اوگرا کا ریکارڈ قبضہ میں لینے کا عدالتی حکم
اوگرا کا ریکارڈ قبضہ میں لینے کا حکم دیدیا گیا۔ ملک میں لوٹ مچی ہے۔ چیف جسٹس۔ آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم۔ ڈیڑھ ہزار فائلیں قبضہ میں لے لی گئیں۔ سب کو جیل بھیج دینگے تو معاملہ درست ہو جائیگا۔ جسٹس افتخار۔ سیکرٹری پٹرولیم سے وضاحت طلب۔ سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کے دور میں سی این جی سٹیشنز کے غیر قانونی لائسنس دینے کے خلاف مقدمہ کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے کو کارروائی کا حکم دیتے ہوئے بالکل درست کہا ہے کہ عدالت کا مقصد ملک کی دولت کا تحفظ کرنا ہے اور اس کا سب کو حساب دینا ہوگا۔سابق دور میں سی این جی سٹیشنز کے قیام کے سلسلے میں لائسنسوں کے اجراءمیں شدید قسم کی بے ضابطگیاں کی گئیں اور متعلقہ شخصیات اور اداروں پر اس ضمن میں اربوں روپے کمانے کے الزامات سامنے آئے ہیں۔ اب جب یہ مقدمات عدالت میں چل رہے ہیں تو متعلقہ ادارے نہایت ڈھٹائی سے اسکی راہ میں روڑے اٹکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کسی کو ملکی سرمائے کی لوٹ کھسوٹ کا احساس نہیں۔ سب صرف اپنا دامن اور بااثر شخصیات کو بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ تمام متعلقہ ادارے اس کیس میں ملوث افراد اور ذمہ داران کیخلاف تمام ثبوت اور ریکارڈ عدالت میں پیش کریں تاکہ عدالت انکی روشنی میں انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے اپنا فیصلہ جاری کرے اور اس کیس میں ملوث تمام ملزمان کو کڑی سزا دی جائے تاکہ دوبارہ کسی اور شخص یا ادارے کو ایسا کرنے کی جرات نہ ہو۔ آج ملک میں سی این جی کا جو بحران چل رہا ہے اسکی وجہ بھی یہی لوٹ مار کی پالیسی تھی۔ پابندی کے باوجود سینکڑوں لائسنس جاری کئے گئے اور گیس منگوائی گئی اور اس کام میں اربوں روپے کمائے گئے۔ اب ان سب باتوں کا حساب کتاب ہو گا تو کئی چہرے جیل کی سلاخوں کے پیچھے نظر آئینگے۔