گندم خریداری، پنجاب حکومت کا وفاقی ٹارگٹ ماننے سے انکار، 40 لاکھ ٹن مقرر
لاہور ( معین اظہر سے) پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت کی جانب سے گندم کی امدادی قیمت پر گندم کی خریداری کے ٹارگٹ طے کرنے پر اعتراضات عائد کرتے ہوئے اس کو ماننے سے انکار کر دیا ہے، پنجاب کے وزیر خوراک کی زیرصدارت اجلاس میں وفاقی حکومت کی طرف سے امدادی قیمت کے طے کرنے پر اعتراض لگایا گیا ہے کہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد وفاق کا امدادی قیمت مقرر کرنے کا اختیار ختم ہو گیا ہے یہ قیمت اب صوبہ خود مقرر کر سکتا ہے وفاقی حکومت کی جانب سے یہ اقدام صوبے کے معاملات میں مداخلت ہے تاہم حکومت نے آئندہ سال کے لئے گندم کی امدادی قیمت 1300 روپے فی من مقرر کی ہے جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے 3.4 ملین میٹرک ٹن ٹارگٹ کو ماننے سے انکار کر تے ہوئے ٹارگٹ 4 ملین ٹن ٹارگٹ مقرر کر دیا ہے نئی گندم کی خریدای پالیسی میں فی ایکٹر 100 کلو اور 50 کلو کے جیوٹ بیگ کی تعداد کم کر دی گئی ہے اب فی ایکٹر 100 کلو کے 8 بیگ ملیں گے جبکہ گزشتہ سال 10 بیگ دئیے گئے تھے اسی طرح 50 کلو کے 20 کی بجائے 16 بیگ ملیں گے۔ ڈپٹی کمشنر کو کاشتکاروں کی منظوری سے فی ایکٹر بیگ مزید کم کرنے کا اختیار بھی دے دیا گیا ہے۔ اس وقت پنجاب کے پاس گزشتہ سال کی 3.5 ملین میٹرک ٹن گندم موجود ہے جبکہ محکمہ زراعت کے مطابق اس سال پنجاب میں 4 ملین میٹرک ٹن گندم پیداوار ہونے کی توقع ہے جو گزشتہ سالوں سے انتہائی کم ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب زیادہ سے زیادہ 2010-11 میں 6.65 ملین میٹرک ٹن گندم سٹاک میں رکھی گئی تھی اگر اس سال 4 ملین میٹرک ٹن گندم کی خریداری کے بعد سابق 3.5 ملین میٹرک ٹن سٹاک کی وجہ سے 7.5 ملین میٹرک ٹن گندم کا سٹاک ہو جائے گا جس کے ضائع ہونے کا خدشہ رہے گا۔ تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب نے گندم کی پروکیومنٹ کی پالیسی کو حتمی شکل دے دی ہے اس کے لئے وزیر خوراک کی زیر صدارت اعلی سطحی اجلاس ہو ا جس میں محکمہ خزانہ، محکمہ زاعت، محکمہ خوارک کے اعلی افسران نے شرکت کی۔ جو پالیسی کی منظوری دی گئی ہے اس کے مطابق ڈپٹی کمشنر کو خریداری مہم کا اوور آل انچارج مقرر کیا گیا ہے جبکہ کمشنر اپنے اضلاع میں خریداری مہم کو سپروائز کریں گے۔ اس کے علاوہ اے ڈی سی ریونیو ڈسٹرک پروکیومنٹ افسر ہو گا جبکہ اے سی تحصیل پروکیومنت افسر ہو گا۔ پروکیومنٹ سینٹر صبح 8 بجے سے شام 4 بجے تک درخواستیں وصول کریں گے۔ 8 بجے تک سینٹر میں سارا دن موصول ہونے والی درخواستوںکی سیریل وائز لسٹ چسپاں کر دی جائے گی۔ تین دن درخواستوں کی سکورٹنی ہو گی جس میں فصل کی انسپکشن کی جائے گی ۔ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی سے ریکارڈ کو چیک کیا جائے گا۔ تین دن بعد جو درخواستیں کلئیر ہونگی۔ اس کے بعد ان کو بیگ فراہم کر دئیے جائیں گے فی فرد زیادہ سے زیادہ 100 کلو کے 160 بیگ جبکہ 50 کلو کے 320 بیگ فراہم کئے جا سکتے ہیں جبکہ فی ایکٹر بیگ جو گزشتہ سال زیادہ تھے اس کو کم کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ذرائع کے مطابق حکومت کی موجودہ سال کی پالیسی سمجھ سے بالا تر ہے کیونکہ اس سے لاکھوں ٹن گندم ضائع ہو سکتی ہے کیونکہ اس وقت تک پنجاب کے پاس تقریباً 5 ملین میٹرک ٹن گندم ہے جس میں سے 1.5 ملین ٹن ایکسپورٹ کرنے کی منظوری دی گئی ہے جس کے بعد پنجاب کے پاس 3.5 ملین میٹرک ٹن گندم رہ جائے گی جبکہ گزشتہ سال پنجاب کے پاس 2.5 ملین میٹرک ٹن کا کیری فاورڈ تھا اس سال زیادہ گندم بچ گئی ہے جس کے بعد مزید 4 ملین میٹرک ٹن گندم کی خردیداری کے بعد تاریخ کی سب سے زیادہ گندم پنجاب کو سٹور کرنا پڑے گی جو کہ گزشتہ 10 سال کے ریکارڈ میں سب سے زیادہ ہے۔