اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔
ترجمہ۔اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تا کہ تم پرہیز گار بن جاو۔ آیت 183
گنتی کے دن ہیں تو تم میں جو کوئی بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو وہ بدلہ دیں ایک مسکین کا کھانا پھر جو اپنی طرف سے نیکی زیادہ کرے تو وہ اس کے لیے بہتر ہے اور روزہ رکھنا تمہارے لیے زیادہ بھلا ہے اگر تم جانو۔ آیت 184
ترجمہ۔ رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اترا لوگوں کے لیے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلہ کی روشن باتیں تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے ضرور اس کے روزے رکھے اور جو بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر دشواری نہیں چاہتا اور اس لیے کہ تم گنتی پوری کرو اور اللہ کی بڑائی بولو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت کی اور کہیں تم حق گزار ہو۔ 185
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے کہ جس شخص نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کا روزہ رکھا اس کے پچھلے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے کہ نے جس نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہوجاتا ہے‘ جس طرح ابھی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔
شعبان کے آخر میں رسول اللہ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ اے لوگو تم پر ایک عظیم مہینہ سایہ کیے ہوئے ہے جو بڑا ہی بابرکت ہے اس مہینے میں ایک رات ایسی ہے جس کی عبادت ایک ہزار مہینے کی عبادت سے بہتر ہے۔ اس مہینے کے روزے اللہ تعالیٰ نے فرض کر دیے اور اس میں رات کے قیام کو نفلی عبادت بنا دیا ہے اس میں جو نیکی کا ایک کام کرے گا وہ اس شخص کی مانند ہو گا جس نے اس کے علاوہ ایک فریضہ ادا کیا ہو گا اور اس میں اگر ایک فریضہ ادا کرے گا تو تو اس جیسا ہو گا جیسے اس نے اس کے علاوہ ستر فریضے ادا کیے۔ اور یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کی جزا جنت ہے اور یہ مہینہ ہمدردی اور احسان کا ہے اور یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔ جو کوئی اس مہینے میں کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرائے گا۔ اس کا یہ عمل اس کے گناہوں کی بخشش اور آگ سے اس کی گردن کو آزاد کرانے کا سبب ہو گا اور اسے روزہ دار کے اجر کے برابر اجر دیا جائے گا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: آدم کے بیٹے کا نیک عمل کا اجر جتنا اللہ چاہے بڑھا دیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ روزہ اس سے مستشنی ہے‘ کیونکہ وہ میرے لئے ہے۔ اور میں بھی اس کی جزا دوں گا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم پر رمضان کا مبارک مہینہ آیا ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے تم پر روزے فرض کیے ہیں۔ اس میں آسمان (یعنی جنت) کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور سرکش شیاطین باندھ دیے جاتے ہیں۔ اس میں اللہ کی طرف سے ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے جو اس رات کی بھلائی سے محروم رہا وہ بس محروم ہی رہ گیا۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا روزہ اور قرآن بندے کی شفاعت کرتے ہیں۔ روزہ کہتا ہے کہ اے رب! میں نے اس کو دن بھر کھانے (پینے) اور شہوات سے روکے رکھا، تو میری سفارش اس کے حق میں قبول فرما، اور قرآن کہتا ہے کہ (اے رب!) میں نے اسے رات کو سونے سے روکے رکھا، تو اس کے حق میں میری سفارش قبول فرما، پس دونوں کی شفاعت قبول فرما لی جائے گی۔ نبی رحمت تاجدارِ انبیاء خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم کا فرمان عالیشان ہے کہ یہ وہ مہینہ ہے جس کے آغاز میں رحمت، وسط میں مغفرت اور آخر میں دوزخ سے رہائی ہے۔حضرت عبداللہ بن عباس بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کا طریقہ یہ تھا کہ جب رمضان آتا تو آپ ہر اسیر کو رہا کر دیتے اور ہر سائل کو کچھ نہ کچھ دیتے تھے۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے معتکف (اعتکاف کرنے والا) کے بارے میں فرمایا: اعتکاف کرنے والا چونکہ (اعتکاف کے زمانے میں) گناہوں سے رکا رہتا ہے‘ اس لئے اس کے حق میں وہ تمام نیکیاں لکھی جاتی ہیں جو تمام نیکیوں پر عمل پیرا ہو۔ رسول اللہ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے کہ پانچوں نمازیں اور جمعہ اگلے جمعے تک اور ماہِ رَمضان اگلے ماہِ رَمضان تک گناہوں کا کفارہ ہیں جب تک کہ کبیرہ گناہوں سے بچا جا ئے۔
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ میری اْمت کو ماہِ رَمضان میں پانچ چیز یں ایسی عطا کی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہ ملیں نمبر ایک جب رَمَضانْ المبارَک کی پہلی رات ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ رَحمت کی نظر فرماتا ہے اور جس کی طرف اللہ تعالیٰ رَحمت فرمائے اْسے کبھی بھی عذاب نہ دے گا۔ نمبر دو شام کے وَقت ان کے منہ کی بو (جوبھوک کی وجہ سے ہوتی ہے) اللہ تَعَالٰی کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی بہتر ہے۔ نمبر تین یہ کہ فرشتے ہر رات اور دن ا ن کے لئے مغفرت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔ چوتھے نمبر پر یہ کہ اللہ تَعَالٰی جنت کو حکم فرماتاہے: ’’ میرے (نیک ) بندوں کیلئے مزین ہوجا عنقریب وہ دنیا کی مشقت سے میرے گھر اور کرم میں راحت پائیں گے پانچویں نمبر پر یہ ہے کہ جب رمضان کی آخری رات آتی ہے تو اللہ تعالیٰ سب کی مغفرت فرما دیتا ہے۔ قوم میں سے ایک شخص نے کھڑے ہو کر عرض کی یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کیا وہ رات لیلتہ القدر ہے نبی کریم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا نہیں کیا تم نہیں دیکھتے کہ مزدور جب اپنے کاموں سے فارغ ہو جاتے ہیں تو انہیں اجرت دی جا تی ہے۔
قرآن کریم کی آیات اور نبی کریم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم کی احادیث اس لیے ہیں کہ ہم انہیں دہراتے رپیں یاد رکھیں اور اس ماہ مبارک کا حق ادا کرنے کی کوشش کریں۔ ذی الحج کے مہینے میں اگر ہمیں قربانی کا سبق ملتا ہے اس ماہبارک میں ہمیں صبر کرنے کا درس ملتا ہے، رک جانے، تحمل مزاجی اور برداشت کا سبق ملتا ہے۔ اللہ تعالٰی ہمیں ماہ مبارک میں رحمتیں سمیٹنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ ہم اس رمضان سے خود کو بدلنے کی کوشش شروع کر سکتے ہیں۔ دوسروں پر انگلیاں اٹھانے سے بہتر ہے اپنی اصلاح شروع کریں۔ اللہ تعالیٰ کے احکامات اور نبی کریم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرتے ہوئے معاشرے میں حقیقی تبدیلی کی بنیاد رکھیں کیونکہ حقیقی تبدیلی وہ ہے جب ہمارے کام قرآن و سنت کے مطابق ہو جائیں۔ ہمارے قول و فعل میں تضاد ختم ہو جائے۔ ہم عاجزی و انکساری میں رہیں۔ درگذر کرتے رہیں اور سر جھکائے رہیں، ہمارے مسائل کی بنیادی وجہ غلط کاموں اور گناہوں پر اترانا اور دلیلیں قائم کرنا ہے۔ اللہ ہمیں معاف فرمائے۔ آمین ثم آمین
گاڑیاں بنانے والے پاکستانی اداروں میں قیمتیں گھٹانے کی دوڑ
Mar 16, 2024 | 13:40