اسلام آباد (آئی این پی) سینٹ کے ڈپٹی چیئرمین جان محمد جمالی نے کہا ہے کہ جب تک سینٹ کے انتخابات براہ راست نہیں ہونگے صوبوں میں مکمل ہم آہنگی قائم نہیں ہوگی ، جو کونسلر نہیں بن سکتا وہ چیئرمین سینٹ بن جاتا ہے ، سینٹ کو سپریم کورٹ کے ججز اور فوجی سربراہوں کی تقرری کا اختیار ملنا چاہئے، بلوچستان میں غیر ملکی مداخلت اور ”گریٹ گیم “ سے حالات خراب کئے جارہے ہیں ‘ جب تک امریکہ افغانستان میں ہے بلوچستان کے حالات خراب رہیں گے، فوج 5 سال اقتدار میں رہ کر 50 سال کیلئے بیماریاں لگا جاتی ہے‘ لیاقت علی خان کے بعد بیورو کریٹس کو وزیر اعظم بنانا سنگین غلطی تھی ، سسٹم کو کرپشن سے بچانے کیلئے ارکان پارلیمنٹ کیلئے ترقیاتی فنڈز کے کلچر کو ختم کرنا ہوگا ۔ وہ گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاﺅس میں او ایم جی اور ڈی ایم جی گروپ کے سول سروس میں شامل ہونے والے نئے افسروں سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بدقسمتی سے خاندانی سیاست حاوی ہے، ملکی تاریخ میں صرف 1970ءمیں شفاف الیکشن ہوئے تھے جس کے نتیجے میں ملک ٹوٹ گیا تھا۔ 18 ویں ترمیم میں صوبوں کو وہ اختیارات دیئے گئے ہیں جو شیخ مجیب الرحمن نے اپنے مشہور زمانہ 6 نکات میں مانگے تھے اگر اس وقت یہ اختیارات یا اقتدار شیخ مجیب الرحمن کو دے دیا جاتا تو پاکستان کبھی نہ ٹوٹتا ۔آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے 2008ءکے انتخابات میں فوج کو مداخلت سے روکا جس کے نتیجے میں کسی حد تک شفاف الیکشن ہوئے۔ ادھر ایک افسر نے ان سے پوچھا جرائم کیخلاف سپائیڈر مین کون بنے گا تو جمالی نے کہا شہبازشریف سپائیڈر مین کا کردار ادا کر رہے ہیں جس پر سب نے قہقہہ لگایا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38