قومی اسمبلی : نااہلی کی مدت کا تعین‘ یہ استحقاق صرف پارلیمنٹ کا ہے : پیپلز پارٹی
اسلام آباد(وقائع نگار/صباح نیوز) حکومت کو قومی اسمبلی میں شرمندگی کا سامنا کرناپڑا اور اجلاس کورم کی نشاندہی پر غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردیا گیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس جاری تھا کہ اس دوران تحریک انصاف کی رکن ڈاکٹر شیریں مزاری نے ایوان میں کورم کی نشاندہی کردی، سپیکر نے گنتی کا حکم دیا۔کورم پورا نہیں تھا جس پر ارکان کی مطلوبہ تعداد پوری ہونے تک ایوان کی کارروائی ملتوی کردی گئی۔ کچھ دیر بعد اجلاس کی کارروائی دوبارہ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰجاوید عباسی کی زیر صدارت شروع ہوئی تو سپیکر نے گنتی کا حکم دیا۔کورم پھر پورا نہ ہوا تو اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردیاگیا ۔قبل ازیںپیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید نوید قمر نے واضح کیا کہ 1973ءکا آئین مقدس دستاویز ہے‘ اس میں کسی کو بھی ایک لفظ لکھنے کی اجازت نہیں‘ پارلیمنٹ ہی اس میں ردوبدل کا مکمل اختیار رکھتی ہے۔ نکتہ اعتراض پر سید نوید قمر نے کہا کہ واقعی یہ ایسا دن تھا جس وقت ضرورت اس بات کی تھی ہم آئین بنانے والوں کے کردار کو زیر بحث لاتے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ذوالفقار علی بھٹو کا وژن اور تمام جماعتوں کا اکٹھا ہو جانا بہت بڑا کارنامہ ہے۔ اس آئین کا کمال یہ ہے کہ متعدد مرتبہ مارشل لاءلگے مگر یہ آئین ختم نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ جب سیاسی جماعتیں یکسو ہو جاتی ہیں تو ملک کی ڈائریکشن بدلی جاسکتی ہے۔ آج آئین کے آرٹیکل 62(1) ایف پر عدالتی فیصلہ آیا ہے۔ 1973ءکے آئین میں کسی کو کوئی لفظ لکھنے کی اجازت نہیں۔ یہ استحقاق صرف پارلیمنٹ کا ہے کہ نااہلی کی کوئی حد مقرر کرنی ہے یا نہیں۔اس حوالے سے صرف پارلیمنٹ سے رجوع کرنا چاہیے۔ مسلم لیگ (ن) کے 1973ءکے آئین پر دستخط کرنے والے رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ نذیر سلطان نے سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب ان کی جگہ ان کا بیٹا الیکشن لڑے گا‘ ذوالفقار علی بھٹوکا کارنامہ ہے کہ انہوں نے 1973ءکے آئین کو غیر متنازعہ بنایا۔ قومی اسمبلی میں سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ ہمارے لئے اعزاز کی بات ہے کہ اس ایوان میں 1973ءکے آئین پر دستخط کرنے والے رکن صاحبزادہ نذیر سلطان موجود ہیں۔ ہم آپ کے اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر) محمد صفدر نے مطالبہ کیا ہے کہ 1973ءکا آئین توڑنے والے سابق صدر پرویز مشرف کو عدالتی کٹہرے میں لانے کے لئے سپریم کورٹ ازخود نوٹس لے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا کہ ہمارے لئے اعزاز کی بات ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں ایسے رکن موجود ہیں جنہوں نے 1973ءکا متفقہ آئین دیا۔ متنازعہ فیصلوں سے ریاست کو نقصان اٹھانا پڑا۔ جسٹس منیر کے متنازعہ فیصلے کے بعد ملک کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ آئین تین دفعہ ٹوٹا مگر عدالتوں نے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ آئین میں آرٹیکل بھی موجود ہے۔
قومی اسمبلی