لاہور (رپورٹ : سید عدنان فاروق)سجادہ نشین چورہ شریف اور چادر اوڑھ تحریک کے امیر پیر سید محمد کبیر علی شاہ نے کہا ہے کہ روزنامہ نوائے وقت اور اس کے سربراہ مجید نظامی پاکستان کے اسلامی و نظریاتی تشخص کے ضامن ہیں، تحریک پاکستان ، تحریک تحفظ ختم نبوتﷺ، تحریک نظام مصطفیﷺ اور تحریک تحفظ ناموس رسالتﷺ میں ان کی گرانقدر خدمات پر قوم انہیں سلام کرتی ہے، ملک و قوم کو اگرچہ بہت سی اندورنی اور بیرونی سازشوں کا سامنا ہے، تاہم نوائے وقت اور مجید نظامی کی موجودگی میں گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حمید نظامی ہال میں رحمت اللعالمین ﷺ فاﺅنڈیشن کے زیر اہتمام علماءکرام اور مشائخ عظام کی خصوصی تقریب بعنوان (نوائے وقت جہد مسلسل کے 70سال ) سے صدارتی خطاب میں کیا۔ خصوصی تقریب سے سجادہ نشین میاں میر سید ہارون شاہ گیلانی ، علامہ محمد منشاءتابش قصوری، معروف دانشور ڈاکٹر پروین شوکت اور صاحبزادہ خالد حسن نے بھی اظہار خیال کیا جبکہ مجید نظامی نے خصوصی خطاب کیا۔ نظامت کے فرائض انچارج ایوان وقت /حمید نظامی ہال خواجہ فرخ سعید نے ادا کیے۔ تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول ﷺ حافظ محمد رضوان نے پیش کی۔ پیر محمد کبیر علی شاہ نے کہا کہ تحریک پاکستان میں مشائخ کا کردار تاریخ کا ایک روشن باب ہے اگر مشائخ عظام قائد اعظم اور مسلم لیگ کی تائید و حمایت نہ فرماتے تو پاکستان کی منزل ابھی دور ہوتی۔ انہوں نے حضرت قائد اعظم رحمتہ اللہ علیہ اور مسلم لیگ کے پیغام کو گوشے گوشے پہنچایا نوائے وقت نے جس طرح ہندو پریس کا مقابلہ کیا وہ ہماری تاریخ کا قابل فخر باب ہے، پیر سیدکبیر علی شاہ نے کہا کہ 1943میں قائد اعظم نے میرے پڑدادا حضرت خواجہ احمد نبی شاہ گیلانی سے لاہور میں ملاقات کی اور مسلم لیگ کی حمایت تحریک پاکستان میں حصہ لینے کی دعوت دی ہے جس پر حضرت رحمتہ اللہ علیہ نے ہندوستان کے قریہ قریہ میں جا کر مسلمانوں تک قائد اعظم اور مسلم لیگ کا پیغام پہنچایا۔ انہوں نے اعلان فرمایا کہ جو مسلم لیگ میں نہیں وہ میرا مریدنہیں۔ حضرت خواجہ احمد نبی شاہ نے پورے ہندوستان میں اپنے حلقہ ارادت میں شامل 74خانقاہوں کو حکم دیا کہ وہ مسلم لیگ کا ساتھ دیں۔ اس وقت امیر ملت حضرت پیر سید جماعت علی شاہ نے اعلان فرمایا کہ اس وقت کفر اور اسلام کی آپس میں جنگ ہے ایک طرف کفر کا جھنڈا ہے اور دوسری طرف اسلامی پرچم ہے۔ تمام مسلمانوں کا فرض ہے کہ اسلامی شعائر کی حفاظت کے لیے مسلم لیگ میں شامل ہو جائیں اور امیر ملت نے اپنے پیغامبر کے ذریعے قائد اعظم کو ایک خط اور کچھ تحائف بھی ارسال کیے جن میں قرآن حکیم کا ایک قلمی نسخہ بھی تھا جو یمن میںتیار ہونے والے کپڑے پر مدینہ منورہ میں لکھا گیا۔ قائد اعظم نے یہ تحائف ملنے کے بعد جوابی خط میں لکھا کہ آپ جیسے بزرگوں کی دعا میرے شامل حال ہے تو میں اپنے مقصد میں ابھی سے کامیاب ہوں اور آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میری راہ میں کتنی ہی تکلیفیں کیوں نہ آئیں میں اپنے مقصد سے کبھی پیچھے نہ ہٹوں گا ۔ آپ نے قرآن شریف اس لئے عنایت کیا ہے کہ مسلمانوں کا لیڈر ہوں ، جب تک قرآن شریف اور دین کا علم نہ ہو کیا لیڈر کرسکتا ہوں میں وعدہ کرتا ہوں کہ قرآن شریف پڑھو ں گا۔ جا نماز آپ نے اس لئے عطا کی ہے کہ جب میں اللہ تعالیٰ کا حکم نہیں مانتا تو مخلوق میرا حکم کیونکر مانے گی میں وعدہ کرتا ہوں کہ نماز پڑھوں گا۔ تسبیح آپ نے اس لئے ارسال کی ہے کہ میں اس پردرود شریف پڑھا کروں۔ جو شخص اپنے پیغمبرﷺ پر اللہ تعالیٰ کی رحمت طلب نہیں کرتا اس پر اللہ کی رحمت کیسے نازل ہوسکتی ہے میں اس ارشاد کی تعمیل بھی کروں گا۔ پیر سید محمد کبیر شاہ صاحب نے مزید بتایا کہ کلیدی کردار ادا کرنے والوں میں حضرت پیر محمد معصوم بادشاہ نقشبندی مجددی سجادہ نشین چورہ شریف‘ سجادہ نشین خانقاہ سراجیہ گوداسپور حضرت پیر سید محمد فضل شاہ امیر حزب اللہ جلالپور شریف ضلع جہلم‘ حضرت میاں علی محمد سجادہ نشین سبی شریف‘ حضرت خواجہ غلام سدید الدین سجادہ نشین تونسہ شریف حضرت پیر سید محمد حسین سجادہ نشین سکھو چک ضلع گورداسپور‘ حضرت پیر سید محمد خادم حسین شاہ چورہ شریف‘ پیر سید حافظ محمد ظہور علی شاہ‘ سید محمد نعیم الدین مراد آبادی‘ مولانا عبدالحامد بدایوانی‘ پیر محمد عبدالطیف زکوڑی شریف‘ حضرت سید محمد محدث کچھوچھوی‘ سید محمود شاہ گجراتی‘ شیخ القرآن علامہ عبدالغفور ہزاروی‘ مولانا محمد شریف کوٹلوی‘ مفتی اعظم شاہ معلفی رضا خان بریلوی صدر اشریعہ مولانا محمد امجد علی اعظمی‘ محدث مولانا ابوالفضل محمد سردار احمد لائلپوری‘ علامہ عبدالمصطفیٰ ازہری‘ مولانا شاہ عارف اللہ میرٹھی‘ شیخ الحدیث مولانا وقار احمد پیلی بھیتی‘ مولانا محمد اجمل سنبھلی‘ مولانا مفتی تقدس علی خان بریلوی‘ مولانا غلام معین الدین نعیمی‘ حضرت پیر محمد امین الحسنات مانکی شریف‘ مولانا ابوالحسنات محمد احمد قادری‘ پیر سید دیوان آل رسول علی خان سجادہ نشین اجمیر شریف‘ الحاج بخش مصطفی علی خان میسوری‘ مولانا سید ابوالبرکات سعید احمد‘ شیخ الاسلام خواجہ محمد قمرالدلین سجادہ نشین سیال شریف‘ پیر عبدالرحمن بھبر چونڈوی‘ پیر عبدالرحیم بھبر چونڈوی‘ حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری‘ حضرت سید غلام محی الدین گولڑوی‘ سید زین العابدین گیلانی‘ حضرت پیر غلام مجدد سرہندی‘ حضرت مخدوم سید محمد رضا شاہ گیلانی‘ حضرت سید احمد سعید شاہ کاظمی‘ حضرت پیر محمد شاہ بھیروی‘ حضرت پیر سید محمد فضل شاہ جلال پوری‘ حضرت سید مغفورالقادری‘ پیرسید محی الدین لال بادشاہ آف مکھڈ شریف جیسے جید مشائخ شامل ہیں جنہوں نے تحریک پاکستان میں سرگرمی سے حصہ لیا ہے۔ پیر سید محمد کبیر علی شاہ صاحب نے کہا کہ صرف تحریک پاکستان ہی نہیں بلکہ مشائخ عظام اور اولیائے کرام نے ہر دور میں اسلام کی بے بہا خدمات سرانجام دی ہیں اور پاک و ہند میں اسلام کی جڑیں مضبوط کرنے میں بھرپور حصہ لیا اور اپنے روحانی کمالات و فیوض سے اطراف و اکناف کو منور کیا۔ انہوں نے کہا کہ تاہم دین کی شمع فروزاں رکھنے کیلئے مزید محنت کی ضرورت تھی اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے سلاسل اربعہ کے بزرگان دین سامنے آئے ان سب بزرگوں کی حیات مذہبی ملی اور سیاسی خدمات سے عبارت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشائخ عظام اور اولیائے کرام نے پاک و ہند میں مشرق سے لے کر مغرب تک اور جنوب سے لے کر شمال تک سفر کیا اور خوابیدہ قوم کو بیدار کیا۔ فتنہ ارتداد شدھی تحریک‘ تحریک خلافت‘ تحریک ہجرت‘ تحریک آزادی کشمیر‘ تحریک علی گڑھ مسلم یونیورسٹی‘ انجمن حمایت اسلام‘ تحریک مسجد شہید گنج لاہور غرض برصغیر کی تمام مسلم مفاد کی تحریکوں میں بھرپور کردار ادا کیا مگر تحریک پاکستان کے دوران تمام مشائخ عظام معہ اپنے مریدوں کے میدان جہاد میں آکھڑے ہوئے اور انہوں نے خدا اور رسولﷺ کے نام پر معرض وجود میں آنے والے اس ملک کے حصول کیلئے تن من دھن کی بازی لگا دی اور پھر 14 اگست کو ہمیں مملکت خداداد پاکستان مل گئی جہاں آج ہم اپنے مذہب‘ رسم و رواج اور آزادانہ حیثیت کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں۔ پیرسید محمد کبیر علی شاہ صاحب نے کہا کہ آج حصول آزادی کو 62 سال ہوگئے ہیں اور وہ جذبہ اور ولولہ جو تحریک پاکستان کے دوران ہمارے درمیان موجزن تھا اس کو ماند کرنے کی مذموم کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی نسل کو نہ صرف تحریک پاکستان اور اس کے پس منظر سے روشناس کرانے بلکہ یہ بھی بتانے کی ضرورت ہے کہ جن مقاصد کے حصول کیلئے پاکستان حاصل کیا گیاتھا ان کی تکمیل ابھی باقی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے بزرگوں حضرت مجدد الف ثانی سے لے کر علامہ اقبال‘ قائداعظم اور تمام مشائخ کی حیات و خدمات کے علاوہ ان اداروں اور تحریکوں سے بھی روشناس کرانا وقت کی اہم ضرورت ہے جنہوں نے اس مملکت پاکستان کے قیام اور استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کیا۔ پیر سید محمد کبیر علی شاہ صاحب نے کہا کہ ہمارا مسلک شخصیت پرست نہیں بلکہ نوائے وقت کے ساتھ ہمارے نظریاتی اور قلبی تعلق کی بنیاد دینی اور قومی حمیت کا جذبہ اور رشتہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جناب مجید نظامی کو ان کی دینی ملی قومی اور صحافتی محاذ پر عظیم خدمات کی بنیاد پر ہم انہیں آبروئے صحافت سمجھتے ہیں۔ انہوں نے تحریک پاکستان کے بعد تحریک نبوت‘ تحریک نظام مصطفیﷺ اور تحریک تحفظ ناموس رسالﷺ میں کلیدی کردارا دا کرکے سچے عاشق رسولﷺ ہونے کا ثبوت دیا ہے جس پر پوری قوم بالخصوص پاکستان بھر کے مشائخ ان کے سپاس گزار ہیں۔ پیر سید محمد کبیر علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشائخ نے ہر دور میں مخلوق خدا کی روحانی تربیت کی ہے اس طرح آج بھی اشد ضرورت ہے کہ وطن عزیز کے مشائخ عظام منظم ہو کر فعال کردار ادا کرکے پاکستان کو عشق رسولﷺ‘ پیار محبت و ایثار مروت محبتوں کی سرزمین بنا دیں۔نفرتوں کدورتوں کو ختم کردیں اور اس سرزمین پر بسنے والوں کو خوف خدا‘ عشق مصطفیﷺ اور کردار اولیاءکی بستی بنا دیں۔ غیر اسلامی رسومات کو ختم کرنے کیلئے مشائخ عظام علماءکرام کو دن رات عمل کرتے ہوئے عریانی فحاشی کو ختم کرنا ہوگا۔ جناب مجید نظامی بھی ہمارے ساتھ ہیں۔ ہمارے گھروں میں ایک کامل مکمل انسان جو اسوہ¿ رسولﷺ کا عملی نمونہ ہو وہ بنانا ہوگا جس طرح تحریک پاکستان میں مشائخ عظام نے واضح اعلان کیاتھا کہ جو مسلم لیگ اور تحریک پاکستان کا ساتھ نہ دے وہ ہمارا مرید نہیں آج بھی اسی طرح ہم اعلان کرتے ہیں کہ جو اسلامی اقدار کو فراموش کرے وہ ہمارا مرید نہیں۔ پیر محمد کبیر علی شاہ نے کہا کہ اس وقت ہمارے معاشرے کوجدید کلچرل اور عریانی و فحاشی سے نجات دلانے کی ضرورت ہے اس مقصد کے حصول کیلئے اور اسلامی اقدار کے فروغ کیلئے چادر اوڑھ تحریک کا آغاز کیا گیا ہے جسے بڑی پذیرائی مل رہی ہے۔ چادر ہماری خواتین کی عظمت و آبرو کی محافظ ہے چادر اوڑھنے سے ہماری خواتین کی جان اور ایمان محفوظ ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں غیروں کی طرف دیکھنے کی بجائے اپنی ثقافت اور روایات کی پابندی کرنی چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک بھر میں گھر گھر درود شریف پڑھنے کی تبلیغ شروع کی گئی ہے اور موجودہ سال کے دوران 279 کھرب مرتبہ درود شریف پڑھا گیا ہے یہ سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے جناب مجید نظامی سے اپیل کی کہ وہ اس مشن کو آگے بڑھانے کیلئے رہنمائی اور تعاون کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کی تقریب ان کروڑوں پاکستانیوں کا نمائندہ اجتماع ہے جو پاکستان کی سالمیت اور ترقی کیلئے قرآن و سنت کے بعد علامہ اقبال اور قائداعظم کی فکر اور کردار سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں ان سب کا نوائے وقت اور اس کے مدیر اعلیٰ سے نظریاتی رشتہ ہے جس کا خمیر اسلام اور پاکستان کے ساتھ وفا‘ قربانی اور اس کیلئے جینے اور مرنے کے احساسات سے اٹھا ہے۔ یہ رشتہ یہ تعلق اور یہ عقیدت و احترام اب تک قائم ہے کیونکہ جناب مجید نظامی نے صحافت کو عبادت سمجھا ہے تجارت نہیں‘ نوائے وقت کو درس گاہ بنایا ہے ڈیپارٹمنٹل سٹور نہیں بنایا۔ نوائے وقت کی ہر سطر اور ہر رنگ میں اسلام اور پاکستان ہی نظر آیا ہے۔ فرزندان اسلام جن کا ایمان جان پہچان اور شان پاکستان ہے ان کیلئے نوائے وقت میں سب کچھ ہے کہ وہاں مجید نظامی ہے جس نے ابھی تک اس پرچم کو سربلند رکھا ہے جو اسلام کی سربلندی‘ پاکستان کی سالمیت اور تحفظ کی ذمہ داری کا فرض یادلاتا رہتا ہے۔ پیرسید محمد کبیر علی شاہ نے کہا کہ جو لوگ سچ کہتے ہیں سچ لکھتے ہیں اور سچ کو برداشت بھی کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت کے سائے ان پر ہوتے ہیں جناب مجید نظامی بھی ایسے انسانوں میں سے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور کروڑوں انسانوں کی دعاﺅں اور بزرگوں کی تربیت نے انہیں ہر قسم کے حالات میں ترغیب و تحریص اور جبر و جہل کا مقابلہ کرنے کا عزم حوصلہ اور قوت برداشت دی ہے۔ انہیں ذاتی حیثیت میں سچے اور خالص جذبوں کی وراثت ملی ہے جسے انہوں نے محدود یا متروک نہیں کیا بلکہ محفوظ اور وسیع کیا ہے۔ انہیں کسی صلے یا ستائش کی تمنا نہیں صرف ضمیر کا مطمئن اور ایمان کو کامل بنانے کے راستے پر ثابت قدم کھڑے نظر آتے ہیں۔ پیر سید محمد کبیر علی شاہ نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ آج اس تقریب میں ہم سب اللہ تعالیٰ کے حضور دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں عمر خضر اور تندرستی و سلامتی عطا کرے‘ ان کے ایمان و عمل میں پختگی اور زندگی کے ہر شعبے میں کئی مجید نظامی اس ملک و قوم کو دے تاکہ پاکستان ایک مثالی جدید اسلامی فلاحی مملکت بن سکے ۔ایڈیٹر انچیف نوائے وقت گروپ مجید نظامی نے کہا ہے کہ میرا مشن پاکستان کو اسلامی جمہوری فلاحی مملکت بنانا ہے جہاں غریب کے بچے کومفت تعلیم ملے، عام آدمی کا علاج مفت ہو اور اگر وہ کسی مشکل میں پھنس جائے تو حکومت اس کی مدد کرے محض اپنے پیٹ نہ بھرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ہر ڈکٹیٹر کے سامنے خواہ وہ وردی میں تھا یا بغیر وردی ہمیشہ کلمہ حق بلند کیا ، انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ سے میری دعا ہے کہ وہ مجھے باصحت لمبی زندگی دے تاکہ میں اپنا مشن مکمل کر سکوں۔ انہوں نے کہا کہ تین بار بائی پاس آپریشن کرانے کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنی چوتھی زندگی دی ہے میری دعا ہے کہ اللہ مجھے اپنا مشن مکمل کرنے کی توفیق دے اور میرے بعد بھی نوائے وقت اس مشن کو جاری رکھے۔ سید ہارون شاہ گیلانی نے کہا کہ حضرت اقبال نے جو نظریہ اور فکر برصغیر کے مسلمانوںکے سامنے رکھا قائد اعظم نے اس فکر اور نظریہ کو عملی جامہ پہنایا اور اس فکر اور نظریہ کو اگلی نسلوں کو باحفاظت پہنچانے کا فریضہ نوائے وقت نے سرانجام دیا جو آج بھی جاری و ساری ہے انہوں نے کہا کہ قوم نوائے وقت کی احسان مند ہے اور دعا ہے کہ ادارہ نوائے وقت بے بسوں مجبوروں کی آواز بلند کرتا رہے اور عوام کا حامی و ناصر بنا رہے ۔ ڈاکٹر پروین شوکت نے کہا کہ نواءوقت کی 70ویں سالگرہ کی تقریب میں شرکت کرنا بڑی سعادت ہے انہوں نے نوائے وقت گروپ کے سربراہ مجید نظامی کو میدان صحافت کا شہہ سوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجید نظامی کا وجود مجبور اور بے کس لوگوں کی آواز اور پاکستان کے لیے غنیمت ہے۔ علامہ محمد منشاءتابش قصوری نے کہا کہ ملک آج جس مشکل دور سے گذر رہا ہے ، اس میں نوائے وقت کا کردار قوم کے لیے باعث اطمینان اور غنیمت ہے۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان کی حفاظت کرنے والوں پر نوائے وقت کی حفاظت کرنا بھی فرض ہے۔ صاحبزادہ خالد حسن مجددی نے مجید نظامی کو امیر صحافت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی زیر ادارت نوائے وقت جس نظریہ کو لیکر ملک و قوم کی خدمت کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ جس طرح قائد اعظم اور علامہ اقبال کے بغیر پاکستان کی تاریخ مکمل نہیں ہوتی اسی طرح مجید نظامی کے بغیر صحافت کی تاریخ نامکمل ہے۔ انہوں نے کہاکہ اعظم کی قیادت میں جن لوگوں نے ہندوﺅں کے عزائم پر پانی پھیرا اور اقبال کی سوچ کو مضبوط کیا وہ نوائے وقت ہے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024