ماں اور2 بہنوں کو باندھ کر سرتن سے جدا کر دیئے گئے: حق نواز گجر
ملتان (لیڈی رپورٹر) قیام پاکستان کے اعلان کے بعد ہندو و سکھوں نے دشمنی یک انتہائی کر دی انہوں نے مسلمانوں کے خون کی ہولی کھیلی اور جانوروں کی طرح مسلمانوں کو ذبح کرنا شروع کر دیا میری ماں اور دو بہنوں کو بیل گاڑی کے ساتھ باندھ کر سر تن سے جدا کر دیا پانچ سو سے زائد گاڑی حصار پور سے چند آدمی محفوظ پاکستان پہنچ پائے ان خیالات کا اظہار ضلع حصار پور کے گاؤں چٹاں والی کے رہائشی سائیں حقنواز گجر نے ’’ہم نے پاکستان بنتے دیکھا‘‘ میں نوائے وقت سے بات کرتے ہوئے کیا حق نواز نے بتایا کہ قیام پاکستان کے وقت میں وہ اپنے ماموں جان محمد کی وجہ سے ہندوؤں کے چنگل سے محفوظ رہ سکے اس وقت وہ بہت کم عمر ماموں نے حملہ ہوتے ہی مجھے گھسیٹ کر اپنی پیٹھ پر سوار کر لیا اور وہ بھاگنے لگے اور وہ مجھے کہتے رہے کہ پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا بس کئی دن چھپتے رہے جہاں سے روٹی ملتی روکھی سوکھی کھا کر باقی کچھ ڈب میں باندھ کر گزارا کرتے رہے میرے ماموں نے راستے میں ہجرت کرنے والے بہت سے مسلمان بہن بھائیوں کی مدد کی راستے میں جو بھی کھیت اآتا یا درخت گھناہوتا مجھے اس پر چڑھا دیتا کہ میں بچ گیا تو یہی آؤں گا اور وہ زندہ رہنے کے لئے کھانے پینے کا سامان لینے کے لئے نکل جاتے 17 دن ہم پیدل چلتے رہے ایک رات بہت پریشان تھے اﷲ تعالیٰ سے دعائیں کر رہے تھے کہ فوجی افسر پیدل ہی کھیتوں کے پاس سے گزرے ہم نے بھاگ کر ان سے امداد مانگی انہوں نے ہمیں کیمپ پہنچایا اور تین دن کے بعد ہم پاکستان پہنچ گئے اپنے خاندان میں سے بس میرے ماموں اور میں بچا باقی سب شہید ہو گئے آج بھی جب وہ وقت یاد آتا ہے دل خون کے آنسو روتا ہے کہ میں اپنی ماں اور بہنوں کی کوئی مدد نہ کر سکا ۔