گرجا گھروں میں دھماکوں کے بعد مسلمان نوجوان کی عیسائی لڑکی سے شادی‘ مذہبی ہم آہنگی کی مثال قائم
قاہرہ (بی بی سی) شمالی مِصر کے گرجا گھروں پر حملوں نے ملک کی اقلیتی عیسائی برادری کو درپیش خطرات کو اجاگر کیا۔ لیکن مصر کے دریائے نیل کے کنارے بسنے والی قدیم نوبین برادری مسلم اور عیسائی بھائی چارے کی ایک مثال ہے۔ نامہ نگار نکولہ کیلی نے جنوبی شہر آسوان میں ایک ایسی شادی میں شرکت کی جہاں دولہا مسلمان اور دلہن عیسائی تھی۔ اکرم نامی دولہے کا کہنا ہے کہ ’ہر کوئی مجھ سے کہہ رہا تھا کہ میں اپنی ہی برادری کی لڑکی سے شادی کروں لیکن میں اس (سیلی) سے دور نہیں رہ سکا۔ دریائے نیل کے مغربی ساحل پر واقع گاو¿ں شادید میں شادی کی تقریب ہوئی۔ یہ کوئی روایتی شادی نہیں اکرم نے مذہب کے مطابق رسمیں نبھائیں جبکہ ان کی دلہن سیلی اپنے گھر پر عیسائی مذہب کے مطابق رسمیں ادا کیں۔ نیوبین برادری میں سیلی اور اکرم جیسے جوڑوں کے لیے ایک دوسرے کے مذہب میں شادی کرنا ’حرام‘ یا ممنوع تو نہیں لیکن سماجی برائی سمجھی جاتی ہے۔
شادی