دنیا بھر میں مقیم ڈیڑھ کروڑ سے زائد پاکستانی ہر لمحہ ،ہر وقت نظریں اٹھائے اپنی دھرتی ماں پاکستان کے لیے نہ صرف پریشان رہتے ہیں بلکہ پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی پاکستانی معیشت مضبوط کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ جب خزانہ خالی تھا اور پاکستان کی معیشت قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی تھی تو اقتدار پی ٹی آئی کے حوالے کیا گیا اور صرف عمران خان کی ولولہ انگیز قیادت نے لوگوں کو ایک نئی امید اور بدلتے پاکستان کا ایک نیا سلوگن دیا۔ میں خود ایک سیاسی کارکن ہونے کے علاوہ زمانہ طالب علمی سے سیاست سے منسلک ہوں اور سیاسی اتار چڑھائو دیکھے ہیں ۔میں نے یہ محسوس کیا کہ نوجوان نسل کا ایک بڑا حصہ عمران خان کی باتوں اور وعدوں پر یقین کرنے لگا ہے اور کئی سیاسی بالخصوص نیا نوجوان طبقہ عمران خان کی سیاسی سوچ کا ساتھ دینے کو تیار تھا۔ سمندر پار پاکستانیوں کا ایک بڑا مسئلہ یہ تھا کہ ان سے ضمانتیں تو بہت طلب کی جاتی ہیں ،عہدوپیماں بھی کیے جاتے ہیں مگر جب الیکشن آتے ہیں تو ان کو اس عمل سے بظاہر دور رکھا اور نظرانداز کیا جاتاہے۔
اب موجودہ حکومت نے اپنی ترجیحات میں سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کاسٹ کرنے کی منظوری دی ہے ۔دیکھیں اب اس کو سسٹم کے اندر لا کر الیکشن کو شفاف اور غیر جانبدار کیسے بنایا جا سکتا ہے دنیا بھر کی سیاسی حکومتوں کی روش رہی ہے کہ وہ اپنے ذہین و فطین ذہنوں سے استفادہ کرتے ہیں ،خود ذوالفقار علی بھٹواور بے نظیر بھٹوکے ادوار میں سیاسی کارکنوں کی تربیت کے لیے مختلف کورسز اور سٹڈی سرکل شروع کیے گئے، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج بھٹو کی شہادت کے اکتالیس سال بعد بھی پیپلزپارٹی کے پاس عددی اعتبار سے کہیں زیادہ جیالے موجود ہیں۔اور آج بھی تحریک انصاف کی حکومت میں ساٹھ فیصد سے زائد لوگوں کا تعلق کسی نہ کسی صورت میں پیپلزپارٹی سے رہ چکا ہے۔پی ٹی آئی نے بھی سمندر پار تنظیم سازی کو تیز کرتے ہوئے کام شروع کر دیا ہے اور پی ٹی آئی اوورسیز کینیڈا کا نیا چیف کوارڈینیٹر امجد چوہدری کو نامزد کیا ہے۔ امجد چوہدری سیاسی بصیرت رکھنے والے دیرینہ سیاسی کارکن اور رہنما ہیں امید ہے کہ ان کی تعیناتی سے سمندرپار پاکستانیوں کے مسائل وزیراعظم کی میز پر پہنچیں گے۔اوورسیز پاکستانیوں کا دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کے سوشل میڈیا پر زہریلے پروپیگنڈا سے متاثر کرنے کا عمل بدستور جاری ہے۔پاکستان کی ہردلعزیز افواج کے خلاف ایک منظم کمپین بھارتی لابی کی طرف سے لائونچ کر دی گئی ہے۔اور اس وقت سمندرپار پاکستانیوں کا ایک بڑا طبقہ جو یورپ اور نارتھ امریکہ میں مقیم ہے وہ اس پروپیگنڈا کی زد میں آ چکا ہے۔(جب کہ مڈل ایسٹ اور عرب ممالک میں چونکہ لیبر کلاس پاکستانیوں کی تعداد زیادہ اس لیے وہاں پر بھارتی لابی کو خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی )۔میںنے آج سے بہت سال پہلے ملکی اداروں اور آئی ایس پی آر سے اپنی مختلف میٹنگز میں اپنا مدعا پیش کیا تھا کہ جس طرح ہالی ووڈ اور بالی ووڈ فلم اور ڈرامے کو جنگی اور سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں اسی طرح پاکستان بھی کائونٹر تحفظات کے لیے اسی طرز پر اقدامات کرے۔اور بعدازاں میں نے دیکھا کہ آئی ایس پی آر کے زیر انتظام درجنوں فلمیں، ڈرامے ،ملی نغمے اور ترانے بنائے گئے جن کا عوام پر مثبت اثر پڑا۔ اب بھی سمندرپار پاکستانیوں اور ہمارے پڑھے لکھے مگر بے را رو طبقے کی رہنمائی کے لیے ایک میڈیا کمپین بہت ضروری ہے، اس کے لیے آئی ایس پی آر اور اس کے زعما کوئی ایسا پلان تشکیل دیں کہ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر وطن دشمن سرگرمیاں کرنے والوں کی نشاندہی ہو سکے۔اسی سلسلے میں گذشتہ روز کینیڈا کے شہر مسِی ساگا میں چوہدری شہزاد ساہی اور شہباز وریا کی طرف سے ایک ِخصوصی نشست بعنوان ’’پاکستان کی سالمیت دائو پر‘‘کا اہتمام کیا گیا جس میں مختلف طبقہ ہائے فکر کے افراد نے شرکت کی اور اس نشست کا مقصد پاکستانی فوج سے اظہارِ یکجہتی تھا۔جس میں چوہدری شہباز وریا ،شہید اللہ چوہدری ،چوہدری نصیر وڑائچ،چوہدری نعیم چیمہ ، گل نواز گوندل اور راقم کو خصوصی مقالہ پڑھنے کے لیے مدعو کیا گیا۔سمندر پار پاکستانیوں کے مختلف طبقات نے اس کاوش کو بعدازاں بہت سراہا اور اسے ایک اچھی حکمت عملی قرار دیا۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024