کیا واقعی پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے؟
نام کی حدتک تو ٹھیک ہے۔
’’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘!
حصول پاکستا ن کی جدوجہد کے دنوں قائد اعظم اور تمام زعماء نے بتکرار کہا کہ پاکستان کی اصل بنیاد اسلام ہوگا۔ عام مسلمانوں نے بھی یہی نعرہ لگایا
’’پاکستان کا مطلب کیاٗ لاالہ الاللہ‘‘
قیام پاکستان کے چند سال بعد دستور ساز اسمبلی میں 22 نکات پر مشتمل قرار داد مقاصد منظور ہوئی جس میں یہ واضح کیا گیا کہ پاکستان میں اسلامی اقدار وروایات اور تعلیمات رائج ہونگی یہ قرار داد پاکستان آج آئین کا حصہ ہے آئین پاکستان میں یہ شق مرقوم ہے کہ ’’پاکستان میں کوئی قانون اسلامی تعلیمات کے منافی نہیں بنے گا‘‘
ستر سال بعد عام آدمی آج بھی یہی سمجھتا اور کہتا ہے کہ ’’ پاکستان اسلام کے نام پر بنا‘‘
یہی وجہ ہے کہ بعد کے دور میں سوشلسٹ انقلابی سیاسی پارٹیوں نے ضرورتاً اسلام ہمارا دین، سوشلزم ہماری معیشت کا نعر ہ بلند کیا۔
لیکن ان تمام باتوں کے باوجود یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ ’’کیا واقعی پاکستان اسلام کے نام پر بنا؟ یا کیا واقعی پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے‘‘؟
تاریخ بتاتی ہے کہ دنیا کی تمام قومیں اپنے بنیادی نصب العین کو سیاسی اور سماجی اختلافات کی بھینٹ نہیں چڑھاتیں ۔ پاکستان واحد ملک ہے جہاں محض اقتدار اور سیاسی مصلحتوں کی خاطر اساسی نظر کو پس پشت ڈال دیا جاتاہے اور آج کی صورت حالات یہ ہے کہ کسی نے علاقائی اور لسانی بنیادوں کو اپنا کعبہ ایمان بنا لیا ہے کسی نے اقتصاد و معیشت اور مادی احتیاجوں کی تکمیل کو قوم کی اول و آخر ضرورت تصور کرلیا ہے اور کوئی ثقافتی رنگوں کو گروہی شناخت کا وسیلہ سمجھ بیٹھا ہے یہ سب اسلام کا نام ٗ سیاسی اغراض کی تکمیل کی خاطر لیتے ہیں کیونکہ عام سادہ لوح آج بھی اسلام کی خاطر دیدہ ودل فرش راہ کرنے کو تیار ہیں لیکن سیاست گزیدہ اشرافیہ کواس سے کوئی سروکار نہیں۔
افسوس ناک بات یہ ہے کہ یہی طبقہ ہر مرتبہ نئے نعروں کے ساتھ بامر آجاتا ہے صرف چہرے بدل جاتے ہیں اس لئے یہ سوال ہر بار پورے زور شور کے ساتھ سامنے آتاہے
کیا واقعی پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا؟
کیا واقعی پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے؟