یوم آزادی کاپیغام
14اگست ایک تعبیر کا نام ہے جس کی دھندلی خواہش اس وقت کے بر صغیر میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں کے دل و دماغ میں کہیں نہ کہیں ضرور پائی جاتی تھی تا ہم اس تعبیر کا خواب باقاعدہ طور پر محمد علی جناح ؒ نے دیکھا تھا جنہیں بعد میں ایک قوم کی حیثیت سے مسلمانوں نے قائد اعظمؒ کا نام دیا جو ان کی خدمات کا اعتراف تھا جس کے نتیجے میں کروڑوں بے نام مسلمانوں کو شناخت حاصل ہوئی آزادی کی اس جدوجہد میں شاعر مشرق کا خطاب پانے والے علامہ محمد اقبال ؒ کا حصہ بھی کسی سے کم نہیں ہے جنہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے جدو جہد آزادی کے محاذ پر صف آراء اس وقت کے مسلمانوں کی قیادت اور عام لوگوں کو نا صرف غلامی کے قیامت خیز اثرات اور آزادی کے ثمرات سے آگاہی بخشی بلکہ اپنے تصورات اور خیالات کو اشعار کی صورت میں مسلمان قوم کے لیے بطور زادِ راہ بھی پیش کیا ۔
انگریزوں اور ہندو ئوں کے گٹھ جوڑ کے مقابلے میں بر صغیر کے مسلمانوں کی آواز اچھی خاصی کمزور ضرور تھی لیکن اس میں اتنی کشش اور جان پھر بھی باقی تھی جو بالآخر عام مسلمان کی زبان بن گئی اگرچہ مصائب و الام کا عرصہ سالوں پر محیط تھا تاہم جدوجہد آزادی کے جذبے بھی جوان تھے جس کے نتیجے میں عالمی نقشے پر 14اگست 1947کو پاکستان نمودار ہوا جو بفضلِ تعالیٰ آج بھی ناصرف قائم و دائم ہے بلکہ اپنوں اور بیگانوں کی سازشوں کے باوجود ترقی کی راہ پربھی گامزن ہے اگرچہ قومی تاریخ میں پاکستان کے جسد قومی پر سقوط ڈھاکہ کی شکل میں آنے والے زخموں سے اب بھی ٹیسیں اٹھتی ہیں تا ہم وقت کے دھاروں نے قوم کو یہ زخم سہنے کا ہنر بھی سکھا دیا ہے ۔
گزشتہ ستر سال کے قومی سفر کے دوران پاکستان نے بے شمار ناکامیوں کے ساتھ ساتھ ڈھیروں کامیابیاں بھی اپنے دامن میں سمیٹی ہیں یقینا آج کا پاکستان ماضی کے مقابلے میں ایک پر امن ملک ہے جہاں بسنے والے بیس کروڑ لوگوں میں سے اکثریت یوتھ پر مشتمل ہے جو ناصرف مختلف مہارتوں پر قادر ہے بلکہ وطن عزیز کو آگے لے جانے کے لیے پر جوش اور متحر ک بھی ہے قوم بیس سال تک ملک پر مسلط رہنے والے دہشت گردی کے عفریت پر آج قابو پاچکی ہے جس کے لیے قوم کے ہزاروں فر زندوں نے اپنی جانیں پیش کی ہیں اس محاذ پر افواج پاکستان ،پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کی قربانیا ں قومی تاریخ میں ایک روشن باب کا عنوان رکھتی ہیں دنیا بھر میں پاکستان کے لیے بائنڈنگ فورس کا عنوان رکھنے والی ہماری مستحکم و منظم افواج اورقابل انحصار ایٹمی و میزائل پروگرام کی بدولت آج کا پاکستان کسی بھی بیرونی جارحیت سے محفوظ ہے ہاں البتہ ہمیں داخلی مسائل اور سیاسی عدم استحکام جیسے مسائل کا سامنا ضرور ہے جن پر قابو پانے کے لیے قوم پر جوش ہے جمہوریت آہستہ آہستہ استحکام پکڑ رہی ہے سیاسی نظام ،سیاسی جماعتیں ،جمہوری روایات اور جمہوری اقدار مستحکم ہو رہی ہیں جبکہ عام آدمی کا جمہوریت پر اعتماد بڑھ رہا ہے جس کا ثبوت حالیہ الیکشن ہیں جس میں قوم نے بھرپور طور پر حصہ لیکر اپنی پسند کی سیاسی جماعتوں کو اپنے مینڈیٹ سے نوازا ہے ۔
یقینا آج کے پاکستان کو سب سے زیادہ مشکلات معاشی اور اقتصادی میدان میں ہیں جہاں درآمدات اور برآمدات میں اربوں ڈالرز کا فرق ہمارے لیے ایک سنگین چیلنج کا عنوان رکھتا ہے بیس کروڑ کی آبادی میں سے صرف دس لاکھ لوگوں کی طرف سے ٹیکس دینا ایک بہت بڑا مذاق ہے جو نئی حکومت اور سیاسی قیادت کے لیے بھی ایک کڑا امتحان ہے ہماری سیاسی ا و رعسکری قیادت نے ملکر گزشتہ چھ سات سال کے دوران جس طرح دہشت گردی کا خاتمہ کیا ہے اسی جذبے کو بروئے کار لاتے ہوئے آج کے پاکستان کو معاشی مشکلات اور روز بروز سنگین ہوتے ہوئے پانی کی کمی کے مسائل سے نکالنے کی بھی فوری اور اشد ضرورت ہے یوم آزادی ہماری قومی قیادت اور پوری پاکستانی قوم کو انہیں چیلنجوں کا مقابلہ کر نے کا پیغام دیتا ہے ۔