جب پاک سرزمین پر سجدہ ریز ہوئے
محمد فیاض انصاری
جس وقت پاکستان معرض وجود میں آیا راقم الحروف 24سال کا تھا ۔ 1944ءمیں ہندوستان کے دارالحکومت دہلی میں پوسٹ آفس میں ملازمت کرتا تھا۔ اگست 1947ءمیں ہندوستانی دواخانہ پوسٹ آفس میں بحیثیت پارسل و منی آرڈر بکنگ کلرک کام کر رہا تھا کہ مجھے میرے ہندو پوسٹ ماسٹر نے ایک فارم دیا اور کہا میاں جی! یہ فارم پر کرو اور ساتھ ہی یہ کہا کہ پاکستان عارضی جانا چاہتے ہو یا مستقل۔ مجھے علم تھا کہ پاکستان بن کر رہے گا میں نے کہا کہ پنڈت جی مستقل جاﺅں گا۔ انہوں نے کہا کہ میاں جی پاکستان تین مہینے نہیں چلے گا واپس آ جاﺅ گے۔ بہرکیف میں نے ایک نہ سنی اور مستقل لکھ کر فارم پر دستخط کر دیئے۔ 13اگست کو دہلی سے بذریعہ ریل 14اگست صبح 10بجے پاکستان آ گیا۔
اب نوجوان نسل کو بتلانا چاہتا ہوں کہ پاکستان کیسے بنا۔ ہندو کو کئی ماہ پہلے سے علم تھا کہ پاکستان ضرور بنے گا لہٰذا اس نے مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا ۔14اگست 1947ءکے ساتھ ہی یہ کہا جانے لگا کہ مسلمانو یہاں سے چلے جاﺅ تمہارا پاکستان بن گیا ہے۔ تعصب کی آگ برسر عام بھڑک اٹھی، بس پھر کیا تھا قتل و غارت شروع ہو گئی۔ ہندوستان کے جن علاقوں میں مسلمان کم تعداد میں تھے وہاں سے وہ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے۔ مسلمان ایک پروگرام کے تحت ایک مرکز پر جمع ہوتے اور اپنا اثاثہ جتنا لا سکتے تھے بیل گاڑیوں اور دوسری سواریوں پر لاد کر بچوں بوڑھوں عورتوں کو سواریوں پر بٹھا کر خود نوجوان مرد عورتیں پیدل سینکڑوں میل کی مسافت طے کرکے افتادہ و خیزاں پاک سرزمین پر آ کر سجدہ ریز ہوتے۔ راستہ میں ہندو مسلح درندے برچھیاں، کرپانیں اور تلواریں لئے پیدل چلنے والوں کو تہ تیغ کرتے۔ سامان لوٹ لیتے ۔اس ہجرت کے دوران سینکڑوں نوجوان لڑکیوں کو اسلحہ کے زور پر اٹھا لےا گیا۔ مسلمان نہتے تھے کیا کرتے بے بس تھے جو لوگ نقل مکانی کرکے بذریعہ ریل آئے۔ ہندوﺅں، سکھوں نے مشرقی پنجاب کے سٹیشن پر گاڑیاں روک کر قتل و غارت شروع کر دی اور جب گاڑیاں لاہور سٹیشن پر پہنچیں تو ہر بوگی خون سے بھری ہوئی تھی تب کیا تھا مسلمانوں کی آنکھوں میں خون اتر آیا اور قتل و غارت کا بازار دونوں طرف گرم ہو گیا ۔ اسی دوران لیاقت نہرو پیکٹ ہوا مگر وہ بھی اتنا مو¿ثر ثابت نہ ہو سکا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ لاکھوں مسلمان اس تبادلہ آبادی میں شہید ہو گئے اور پاکستان اللہ کے فضل و کرم سے 27ویں روزے کو شب قدرمیں دنیا کے نقشے پر ایک الگ وطن بن کر حقیقت ثابت ہو گیا۔ اب ہمارا فرض ہے کہ اس کی قدر کریں اور شکر ادا کریں۔
سمجھ کے سوچ کے ڈوبے ہیں ڈوبنے والے
جو سطح آب پہ طوفان تھا زیر آب نہ تھا
پاکستان زندہ باد