انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھارت پر زور دیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کیے گئے اقدامات فوری طور پر واپس لیے جائیں۔ ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خود مختاری ختم کرنے کے بعد سے اب تک کشمیری لاک ڈاون کی حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خود مختاری ختم کر کے اسے دو حصوں میں تقسیم کیے جانے کے بعد سے کشمیری عوام کو گھروں میں بند کر دیا گیا ہے اور کشمیری قیادت بھی نظر بند ہے۔ بیان کے مطابق مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ، ٹیلی فون بند ہیں اور عید پر کشمیری مسلمانوں کے لیے مساجد بھی بند رہیں اور ان حالات میں لوگوں کے اپنے اہل خانہ سے رابطے نہیں ہو رہے ہیں جب کہ طبی سہولیات بھی ناکافی ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق، بعض صحافیوں نے وادی میں بڑے پیمانے پر جھڑپوں اور مظاہروں کی رپورٹ دی ہے۔ سینکڑوں کشمیری رہنماﺅں اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ کشمیری عوام کو دبانے کی بجائے نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کا احتساب کرنا چاہیے بلکہ انسانیت مخالف قوانین کو ختم کرنا چاہیے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خود مختار حثیت کو ختم کرنے سے قبل وہاں بڑی تعداد میں فوج تعنیات کر دی تھی۔ جاری تحریکِ آزادی میں اب تک 50 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کشمیری قیادت کو رہا کرے۔ مواصلات پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں اور مبصرین اور صحافیوں کو وہاں رسائی دی جائے اور سکیورٹی حکام کو انسانی حقوق کا احترام کرنے کی ہدایت دی جائے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38