2018ء کے انتخابات کے بعد پورے ملک میں مکمل طور پر تبدیلی آچکی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف مرکز اور صوبوں میں عنان حکومت سنبھال چکی ہے۔ آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ ایک قبائلی سردار اور منجھے ہوئے سیاسی خاندان کے زیرک چشم و چراغ کے سپُرد کی گئی ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار کا تعلق جیسا کہ نام سے واضح ہے بزدار قبیلے سے ہے ۔ پنجاب اور بلوچستان کی سرحد کے دونوں اطراف میں آباد بزدار قبیلہ حب الوطنی اور قومی غیرت کے حوالے سے مشہور ہے۔ سردار عثمان احمد خاں بزدار کے آبائو اجداد میں شامل سردار عطاء محمد بزداردوسری جنگ عظیم میں ڈسٹرکٹ ریکروٹنگ افسر تھے۔ آپ تین چار سال اِس عہدے پر فائض رہے بالآخر مسلم لیگ میں شمولیت کی خاطر اِس سروس کو خیر باد کہا اور تین مربع اراضی جو ریکروٹنگ آفیسر کو اُن کی خدمات کے صلہ میں بعد میں ملی اُس سے دستبردار ہو گئے ۔1945-46ء کے تاریخ ساز انتخابات میں مسلم لیگ کی نشست پر بلا مقابلہ منتخب ہوئے۔ یونینسٹ پارٹی نے اِس الیکشن کو رِٹ پیٹیشن کے ذریعہ کا لعدم قرار دلوایا اور دسمبر 1946ء میں اِس نشست پر دوبارہ الیکشن ہونا قرار پایا۔اتفاقاً یہ نشست ایک انتہائی اہم اور فیصلہ کن حیثیت کی حامل ہوگئی۔ کیونکہ یونینسٹ پارٹی اور مسلم لیگ دونوں نے اپنی اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا تھا۔پنجاب کے تمام سرکردہ مسلم لیگی رہنما اِس الیکشن کی کمپین کیلئے ڈیرہ غازیخان تشریف لائے جن میں نواب افتخار حسین ممدوٹ‘ میاں افتخار الدین ‘ میاں ممتاز محمد خان دولتانہ ‘ حسین شہید سہروردی ‘ سر میاں محمد شفیع ‘ بیگم سلمیٰ تصدق حسین ‘ نواب میجر عاشق حسین قریشی‘ راجہ غضنفر علی کے نام قابل ذکر ہیں۔علی گڑھ یونیورسٹی سے سینکڑوں طلبا بھی اس اہم ترین انتخابی مہم میں حصہ لینے کے لئے ڈیرہ غازیخان پہنچے اور کئی روز تک دُور دراز دیہاتوں میں جا کر مسلم لیگی امیدوار سردار عطاء محمد بزدار کی جیت کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے رہے ۔جب نتیجہ آیا تو یونینسٹ حکومت کی تمام تر مذموم کوششوں کے باوجود خدا کے فضل و کرم سے مسلم لیگی اُمیدوار (سردار عطاء محمد خان بزدار) کامیاب قرار پائے۔ 1987میں حکومت پنجاب نے جدوجہد آزادی کے شہسواروں اور محسنین ملت یعنی کارکنان تحریک پاکستان کے اعتراف خدمت کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے صف اوّ ل کے جن پچاس کارکنان تحریک پاکستان کو گولڈ میڈل پیش کیے ان میں سردار عطاء محمد بزدار کا نام بھی شامل تھا۔ اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد نواز شریف نے الحمراء ہال میں منعقدہ ایک پر وقار تقریب میں یہ گولڈ میڈل کارکنان تحریک پاکستان اور ان کے ورثاء میں تقسیم کئے ۔ سردارعطاء محمد بزدار کے بعد دوست محمد بزدار قبیلے کے چیف رہے۔ سردار دوست محمد کی وفات کے بعد سردار فتح محمد بزدار قبیلے کے سربراہ بنے جو کہ ضیاء الحق کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن بھی رہے۔ 1985ء کے غیر جماعتی انتخابات میں رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہو کر مسلم لیگ میں شامل ہو گئے۔ 2002 اور 2008میں بھی رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے بعدازاں اپنی ضعیف العمری کے باعث اپنے بڑے بیٹے سردار عثمان بزدار کو اپنی جانشینی اور سیاسی وراثت سونپ دی۔ سردار عثمان بزدار 2001اور 2006میں دو مرتبہ تحصیل ناظم رہے اور اپنے علاقے کے لوگوں میں رہ کر اپنے خاندان کی خدمات کے تسلسل کو جاری رکھا ۔ اب حالیہ انتخابات میں کامیابی کے بعد وزیراعظم پاکستان عمران خان کا خصوصی اعتماد اور اپنی بے مثال سیاسی روایات لیکر وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے۔ بلاشُبہ موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب کا تعلق پنجاب کے پسماندہ ترین علاقے سے ہے تاہم اچھی نیت اور جذبہ خدمت جیسی خوبیاں ہوں اس پر مستزادیہ کہ پُر عزم ٹیم میسر آجائے تو کوئی محرومی اور پسماندگی باقی نہیں رہتی ۔11ستمبر حضرت قائداعظم محمد علی جناح کے یوم وفات کے موقع پر کارکنان تحریک پاکستان اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے عہدیداران سے ملاقات میں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار نے قائداعظمؒ سے اپنی عقیدت اور نظریہ پاکستان سے گہری وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا خاندان اوّل و آخر پاکستانی ہے۔ میرے بزرگوں نے تحریک پاکستان کی صف اوّل میں کردار ادا کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب مستقبل میں صوبے بھر میں ایسے فلاحی اقدامات کرنے مصمم اراداہ رکھتی ہے جن کا فائدہ براہ راست عام آدمی تک پہنچ سکے اور یہی تخلیق پاکستان کا مقصد اوّلین بھی ہے۔انہوں نے نظریہ پاکستان ٹرسٹ اور تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کی سرگرمیوںسے واقفیت حاصل کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا اور دونوں اداروں کے لئے اپنی جانب سے اور حکومت پنجاب کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا عندیہ بھی دیا۔وزیراعلیٰ کی اس کمٹمنٹ کو دیکھ کر یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ وطن عزیز پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی جمہوری فلاحی مملکت بنانے کے لیے وہ پرعزم ہیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38