آرمی چیف کا قائداعظم کے وژن کے مطابق پرامن اور مستحکم پاکستان کے مقاصد حاصل کرنے کا عزم
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ قائداعظم کے وژن کے مطابق پرامن‘ مستحکم پاکستان ہمارا مقصد ہے‘ پوری قوم بابائے قوم کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ بانیٔ پاکستان کی 72ویں برسی کے موقع پر پاک فوج کے سپہ سالار نے کہا کہ ہم اتحاد و اتفاق سے پرامن اور مستحکم پاکستان کا مقصد حاصل کرکے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بابائے قوم کی قیادت میں پاکستان خودمختار ریاست بن کر ابھرا‘ قائداعظم کے وژن کے مطابق پاکستان کو استوار کرنا ہی ہمارا مقصد ہے۔ دریں اثناء آرمی چیف سے گزشتہ روز امریکی سنٹ کام کے کمانڈر جنرل کیتھ میکنزی نے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات‘ علاقائی سکیورٹی‘ جیوسٹرٹیجک صورتحال‘ پاک امریکہ فوجی تعاون‘ افغان امن عمل اور کشمیر کی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
اس خطے میں مہابھارت کے تصور والی دھرتی کی کوکھ سے ملک خداداد پاکستان کی شکل میں ایک آزاد و خودمختار مملکت کا وجود قائم کرنا بلاشبہ قائداعظم ہی کا کارنامۂ عظیم تھا۔ اس عظیم قائد کا کوئی نعم البدل نہ پہلے تھا نہ اب ہے اور انکی فہم و بصیرت اور بے پایاں جدوجہد کا پاکستان کی شکل میں برصغیر کے مسلمانوں کو ثمر ملا تو یہ جہاں عطیۂ خداوندی ہے وہیں اسکی حفاظت کیلئے چاک و چوبند اور مشاق عساکر پاکستان کے مضبوط ہاتھ بھی موجود ہیں جو اس ارض وطن کی جانب اٹھنے والی میلی آنکھ کو پھوڑنے اور دشمن کے ہاتھ توڑنے کی بے مثال صلاحیتوں سے مالامال ہیں۔ بے شک قائداعظم نے برصغیر کے مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے اور مصور پاکستان علامہ اقبال کے تصور کو عملی شکل دیکر اس خطہ میں ایک آزاد و خودمختار مملکت کا حصول یقینی بنایا‘ انگریز اور اسکے ٹوڈی متعصب ہندوئوں کی غلامی کے شکنجے میں جکڑے برصغیر کے مسلمانوں کو معاشی اور اقتصادی حالات سنوارنے اور انہیں اسلام کے زریں اصولوں کے مطابق آبرومندی کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا چلن سکھایا اور مملکت خداداد میں بطور قوم ان کا تشخص اجاگر کرنے کیلئے ایک واضح سمت متعین کی۔
قائداعظم درحقیقت پاکستان کو اسلام کی تجربہ گاہ بنانا چاہتے تھے مگر انکے بعد آنیوالے جمہوری‘ نیم جمہوری اور سول و جرنیلی آمر حکمرانوں نے اپنے ذاتی ایجنڈوں کی تکمیل میں اس ارضِ وطن کو مسائل کی آماجگاہ بنا دیا۔ قائداعظم نے اپنی سوچ‘ مشن اور منشور کے مطابق مسلمانوں کو تحریک پاکستان کے دوران نہ صرف منظم و متحرک کیا بلکہ انہیں ہر مرحلے پر قیام پاکستان کے مقاصد سے آگاہ بھی کرتے رہے اور اسی جذبۂ صادق کی بنیاد پر انہوں نے مختصر عرصہ میں برصغیر کے مسلمانوں کیلئے الگ خطۂ ارضی کے حصول کا خواب پاکستان کی شکل میں شرمندۂ تعبیر کر دیا جو درحقیقت اکھنڈ بھارت کی پرچارک ہندو بنیاء کی متعصبانہ سوچ کی شکست تھی۔ اپنی اس شکست کا بدلہ لینے کیلئے ہی ہندو بنیاء نے بادل نخواستہ قبول کئے گئے پاکستان کو کمزور کرکے صفحۂ ہستی سے مٹانے کی ٹھانی جس کیلئے ہندو لیڈران نے قیام پاکستان کے وقت سے ہی اسکی سلامتی کیخلاف سازشوں کے تانے بانے بننا شروع کر دیئے تھے۔ انکی یہ سازشیں گزشتہ 73 سال سے جاری ہیں اور بھارت پاکستان سے چار گنا بڑا ہونے اور اسکے مقابل ہر قسم کے اسلحہ‘ گولہ بارود‘ جدید لڑاکا طیارے‘ ٹینک‘ بحری بیڑے اور ایٹمی ہتھیاروں کے ڈھیر لگانے کے باوجود اسکی سلامتی تاراج کرنے کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں کر سکا تو یہ بانیٔ پاکستان قائداعظم کی فہم و بصیرت ہی کا مثبت نتیجہ ہے کہ پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے دشمن کی ہر چال اور سازش ناکام ہوئی ہے۔ اسی طرح دفاع وطن کیلئے ہماری جری و بہادر عساکر پاکستان سر دھڑ کی بازی لگانے کو ہمہ وقت تیار رہتی ہیں اور ہر محاذ پر دشمن کو فوری‘ بروقت اور مسکت جواب دیتی ہیں اس لئے پاکستان کی سلامتی کیخلاف دشمن کی کوئی سازش کامیاب ہو پاتی ہے نہ اس کا کوئی وار کارگر ہوتاہے۔
بھارت نے تو سرحدوں پر پاکستان کی سلامتی کیلئے سنگین خطرات پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ اسے اندرونی طور پر کمزور اور عدم استحکام کا شکار کرنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی جس کیلئے اس نے اپنے تربیت یافتہ دہشت گردوں کے ذریعے پاکستان کے مختلف علاقوں بالخصوص بلوچستان اور خیبر پی کے میں دہشت و وحشت پھیلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اسی طرح اس نے پاکستان پر آبی دہشت گردی مسلط کرنے کی بھی ٹھان رکھی ہے اور وہ پاکستان کی خوشحالی اور اقتصادی استحکام کے ضامن سی پیک کے بھی درپے ہے جبکہ بھارت کی ہندو انتہاء پسند مودی سرکار تو مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کے بعد پاکستان سے ملحقہ آزاد کشمیر اور پاکستان کے شمالی علاقہ جات پر بھی نظربد گاڑے ہوئے ہے۔ ان سب محاذوں پر اگر بھارت کو کسی کی جانب سے کرارا اور دوٹوک جواب مل رہا ہے تو وہ صرف جری و بہادر عساکر پاکستان ہیں جو پاکستان کی سرحدوں کی بھی محافظ ہیں‘ دشمن کے پھیلائے دہشت گردوں کی سرکوبی کیلئے بھی برسرپیکار ہیں‘ سی پیک کی حفاظت کا فریضہ بھی سرانجام دے رہی ہیں اور پاکستان کی نظریاتی اساس کمزور کرنے کیلئے اس گھنائونے دشمن کی شروع کی گئی ففتھ جنریشن وار کا بھی مؤثر توڑ کررہی ہیں جبکہ آج ملک کی سول اور عسکری قیادتوں کے ایک صفحے پر آنے اور مکمل ہم آہنگ ہونے سے جمہوریت کی بنیادیں بھی مستحکم ہو رہی ہیں۔ اس طرح بانیٔ پاکستان قائداعظم کی امنگوں‘ آدرشوں کے مطابق پاکستان کی ترقی‘ خوشحالی اور اقتصادی و جمہوری استحکام کا سفر جاری و ساری ہے۔ قائداعظم کی 72ویں برسی پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا بانیٔ پاکستان کو خراج عقیدت درحقیقت اس عزم کا اظہار ہے کہ انکی فہم و بصیرت اور خداداد صلاحیتوں سے حاصل ہونیوالی اس ارض وطن کو کوئی گزند نہ پہنچنے دینا عساکر پاکستان کی اولین ذمہ داری ہے جس کیلئے وہ جانیں تک نچھاور کرنے کے جذبے کے ساتھ اپنا فریضہ ہمہ وقت سرانجام دے رہی ہیں۔ ہمارا مکار دشمن تو یقیناً ہماری سلامتی کیخلاف مکارانہ سازشوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا اور مودی سرکار نے پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے ایجنڈے کے تحت ہی مقبوضہ کشمیر کا آئینی تشخص ختم کرکے کنٹرول لائن پر گزشتہ دو سال سے روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس پر اسے پاک فوج کی جانب سے بھرپور جوابی کارروائی کا بھی سامنا ہے اور مسکت جواب بھی مل رہا ہے جیسا کہ گزشتہ روز تتہ پانی اور درہ شیرخان سیکٹرز پر بھارتی فوج کی جنونی کارروائیوں پر پاک فوج کی جانب سے بھرپور جواب دیا گیا ہے جو اس حقیقت کا مظہر ہے کہ پاکستان کا دفاع عساکر پاکستان کے مضبوط ہاتھوں میں مکمل محفوظ ہے جو بانیٔ پاکستان کے وژن کے مطابق پرامن اور مستحکم پاکستان کے مقاصد کی تکمیل کی جانب بھی گامزن ہیں اور ملک کی سلامتی و خودمختاری پر بھی کوئی آنچ نہ آنے دینے کے جذبے سے سرشار ہیں۔ پاکستان بے شک ہمیشہ رہنے کیلئے وجود میں آیا ہے جس کی سلامتی کمزور کرنے کے ہندو بنیاء کے خواب عساکر پاکستان چکناچور کرتی رہیں گی۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024