قومی اسمبلی لوڈشیڈنگ پر اپوزیشن کا شدید احتجاج کورم ٹوٹنے سے حکومت کو شرمندگی
اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی میں لاپتہ افراد کے معاملے پر پیپلز پارٹی نے دوسرے روز بھی واک آﺅٹ کیا جبکہ لوڈشیڈنگ کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا۔ وزرائ، اپوزیشن لیڈر اور ارکان الجھ پڑے۔ اپوزیشن نے لوڈشیڈنگ کے حوالے سے وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی کے اعداد و شمار مسترد کر دئےے اور الزام عائد کیا کہ لوڈشیڈنگ کے حوالے سے سندھ کے شہریوں کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے، سندھ سے زیادہ بجلی چوری لاہور میں ہوتی ہے لیکن لوڈشیڈنگ کا سارا نزلہ سندھ پر گرایا جاتا ہے۔ وزیر مملکت عابد شیر علی نے اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لوڈشیڈنگ کسی صوبے، ضلع یا شہر کیساتھ کوئی امتیازی سلوک روا نہیں رکھا جا رہا جن فیڈرز پر 30 فیصد سے زائد بجلی چوری ہوتی ہے وہاں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ شیڈول سے زیادہ ہوتا ہے۔ وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے سپیکر کی ہدایت پر اپوزیشن ارکان کو چیمبر میں بلا کر لوڈشیڈنگ اور لائن لائسز پر تفصیلات پیش کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ بند کمرے میں مک مکا نہیںکریں گے، ایوان میں بیٹھ کر اس مسئلے پر بات ہوگی، یہاں بیٹھے چند لوگوں نے کروڑوں روپے کے واجبات دینے ہیں، پہلے بھی بجلی چوروں اور ناہندگان کی فہرست ایوان میں پڑھنا چاہی تھی مگر مجھے روک دیا گیا تھا، جو بھی بات ہوگی بند کمروں کی بجائے ایوان میں ہوگی تاکہ میڈیا کو بھی پتہ چلے کہ کون بجلی چوری میں ملوث ہے، نام بتائیں گے۔ سوالوں کے جواب وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف، وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی، پارلیمانی سیکر ٹری وزارت صنعت و پیداوار راﺅ اجمل، پارلیمانی سیکر ٹری وزارت صحت ڈاکٹر درشن نے دئےے۔ جماعت اسلامی اور آفتاب شیرپاﺅ کی قومی وطن پارٹی نے بھی واک آﺅٹ میں پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا۔ واک آﺅٹ سے پہلے اظہار خیال کرتے ہوئے قومی اسمبلی میںاپوزیشن رہنما سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہم نے محنت کر کے 23ویں آئینی ترمیم کو منظور کیا مگر دس دن بعد ہی اس کی خلاف ورزی کردی گئی۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ جو لوگ پکڑے گئے ہیں وہ پارسا ہیں لیکن گمشدہ لوگوں کو عدالت میں پیش کیا جائے۔ سارے ادارے ہمارے ہیں مگرعوام سے طاقتور کوئی نہیں۔ خورشید شاہ نے الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں آدھے گھنٹے میں حکومت کی جانب سے جواب نہیں دیا گیا تو واک آﺅٹ کو بائیکاٹ سمجھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج اس جمہوری دور مےں بھی پارلےمنٹ کو ربڑ سٹمپ سمجھا جارہا ہے تو اےسی جمہورےت اور مارشل لاءکے ادورا مےں کوئی فرق نہےں، اداروں کی مضبوطی اور جمہورےت کے پودے کو پروان چڑھانے کےلئے فرےنڈلی اپوزےشن کے طعنے برداشت کئے مگر حکومت اور وزراءملک کو کسی اور جانب دھکےل رہے ہےں۔ قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ دل کے مریضوں کے لئے اعلیٰ کوالٹی کے معیاری سٹنٹس کی دستیابی یقینی بنائی جا رہی ہے، سٹیل ملز میں کوئی پیداوار نہیں ہو رہی، دسمبر تک ملازمین کی تنخواہیں ادا کر دی گئیں، مزید دو ماہ کی تنخواہیں جلد ادا کردی جائیں گی۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رجب علی بلوچ نے کہا کہ ارجنٹائن کی حکومت نے زراعت کی ترقی کے لئے پاکستان کو کوئی ٹیکنالوجی فراہم نہیں کی۔ اسلامی اتحاد کے متعلق خواجہ آصف کے بیان کے دوران پیپلز پارٹی کی شازیہ سعید نے خصوصی طور پر آ کر کورم کی نشاندہی کی جس پر حکومت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ وزیر مملکت عابد شیر نے کہا کہ بجلی چوری میں بڑے بڑے سیاستدان اور بااثر لوگ ملوث ہیں جبکہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہاں بیٹھے چند افراد نے کروڑوں کے واجبات دینے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں نام بتائیں گے۔
قومی اسمبلی