ہمارا سی پیک بنانا امریکہ کو سب سے ناگوار گزرا‘ عبداللہ حسین ہارون
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ عبداللہ حسین ہارون نے کہا ہے کہ امریکا نے پاکستان کے ساتھ نیک تمنائیں ختم کردی ہیں ، پاکستان ان کیلئے بری صورتحال میں ہے ، امریکی فیصلے ہمارے حق میں نہیں جارہے ، کئی سال سے ایک ایک بات پر ہمارے اطراف ایک جال بچھایا جارہا ہے اور اس کے نتائج آگے چل کر بہتر نہیں ہوں گے ، ہمیں اپنے اندر کوئی نا کوئی طریقہ کار پیداکرنے کی ہمت رکھنی چاہیے،سابقہ حکومتوں چپ بیٹھی رہی ہیں، مثلاً جب سعودی عرب گئے تو اس وقت پاکستان کے وزیراعظم کو تقریر کرنے کا موقع نہیں دیا گیا، ان کو چپ چاپ ایک پٹھو کی طرح بٹھائے رکھا۔اگر ہم اس وقت بھی نہیں سمجھ پائے کہ انتظامیہ کس کے کہنے پر چل رہی تھی تو اس سے بڑا سبق ہمیں نہیں مل سکتا، ہم نے ہر موڑ وہ کیا جو امریکا نے چاہا لیکن ہمیں اس کے نتائج اچھے برآمد نہیں ہوئے۔ وہ نجی ٹی وی کے پروگرام میں میزبان سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے چینی سمندروں میں عالمی جنگ پیدا کی اور بھارت کو حال ہی میں انڈوپیسفک کا ایک اہم کردار دیا، انکی توجہ چین کی طرف ہے ،ہندوستان کی قربتیں بھی ان کے ساتھ اسی معاملے پر ہیں اور ہماری تنہائی بھی اسی وجہ سے ہے۔ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ ان کی اتنی تیاری ہے کہ بحرچین میں اتنی بڑی طاقت بٹھا دی ہے اور ہم نے سی پیک بنا کر چین کا ایک راستہ کھول دیا جہاں ان کو سانس لینے کا موقع مل گیا ہے۔ اور یہی امریکا کو سب سے زیادہ ناگوار گزرا ہے۔ ناراضگی کی ایک اوربنیاد یہ ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف سے دور رکھا جارہاہے اور گلے میں اس طرح پھندا ڈالا جارہا ہے کہ ہم ان کی ہاں میں ہاں ملا تے رہیں۔ پروگرام کے میزبان نے سوال کیا کہ ایران کے مقابلے میں ہم نے اپنے سارے انڈے سعودی عرب کی باسکٹ میں ڈال دیئے ہیں تو کیا امریکا کی برہمی کو کم کرنے کے معاملے میں سعودی عرب ہماری کوئی مدد نہیں کررہا ؟ان کا کہنا تھا کہ اب امتحان کا وقت آیا ہے ، اسلامی بنک سے 4بلین ڈالر پاکستان کو دیکر آئی ایم ایف کے ناجائز و ناچیز ہاتھوں سے اگر ہمیں وہ فارغ کریں تو ہمیں پتا چل جائے گا کہ وہ ہمارے کتنے ساتھ ہیں۔ہم ہر وقت کہتے ہیں کہ انکے تحفظ میں ہم ساتھ ہیں لیکن کبھی انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کا کوئی حصہ نہیں ٹوٹنے دینگے ؟ اس وقت سب سے عظیم اسلامی طاقت پاکستان کو ضرورت پڑ رہی ہے ،اسلامک بنک ہمیں آئی ایم ایف سے بچائے اورچار بلین نہیں چھ بلین ڈالر دے۔اس سے واضح ہوگا کہ سعودی عرب بھی ہمارا اتنا ہی ساتھ دیگا جتنا ہم نے آج تک انکا دیا ہے۔ انہوں نے آنے والی حکومت کو تجویز دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ بھارت کو ہر چیز میں بڑھ چڑھ کر مدد کررہا ہے ، میں نے راحیل شریف کے جانے سے پہلے عرض کیا تھا کہ آپ ہمارے لیے بہت عظیم ہیں اگر آپ جاتے ہیں تو اسے غلط تاثر نہیں دیا جائے لیکن غلط تاثر پیداہوا ہے اور اب ہمیں توازن برابر کرناچاہیے۔ترکی اور ایران کے درمیان فوجی معاملات بڑھ رہے ہیں ہمیں اسکے بارے میں بھی سوچنا چاہیے۔اگر ہم اس میں شامل ہوگئے تو واضح ہوجائیگا کہ ہم نے توازن رکھاہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکا چین کے تین ٹریلین ڈالر کا مقروض ہے ، دنیا میں ایک تجارتی جنگ شروع کی جارہی ہے جسکے نتیجے میں پوری دنیا میں 5فیصد آمدن میں فرق پڑیگا، ہم نے کئی بار آئی ایم ایف سے قرضے حاصل کیے اور بروقت ادائیگی کرکے معاملے کو ختم کیا ، ہم تو آئی ایم ایف کے اچھے کلائنٹ ہیں انہیں ہم سے فائدہ ہوتا ہے۔ افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ پاکستان ہمیشہ جھکتا آیا ہے ، مشرف کے دور میں بھی ہم نے 9/11کو اپنا کر سب کچھ مان لیا، آج جب ہم نے افغانستان سے بے رخی کی تو انہوں نے ہندوستان کو افغانستان میں بٹھا دیا۔ اگر پاکستان کی اتنی فکر ہے تو جیسے میکسیکو پر وال بنا رہے ہیں یہاں بھی بناسکتے تھے۔
عبداللہ حسین ہارون