سابق صدر جنرل پروےز مشرف اپنی 4 سالہ خود ساختہ جلاوطنی ختم کرکے وطن واپس آئے تو پاکستان کے باشعور لوگوں کا ماتھا ٹھنکا خدا خےر کرے جنرل پروےز مشرف نے پاکستان واپس آنے کا کےوں ارادہ کےا ہے جہاں ان کے لئے چپہ چپہ پر خطرات منڈلا لار ہے ہےں۔ جمہورت پسند قوتےں پروےز مشرف کی ”جمہورےت دشمنی “پر نوحہ کناںہےں ہی لےکن ”القاعدہ اور طالبان “ بھی ان کے خون کے پےاسے ہےں بلوچستان کے قوم پرست رہنماءنواب اکبر بگٹی کے ورثاءنے پروےز مشرف کو قتل کرنے والے کے لئے کروڑوں روپے کا انعام دےنے کا اعلان کر رکھا تھا جب کہ مفتےوں نے بھی جنرل(ر) پروےز مشرف کے خلاف فتوے دے رکھے ہےں لےکن مےں، اس قدر خطرات مےں جنرل(ر) پروےز مشرف کے پاکستان واپس آنے پر حےران وششدر تھا ان کی وطن واپسی سے مےرا ان کے بارے مےں اندازہ غلط ثابت ہوا۔ مےرا خےال تھا کہ جنرل (ر) پروےز مشرف موجودہ صورت حال کے پےش نظر پاکستان کا رخ نہےں کرےں گے لےکن جوں ہی قومی اسمبلی تحلےل ہوئی اور عام انتخابات کی تارےخ کا اعلان ہو ا جنرل (ر)پروےز مشرف نے پاکستان واپسی کی تاےخ دے دی جس طرح ان کی” حفاطتی ضمانتےں “ لی گئےں اس سے ان کی وطن واپسی کی راہ مےں حائل تمام رکاوٹےں دور ہو گئےں لےکن ان کی وطن واپسی سے قبل سعودی عرب کا دورہ غےر معمولی نوعےت کا حامل ہے ےہ بات قابل ذکر ہے جنرل (ر)پروےز مشرف کے دورہ سعودی عرب سے قبل فوج کے سربراہ جنرل کیانی بھی عمرہ کی ادائےگی کے لئے سعودی عرب جا چکے ہےں اسی طرح جنرل (ر) پروےز مشرف کی پاکستان واپسی سے قبل ہماری اسٹےبلشمنٹ کی اہم شخصےات کی دوبئی مےں موجودگی کے شواہد ملے ہےں ےہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہےں کہ سعودی عرب پاکستان کا دوست ملک ہے جس نے ہر مشکل وقت مےں پاکستان کا ساتھ دےا ہے جب بھی پاکستان مےں سےاسی بحران پےدا ہوا سعودی عرب نے اس بحران کو ختم کرنے مےن اپنا” دوستانہ کردار“ ادا کےا ہے ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے خلاف پاکستان قومی اتحاد کی تحرےک ہو ےا مےاں نواز شرےف کی جلا وطنی، سعودی عرب کی حکومت نے پاکستان کو اپنے دوست ہونے کا ثبوت فراہم کےا جنرل(ر) پروےز مشرف کی واپسی مےں اےسٹےلشمنٹ کی کلےئرنس شامل ہے کہ نہےں فی الحال اس بارے مےں کچھ نہےں کہا جا سکتا جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن کا کہنا ہے کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کسی کے ”اشارے اور اسائنمنٹ“ پر ہی وطن واپس لوٹے ہیں، وہ اپنی زندگی خطرے میں ڈال کر 342 نشستوں والی قومی اسمبلی میں ایک سیٹ حاصل کرنے کے لیے دوبارہ پاکستان نہیں آئے، ایک فون کال پر پورے پاکستان کو امریکہ کے حوالے کر نے والے شخص سے یہ خوش گمانی رکھنا کہ وہ آئین کی پاسداری، جمہوری آزادی یا عوام کی خدمت کے لئے وطن لوٹا ہے، غلط ہو گا۔ جنرل (ر) پروےز مشرف جن کے سامنے عدلےہ کی کوئی اہمےت نہےں تھی ان کے منہ سے نکلا ہوا لفظ قانوں کی حےثےت رکھتا تھا وہ خود ہی مدعی اور منصف بھی تھے ان کے دور مےں ہزارہا افراد لاپتہ ہو گئے جن کے بارے مےں آج تک کچھ پتہ نہ چل سکا ان کے دور حکومت مےں جہاں پاکستان کی حاکمےت پر کمپرومائز کےا گےا وہاں پاکستان کو دہشت گردی کے گہرے غار مےں دھکےل دےا گےا جس سے اس کا نکلنا مشکل ہو گےا ہے پاکستان پےپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لےگ (ن) کے بارے مےں طرح طرح کی باتےں کرنے والے ےہ بات بھول جاتے ہےں دونوں جماعتوں نے مواخذہ کی تحرےک پےش کر کے ملک کی جنرل(ر) پروےز مشرف سے جان چھڑا دی عام تاثر ےہ تھا کہ جنرل(ر) پروےز مشرف اپنی زندگی مےں وطن واپس نہےں آئےں گے ان کے دوستوں نے انہےں پاکستان نہ جانے کا مشورہ دےا لےکن وہ نہ مانے جب لندن مےں ان کے اعزاز مےں سجائی گئی اےک محفل مےں ان کے اےک ” ہم پےالہ“ نے پاکستان مےں انہےں درپےش خطرات سے آگاہ کےا تو انہوں نے اپنے دوست کو برجستہ جواب دےا کہ تم نے اقتدار کا نشہ نہےں دےکھا ۔ شاےد اقتدار کا نشہ ہی انہےں خطرات کے ماحول مےں کھےنچ لاےا ہے ےہ جانتے ہوئے بھی کہ پاکستان واپسی پر عدالت کے کٹہرے مےں کھڑا کےا جائے گا وہ پاکستان واپس آ گئے ان کے خلاف کئی مقدمات درج ہےں ان کو ”حفاظتی ضمانت “ تو مل گئی ہے لےکن ضمانت قبل از گرفتاری کرانے کے لئے انہےں متعلقہ عدالت سے رجوع کرنا پڑے گا بالآخر جنرل (ر)پروےز مشرف کو جمعہ کے روز ججز نظر بندی کیس میں انصاف کے حصول کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکٹانا پڑہی گےا ماضی کے آمر مطلق کو 5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض6 روز کی عبوری ضمانت دے دی گئی تاہم انہےں18اپریل کو دوبارہ عدالت میں طلب کر لےا گےا ہے انہےں پولیس سے تعاون کرنے اور تحقیقات کیلئے تھانہ سیکرٹریٹ میں پیش ہونے کا حکم دےا گےا ہے جبکہ پولیس کو انہیں 18اپریل تک گرفتار نہ کرنے کی ہداےات جاری کی گئی ہےں جنرل(ر) پرویز مشرف کو ہائی کورٹ میںچائے کا وقفہ ہونے کے باعث30منٹ تک گاڑی میں بیٹھ کر اپنی باری کا انتظار کرناپڑا ۔ انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی عدالت میں درخواست ضمانت قبل از گرفتاری دائر کی تو ان سے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے استفسار کیا کہ ”آپ نے ماتحت عدالتوں میں درخواست ضمانت دائر کیوں نہیں کی جس پر پرویز مشرف کے وکیل نے بتایا کہ ”سکیورٹی خدشات کی بناءپر ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے“ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے استفسار کےا کہ ”کیا یہ مقدمہ اب دائر ہوا ہے“ جس پر قمر افضل ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ان کے موکل کے خلاف اس وقت مقدمہ درج ہوا جب وہ ملک میں موجود نہیں تھے۔ فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ ”کیا یہ اعلیٰ شخصیت ہیں تو اس لئے سکیورٹی خدشات کی بات کر رہے ہیں“ جس پر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں۔ تھانہ سیکرٹریٹ پولیس نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت دیگر ججز کو نظر بند رکھنے کے الزام میں اگست 2009ءمیں سابق صدر پرویز مشر ف کے خلاف مقدمہ درج کےا تھا۔ گزشتہ ماہ سول جج جوڈیشل مجسٹریٹ اسلام آباد محمد عباس شاہ نے جنرل (ر) پرویز مشرف کو عدالتی اشتہاری قرار دیا تھا۔
ےہ بات قابل ذکر ہے جنرل (ر) پرویز مشرف اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلٹ پروف جیکٹ پہن کر کمرہ عدالت میں پےشی کے دوران اپنی پریشانی چھپانے کے لئے بار بار مسکرانے کی کوشش کرتے رہے لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ بار اےسوسی اےشن کے صدر توفےق آصف نے بھی جنرل پروےز مشرف کے خلاف آئےن شکنی پر آرٹےکل 6کے تحت کارروائی کی درخواست دے رکھی ہے کل تک ججوں کو نظر بند رکھنے والا آمر مطلق آج انصاف کے حصول کے لئے ان ہی عدالتوں کا دروازہ کھٹکٹا رہا ہے جن کی اس کے سامنے کوئی اہمےت نہےں تھی آج جنرل (ر) پروےز مشرف تارےخ کے کٹہرے مےں کھڑا ہے اب دےکھنا ےہ ہے کہ تارےخ اس کے ”جرائم“ کی کےا سزا دےتی ہے؟
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38