اسلام آباد کے نواحی علاقے کی خاتون نے وزیراعظم کی توجہ تعلیم اور صحت کے شعبے میں وسیع پیمانے پر ہونے والی کرپشن کی جانب مبذول کروائی۔وزیراعظم عمران خان نے خاتون کے سوال کے جواب میں بتایا کہ حکومت صحت کے شعبے میں بڑے انقلاب لے کر آ رہی ہے‘ خیبرپختونخوا میں ہیلتھ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ہے جبکہ پنجاب اور گلگت بلتستان میں رواں سال کے آخر تک ہر شہری کو ہیلتھ کارڈ کی سہولت میسر آ جائے گی‘ ہر خاندان کے پاس ہیلتھ کارڈ انشورنس کی سہولت ہو گی اور شہری کسی بھی ہسپتال میں جا کر علاج معالجہ کرا سکیں گے،اس اقدام سے پورا ہیلتھ نظام بدل جائے گا۔
وزیراعظم نے کہاکہ لوگ دیہاتوں کے بجائے شہروں کے ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں جس کی وجہ سے بڑے ہسپتالوں پر بوجھ بڑھ جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے پہلی بار محکمہ اوقاف اور مختلف ٹرسٹوں کی زمینوں پر نجی شعبے کو ہسپتال بنانے کی دعوت دی ہے جس کا مقصد شہریوں کو صحت کی زیادہ سے زیادہ سستی سہولیات پہنچانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آنے والے دنوں میں شہری خود دیکھیں گے کہ صحت کے شعبے میں کتنا بڑا انقلاب برپا ہوا ہے۔ کرپشن کے حوالے سے ایک شہری کے سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ کرپشن کینسر کی طرح پھیل چکا ہے جس نے تمام غریب ممالک کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ انہوں نے ملائیشیاکی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ مہاتیر محمد ایماندار حکمران تھے جنہوں نے ملک کو معاشی ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔
انہوں نے کہاکہ کرپشن ملکوں کو قرضوں میں جکڑ لیتی ہے۔ کرپٹ لوگ اقتدار میں آ کر وزیر مشیر بن کر پیسہ لوٹتے ہیں اور لوٹا ہوا پیسہ باہر منتقل کر دیتے ہیں۔پٹواری اور سرکاری ملازم چھوٹی موٹی کرپشن کرے گا تو وہ ملک کے اندر ہی رکھے گا لیکن جب اربوں روپے لوٹے جاتے ہیں تو اسے باہر منتقل کرنا پڑتا ہے وہ لوگ آف شور اکائونٹس میں رقم بھیج دیتے ہیں‘محل خریدتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سب سے زیادہ تباہی وزیراعظم، وزرا اور بڑے لوگوں کی کرپشن سے آتی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ حال ہی میں ایک عالمی ادارے نے کرپشن پرمفصل رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ہماری طرح غریب ممالک سے ایک ہزار ارب ڈالر سالانہ چوری کرکے آف شور امیر ممالک میں منتقل کیا جاتا ہے۔رپورٹ کے مطابق‘ یہ جو آف شور ٹیکس ریونیوز ہیں جہاں یہ پیسہ چھپایا جاتا ہے اور بڑے بڑے محلات لئے جاتے ہیں،غریب ممالک کا ترقیاتی بجٹ کا 7ہزار ارب ڈالر باہر پڑا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ان چند لیڈروں میں شامل ہوںجنہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ کرپشن کی بیرون ممالک میں پڑی رقم ہمیں واپس کی جائے۔ سب سے بڑا مسئلہ ہی کرپشن کا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کرپشن کے خلاف جنگ صرف حکومت ہی کی نہیں بلکہ پوری قوم کو اس کے خلاف لڑنا پڑتا ہے۔سنگا پور میں ایک وزیر نے کرپشن کی جب پکڑا گیا تواس نے خودکشی کرلی لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں بڑے کرپٹ لوگوں کو شادی پر ایسے بلایا جاتا ہے جیسے انہوں نے کشمیر فتح کرلیا ہو۔انہوں نے کہاکہ جب معاشرے میں کرپٹ عناصر کو سزا نہیں ملے گی تو پھر پٹواری سے لے کراوپر تک ہر کوئی کرپشن کرے گا۔ میرے کہنے کا مطلب ہے کہ ہم نے کرپشن کے خلاف جنگ لڑنی ہے لیکن جب کرپٹ لوگوں پر ہاتھ ڈالا جائے تو وہ کہتے ہیں کہ ان پر ہاتھ ڈالنے کی جرأت کیسے ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ آج سیاسی جماعتیں عمران خان کے خلاف مظاہرے کر رہی ہیں۔میرے خلاف مظاہرے اس لئے ہو رہے ہیں کہ میں کسی کو این آر او نہیں دے رہا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے نبی کریمﷺ نے فرمایا تھا کہ تمہارے سے پہلے بڑی قومیں تباہ ہوئیں کیونکہ ان کے غریب کیلئے الگ اور امیر کیلئے الگ قانون تھا۔ یہ ملک میں جو جنگ چل رہی ہے یہ قانون کی جنگ چل رہی ہے،سب کو قانون کے نیچے لایاجائے لیکن یہ جو مافیا ہے جوچینی مافیا خاص کر اس حوالے سے شہزاد اکبر کو کہوں گا ان کے خلاف کارروائی کریں۔
اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ امور شہزاد اکبر نے وزیراعظم کی ہدایت پر چینی سیکنڈل پر آنے والی تحقیقاتی رپورٹ سے متعلق بتایا کہ چینی کی قیمتوں پر 1960ء سے فرعونیت کا کام جاری ہے،اگر ہمارے دور میں چینی مہنگی ہوئی ہے تو پہلی بار اس پر تحقیقاتی رپورٹ بھی منظرعام پر لائی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ شوگر ملیں وافر مقدار میں چینی بناتی ہیں اور پھر ذخیرہ کرلیتی ہیں اس کے بعد مڈل مین بروکر اس کی قیمت طے کرتا ہے حالانکہ اصولی طورپر چینی کی قیمت ایک ہی بار طے ہو جانی چاہیے لیکن یہاں آئے روز قیمت بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ چینی مافیا وٹس ایپ گروپ کے ذریعے کام کرتا تھا،سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ہو امیں بزنس ہورہاہے ان کو ملوں کے مالکان کی معاونت مل رہی ہوتی ہے،چینی کی قیمتیں بڑھانے کا فائدہ مل مالکان اور سٹے باز دونوں کوہورہاہے،سٹے بازی کو جرم قراردیا گیا۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ چینی کی قیمتوں میں سب کچھ آج نہیں ہوا بلکہ گزشتہ60 سالوں سے چلا آ رہا ہے،چینی کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے تو تھوڑے سے لوگوں کوفائدہ ہوتا ہے، آج تک ان لٹیروں پر کسی نے ہاتھ نہیں ڈالا،پہلی بار ان لوگوں پر ہاتھ ڈالا گیا ہے ۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024