پانچ فیصد کا ہدف حاصل کرلیا جائے گا،اور
شرح سود میںحالیہ کمی کی بنیادی وجہ بھی مہنگائی میں کمی ہے۔ مانیٹری پالیس بیان میں اسٹیٹ بینک نے نجی شعبے کے قرضوں کو غیر تسلی بخش قرار دیا، سولہ مہینوں کے دوران اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں مجموعی طور چار فیصد کی کمی کی تاہم اس کے
باوجود نجی شعبے کی ترقی کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ نہیں دیکھا گیا۔اسٹیٹ بینک نے اپنے پالیسی بیان میں ہی نجی شعبے کے قرضوں کی سست روی کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی اور گیس کے بحران کی وجہ سے نجی شعبے کے لیے قرضے کی طلب اور رسد دونوں موزوں ترین سطح سے کم رہیں۔