حقانی نیٹ ورک کیساتھ امن معاہدے پر تیار ہیں‘ دباﺅ بڑھانے کیلئے فوجی کارروائی جاری رہے گی: ہلیری کلنٹن
واشنگٹن (رائٹرز +جی اےن آئی + مانیٹرنگ نیوز+مانےٹرنگ ڈےسک) امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اشارہ دےا ہے کہ افغانستان مےں قےام امن کے لئے امرےکہ حقانی نیٹ ورک سمیت تمام فرےقےن کےساتھ امن معاہدے کے امکانات کے لئے تےار ہے تاہم ےہ کہنا قبل ازوقت ہے کہ حقانی ےا دےگر گروپ امن مذاکرات مےں سنجےدہ ہےں ےا نہیں، امرےکہ شدت پسندوں کےخلاف کارروائی جاری رکھے گا تاکہ ان پر امن مذاکرات کے لئے دباﺅ بڑھے۔ حقانی نیٹ ورک نے بہت سے امریکیوں‘ افغان شہریوں اور اتحادی افواج کے ارکان کو قتل کیا تاہم اوباما انتظامیہ کا اہم مقصد اسے امن مذاکرات میں شامل کرنا ہے۔گزشتہ روز ہلےری کلنٹن نے برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کو انٹروےو مےںکہا کہ حقانی نیٹ ورک سمیت تمام طالبان سے امن معاہدے کیلئے تیار ہےں۔ہماری کوشش ہے کہ امن کے لئے آگے بڑھنے کو کوئی راستہ نکال لےا جائے۔ بات چیت کے دروازے بند نہیں کیے جا سکتے ہمارا نکتہ نظر واضح ہے کہ حقانی اور دیگر گروپ امریکی افغان شہریوں اور اتحادی افواج کے لئے خطرناک ہیں تاہم ہم ان کےلئے دروازے بند نہیں کررہے بلکہ کوشش ہے کہ آگے بڑھنے کی راہ تلاش کی جائے ۔ حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کے حوالے سے انہوں نے براہ راست جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ تمام آپشن کھلے رکھنا چاہتا ہے۔وائٹ ہاﺅس کا دباﺅ تھا کہ حقانی گروپ کو دہشتگرد کو قرار دےنے مےں تاخےر کی جائے۔علاوہ ازےں اے پی اے کو انٹروےو مےں امرےکی وزےر خارجہ نے کہا کہ افغان حکومت طالبان کو امن بات چےت پر رضامند کرنے کے لئے کوششےں جاری رکھے گی۔امن مذاکرات جاری رکھنے کی کوششوں کے لئے ان کے خصوصی اےلچی مارک گراسمےن افغانستان ، پاکستان اور علاقے کے دےگر ممالک کے دورے پر ہیں۔ادھر امرےکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ حقانی نےٹ ورک سے مذاکرات کا اشارہ پالےسی مےں تبدےلی نہیں، حقانی گروپ سے متعلق پاکستان سے مستقل رابطے مےں ہیں۔ القاعدہ سے تعلق توڑنےوالوں سے مفاہمت ہو سکتی ہے لےکن مزاحمت کا راستہ نہ چھوڑ نے والوں سے جنگ ہوگی۔گراسمےن دورہ پاکستان مےں اہم اےشوز پر بات کرےنگے۔