کوٹ ادو: 6 ماہ سے تنخواہیں بند‘ سینیٹری ورکر عدم علاج پر چل بسا
کوٹ ادو (خبر نگار) بلدیہ کوٹ ادو کے 500ملازمین 6ماہ سے تنخواہوں سے محروم، ایک سینیٹری ورکر علاج کی رقم نہ ہونے کے باعث فوت ہو گیا، ملازمین اور ورثاء کا ریلوے چوک پر نعش رکھ کر احتجاج۔تفصیلات کے مطابق میونسپل کمیٹی کوٹ ادو کے 500 سے زائد ملازمین گزشتہ 6ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں، غریب ملازم اسی بارے احتجاج اور تنخواہ ادا کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے لیکن گرانٹ ہونے کے باجود انہیں ادائیگیاں نہ کی جا رہی تھیں، بلدیہ کوٹ ادو کا سینیٹری ورکر جاوید حیات کی دو روز قبل کوڑا کرکٹ اٹھاتے اپنے وارڈ میں طبیعت خراب ہو گئی جسے ہسپتال THQ کوٹ ادو سے نشتر ہسپتال ملتان ریفر کر دیا گیا، 6 ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے کے باعث اسکی بیوی اور بیٹا چیئر مین اور چیف آفیسر کے پاس تنخواہ کیلئے گئے، تنخواہ نہ ملنے پر انہوں نے علاج کیلئے 20 ہزار روپے مانگے لیکن وہ بھی نہ ملے، ان کی چیخ و پکار پر گزشتہ روز بلدیہ کے ملازمین نے انہیں 5000 روپے چندہ جمع کر کے دئیے، علاج معالجہ کی رقم نہ ہونے کے باعث وہ اتوار اور سوموار کی درمیانی شب فوت ہو گیا، جس پر گزشتہ روز الصبح اسکے ورثاء اور بلدیہ کے ملازمین نے اسکی نعش ریلوے چوک میں لاکر رکھ دی، چیئر مین شاہد بریار ‘ چیف آفیسر تحصیل اکائوٹ آفیسر اور دوسرے افسران کے خلاف احتجاج شروع کر دیا، شدید گرمی اور حبس میں اپنا احتجاج جا ری رکھا، اس موقع پر سابق امیدوار صوبائی اسمبلی محمد ارشد صدیقی ‘ ملک شکیل احمد کوریہ‘ ایم پی اے اشرف خان رند جو لاہور گئے ہوئے تھے انکی طرف سے پی ٹی آئی کے صدر یونس خان چانڈیہ انوار خان رند‘ کلیم اللہ نیازی‘ سابق امیدوار صوبائی اسمبلی ملک طاہر پتل ‘ انجمن تاجران کے راہنما محمد اختر کھاری‘ بشیر احمد‘ شیخ محمد ندیم‘ رائو محمد یاسین ‘ کونسلر رفیق احمد خان ‘ ذوالفقار بھٹہ اور دیگر معززین و رہنما بھی احتجاج میں شامل ہوئے، آٹھ گھنٹے نعش کا گرمی میں پڑے رہنے سے اور مظاہرین کے بھوکے پیاسے ہونے کے باوجود مقامی انتظامیہ کے کان پر جوں کی توں نہ رینگی تاہم بعد میں انجمن تاجران کی جانب سے شہریوں میں ہڑتال کی کال دینے کے بعد انتظامیہ کو ہوش آیا ،متوفی سینٹری ورکر کے ورثاء اسکی بیوی بیٹے اور یونین رہنمائوں کو ڈی ایس پی کوٹ ادو کے دفتر مذاکرات کے لئے بلایا جہاں اے سی کوٹ ادو ملک سیف ‘ ڈی ایس پی شاہ عالم گشکوری ‘ ایس ایچ او حیدر عباس نے یخ بستہ ایئر کنڈیشنڈ ماحول میں ان سے بات چیت شروع کی، ڈی ایس پی اور ایس ایچ او اس موقع پر خاصے گرم ہوتے رہے تاہم اے سی کوٹ ادو نے نزاکت دیکھتے ہوئے حالات سنبھالے اور ورثاء کو لاش اٹھانے پر قائل کیا اور اسی موقع پر انہوں نے تمام ملازمین کو دو ماہ اور متوفی کی تمام تنخواہیں تجہیز و تکفین کے اخراجات بھی دینے کا اعلان کیا،بعد ازاں ڈی ایس پی اے سی اور ایس ایچ او ریلوے چوک جہا ںنعش رکھی ہوئی تھی موقع پر آئے، مظاہرین کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ورثاء کے چیئر مین بلدیہ ملک شاہد بریار‘ چیف آفیسر و دیگر ملازمین کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے بارے بھی یقین دہانی کرائی کہ اسکی پہلے انکوائری کرینگے بعد میں انکے خلاف زیر دفعہ322 کے تحت مقدمہ درج کرینگے جسکے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کر دیا۔ مظاہرین نے جی ٹی روڈ ‘ منی بائی پاس اور و دیگر روڈ ٹائر جلا کر بلاک کئے ہوئے تھے، ٹریفک کی آمد معطل رہی، متوفی جاوید حیات کی اولاد میں 6 بیٹیاں اور 1 بیٹا شامل ہے۔