ناموس رسالتؐ کے حوالے سے فرانسیسی سفیر کو پاکستان بدر نہ کرنے کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا۔کئی مقامات پر ریلیاں ہوئیں ، دھرنے دئیے گئے اور ٹریفک بھی جام رہی۔ اس دوران پرتشدد واقعات بھی رونما ہوئے۔ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکاروں پر تشدد کیا گیا۔
ناموسِ رسالت کے حوالے سے کسی مسلمان کو اختلاف نہیں ہو سکتا۔ بلاشبہ پرامن احتجاج ہر کسی کا قانونی حق ہے جو آئین اور قانون کے دائرے ہی میں ہونا چاہئے۔ قانون سب کیلئے برابر ہے۔ کسی کو بھی ماورائے قانون کچھ بھی کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔ دو دن سے ملک کے کئی حصے یرغمال بنے رہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا۔60 سے زائد اہلکار زخمی جبکہ ایک شہیدہوگیا۔ امن امان برقرار رکھنا بہرصورت حکومت کی ذمہ داری ہے۔ حکومت کو یہ ذمہ داری پوری کرنا ہو گی۔ مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کر کے معاملات طے کرنے کی کوشش کی جائے۔ یقیناً کسی بھی گروپ اور پارٹی کے منشور میں تشدد شامل نہیں ہے۔ ان کی صفوں میں اگر بدامنی پیدا کرنے والے لوگ شامل ہوگئے ہیں تو ان کو اپنی صفوں سے نکالنا ہوگا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024