نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی 18 سال بعد پاکستان آمد
نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم اٹھارہ سال کے طویل اور صبر آزما انتظار کے بعد پاکستان کے دورے پر پہنچ گئی ہے۔ یہ ٹیم پاکستان میں تین ون ڈے انٹرنیشنل اور پانچ ٹونٹی ٹونٹی میچز کھیلے گی۔ 2003ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم پاکستان کا دورہ کر رہی ہے۔ کیویز کا یہ دورہ دنیا کے لیے واضح پیغام ہے کہ پاکستان میں مکمل طور پر امن بحال ہو چکا ہے۔ نیوزی لینڈ ٹیم کے ساتھ سری لنکا کے ٹیسٹ بیٹسمین تھلان سمارا ویرا بھی بیٹنگ کوچ کی حیثیت سے آئے ہیں۔وہ آخری مرتبہ مارچ 2009ء میں اس وقت پاکستان آئے تھے جب سری لنکن ٹیم پر لاہور میں دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں سمارا ویرا کو دو گولیاں لگیں۔ بعد میں کولمبو میں ان کا کامیاب آپریشن ہوا لیکن وہ کئی ماہ بیساکھیوں کے سہارے چلتے رہے۔ نیوزی لینڈ ٹیم کے ہمراہ سمارا ویرا کا پاکستان آنا خوش آئند اور امن و امان کی صورتحال پر اعتماد کی مہر ہے۔ مارچ 2009ء میں ہونے والے حملے کے بعد 2015ء تک پاکستان ہر طرح کی بین الاقوامی کرکٹ سے محروم رہا۔ 2015ء میں زمبابوے کی آمد سے ایک راستہ کھلا۔ اس کے بعد 2017ء میں لاہور کے قذافی سٹیڈیم نے پاکستان سپر لیگ فائنل کی میزبانی کی۔ یوں خوف اور دہشت کے بدترین دور کا اختتام ہوا۔ پھر ورلڈ الیون، سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کی پاکستان آمد سے دنیا کا اعتماد بحال ہوا اور اب نیوزی لینڈ کی آمد نے پاکستان کے پر امن ہونے پر مہر ثبت کی ہے۔ اس کے بعد انگلینڈ اور پھر آسٹریلیا کی ٹیمیں بھی پاکستان آرہی ہیں۔ یوں کہاں جاسکتا ہے پاکستان کو دنیا سے تنہا کرنے کی تمام سازشیں دم توڑ چکی ہیں اور پاکستان ایک مرتبہ پھر دنیا میں ایک پرامن اور بہترین میزبان کے طور پر ابھر رہا ہے۔ اس سلسلے میں ایک افسوس ناک بات یہ ہے کہ کرکٹ بورڈ کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے ہم ڈیسژن ریویو سسٹم (ڈی آر ایس) سے محروم ہوئے اور ہمیں ون ڈے میچز کا درجہ تبدیل کرنا پڑا۔ اس غفلت کے مرتکب افراد کو بھی منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے۔ نیوزی لینڈ کے کئی اہم کھلاڑی بھی ٹیم کے ہمراہ نہیں آئے لیکن اس ٹیم کی آمد بھی شائقین کرکٹ کے کیے بہت بڑی خوشی ہے۔ امن کی بحالی میں اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہری، افواجِ پاکستان، رینجرز، پولیس اور حساس اداروں کے جوان ہمارے اصل ہیروز ہیں۔ اس کے ساتھ بورڈ کی سابق انتظامیہ شہریار خان، نجم سیٹھی اور موجودہ انتظامیہ کو بھی دنیا کو قائل کرنے کا کریڈٹ جاتا ہے۔