آئی ایم ایف نے قرضہ پروگرام کے تحت پاکستان کے وعدوں اور ارادوں کی رپورٹ پبلک کر دی ہے جس کے تحت پاکستان نے بجلی کے سیکٹر میں مزید ایڈجسٹمنٹ یعنی اضافہ کرے گا۔بجٹ میں ایسے اقدامات کیے جائیں گے جن سے جی ڈی پی کے0.7فیصد کے مساوی ٹیکس ریونیو بڑھ جائے۔ترقی پذیر ممالک میں امور مملکت ٹیکسوں پر چلتے ہیں۔کسی کیلئے بھی جیب سے پیسہ نکالنا آسان نہیں ہوتا۔مگر ٹیکس ایک مجبوری ہے جو حکومت کی دی گئی مراعات کے عوض ہی دیا جاتا ہے۔ملک میں جہاں ٹیکس چوری کا رواج ہے وہیں ایمانداری سے ٹیکس دینے والے بھی موجود ہیں۔بے جا اوربے بہا ٹیکس کچھ لوگوں کو ٹیکس سے بچنے کی طرف راغب کرتے ہیں۔حکومت آئی ایم ایف کو بجلی مہنگی کرنے کا یقین دلا چکی ہے جس سے مہنگائی مزید بڑھ جائے تو عام آدمی حکومت کا سیاپا کرتا نظر آئے گا۔آئی ایم ایف کو اپنے قرض پر سود کے حصول سے غرض ہے۔اس کی طرف سے کبھی ٹیکسوں اور کبھی بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافے کی ڈکٹیشن دی جاتی ہے،جسے مقروض کو ماننا پڑتا ہے وہ قرض خواہ کے سامنے سینہ تان کھڑا نہیں ہوسکتا۔ایسی خرافات سے نجات اسی طرح ممکن ہے کہ آئی ایم ایف سے جان چھڑا لی جائے۔ٹیکسوں میں اضافے کے بجائے ٹیکس نیٹ کو بڑھایا جائے اورٹیکسوں کی وصولی میں شفافیت لائی جائے۔تبھی مہنگائی کنٹر ول ہو سکے گی۔(سلیم اختر‘ لاہور)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024