سری نگر میں پاکستان کا جھنڈا سب سے پہلے ہمارے گھر پر لہرایا گیا
کراچی (رپورٹ:صوفیہ یزدانی)سری نگر میں پاکستان کا جھنڈا سب سے پہلے ہمارے گھر پر لہرایا گیا۔یہ جھنڈا ہم نے اپنے ہاتھوں سے بنایا تھا۔ رئیس اعظم ریاست جموں وکشمیر‘ کشمیر میں پہلے سند یافتہ مسلمان ڈاکٹر ‘سری نگر کے پہلے مسلمان میونسپل کمشنر اور انجمن ِحمایت ِ اسلام سری نگرکے فعال رکن ڈاکٹر عبدالواحد کی سب سے بڑی پوتی فرخ سعیدہ نے تحریک آزادی کے لئے کشمیر ی مسلمانوں کے جوش و جذبے‘ ان کی کوششوں‘ قیام پاکستان اور کشمیری مسلمانوں کی پاکستان ہجرت کے حوالے سے بتایا کہ ہمارے سی ایم ایچ گرلز ہائی اسکول سری نگرمیں ہندو اور سکھ لڑکیاں بھی تھیں‘ ان کے رویّے سے کبھی کبھی مسلمان لڑکیوں کے خلاف نفرت کا اظہار ہوتا تھا لیکن ہندو پنڈتوں کی متعصب بیٹیاں پاکستان اور اسلام کے خلاف زہر اگلا کرتی تھیں۔ فرخ سعیدہ نے بتایا کہ پاکستان بننے کا اعلان سنتے ہی ہمارے گھر میں بھی خوشیاں منائی گئیں۔ والدہ نے زردہ بنایا اور والد مٹھائی لے کر آئے تھے ۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان بننے کے بعد جموں میں بھی مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا ‘ ان کی جائیدادیں اور املاک لوٹ لی گئیں۔ سری نگر میں جموں کے مہاجرین کیمپوں میں میں نے بھی امدادی کاموں میںبڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ پاکستان جانے والے مہاجرین کے قافلے پر دریائے توی کے کنارے ہندوئوں اور سکھوں نے بہت بڑا حملہ کر دیا۔وہ مسلمانوں کی نعشیں دریامیں پھینکتے جاتے اور کہتے ’’جائو اپنے پاکستان‘‘۔ اس بربریت کو دیکھ کر کئی لوگوں نے اپنی جوان بیٹیوں اور بہنوں کو دریا میں ڈبودیا ۔ دریامہاجرین کے خون سے سرخ ہو گیا تھا۔سری نگر میں اسّی فیصد مسلمان رہتے تھے اس لیئے ہندوئوں نے انتقاماً مہورہ کے پاور ہائوس سے سری نگر کی بجلی بند کردی تھی۔انہوں نے کہا کہ سری نگر میں ہمارے گھر‘ باغات اور کاروبار سیٹ تھا۔ ہم ہجرت کر کے پاکستان نہیں آنا چاہتے تھے ۔ 1953 ء میںمیری دادی‘ والدہ اور ہم بہن بھائی داداکے ساتھ رشتے داروں کو ملنے لاہور آئے ۔اس وقت تک کشمیر آمدورفت کے لئے راولپنڈی کا راستہ بند ہوچکا تھا اور سری نگر سے براستہ جموں‘ جالندھر‘ امرتسر اور واہگہ بارڈر لاہور آنا پڑتا تھا۔ ہم بھی اسی راستے سے پاکستان آنے کے لیئے سری نگر سے بس میں روانہ ہوئے۔بس میں سوار ہندوئں اور سکھوں کو پتہ چل گیا کہ یہ مسلمان ہیں اور پاکستان جارہے ہیں ۔ خطرے کو محسوس کر کے میری والدہ اور دوسری مسلمان خواتین نے برقع اتار کر چادر اوڑھ لی۔ پاکستان کی سر زمین پر قدم رکھتے ہی فضا اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اٹھی۔