مکرمی! میں ایک غریب انسان ہوں، بیٹی کی شادی کےلئے کافی پریشان ہوں، بیٹی کی شادی کےلئے مجھے 50 ہزار روپے کی اشد ضرورت ہے، مخیر حضرات تعاون فرمائیں۔
(عبدالستار بقلم خود .... دھوبی گارڈ کواٹرز پشاور یونیورسٹی، 0345-5035544)
اقبال منزل اور قائداعظم .... سیالکوٹ 1944ئ
مکرمی! 27 اپریل 1944ءقافلہ حریت کشمیری بازار پہنچا جہاں بڑے ذوق و شوق سے استقبال کی تیاریاں اور محراب قائداعظم تعمیر کر رکھی تھی پورے بازار کو رنگا رنگ جھنڈیوں اور پھولوں سے سجایا گیا تھا۔ ہر کوئی بوڑھا بچہ نوجوان قائداعظم سے عقیدت اور محبت کا اظہار کر رہا تھا۔ مکانوں کی چھتوں سے خواتین پھول برسا رہی تھیں۔ کشمیری محلے کی طرف سے خواجہ محمد صفدر ایڈووکیٹ نے قائداعظم اور سردار عبدالرب نشتر کو طلائی ہار پہنائے اور قائداعظم کی خدمت میں سبز رنگ کی تھیلی میں پانچ صد روپے پیش کئے۔ آپ نے خواجہ صفدر سے مصافحہ کیا جس کا لمس خواجہ صاحب کےلئے ایک حسین یاد اور زندگی کی عزیزترین متاع بن گیا۔جلوس اقبال روڈ (بازار چوڑیگراں) پر آگیا ہجوم بے پناہ اور سڑک تنگ تھی عوام نے پورے بازار کی بہترین سجاوٹ کر رکھی تھی دن رات کی محنت سے خوبصورت محرابیں اور دروازے بنا رکھے تھے۔ علامہ اقبال کے اشعار بینروں پر آویزاں تھے۔ علامہ اقبال کا آبائی مکان اسی سڑک پر واقع ہے۔ قریب آنے پر قائداعظم کو بتایا گیا کہ علامہ اقبال اس مکان میں پیدا ہوئے تھے اور سنِ بلوغت کو پہنچنے تک یہیں رہائش پذیر رہے۔ قائداعظم یہ سُن کر احتراماً اپنی نشست سے کھڑے ہو گئے چند ساعتوں کےلئے قافلہ رُک گیا ہر سو خاموشی ہو گئی۔ قائد علیہ الرحمہ کی نظریں اُٹھیں مکان پر رُکیں پھر علامہ اقبال کی بڑی تصویر پر جم گئیں اقبال منزل کے اوپر کھڑے اہل خانہ عورتوں اور بچوں نے قائد کی کار پر پھولوں کی بارش کر دی۔ علامہ اقبال کے بھانجے ڈاکٹر نظر صوفی کی قیادت میں رضاکاروں کی کثیر تعداد نے قائد کو خوش آمدید کہا۔ ایک فکر ایک کسک ایک احساس قائداعظم کے چہرے سے صاف عیاں تھا چہرہ پُرملال نظر آرہا تھا۔ قافلہ رواں ہوا تو علامہ اقبال زندہ باد کے نعروں میں اضافہ ہو چُکا تھا۔ (ماخوذ .... تحریکِ پاکستان میں سیالکوٹ کا کردار از خود خواجہ محمد طفیل .... صفحہ 95/96) سنِ اشاعت 1987ئ(اختر مرزا .... لاہور)
(عبدالستار بقلم خود .... دھوبی گارڈ کواٹرز پشاور یونیورسٹی، 0345-5035544)
اقبال منزل اور قائداعظم .... سیالکوٹ 1944ئ
مکرمی! 27 اپریل 1944ءقافلہ حریت کشمیری بازار پہنچا جہاں بڑے ذوق و شوق سے استقبال کی تیاریاں اور محراب قائداعظم تعمیر کر رکھی تھی پورے بازار کو رنگا رنگ جھنڈیوں اور پھولوں سے سجایا گیا تھا۔ ہر کوئی بوڑھا بچہ نوجوان قائداعظم سے عقیدت اور محبت کا اظہار کر رہا تھا۔ مکانوں کی چھتوں سے خواتین پھول برسا رہی تھیں۔ کشمیری محلے کی طرف سے خواجہ محمد صفدر ایڈووکیٹ نے قائداعظم اور سردار عبدالرب نشتر کو طلائی ہار پہنائے اور قائداعظم کی خدمت میں سبز رنگ کی تھیلی میں پانچ صد روپے پیش کئے۔ آپ نے خواجہ صفدر سے مصافحہ کیا جس کا لمس خواجہ صاحب کےلئے ایک حسین یاد اور زندگی کی عزیزترین متاع بن گیا۔جلوس اقبال روڈ (بازار چوڑیگراں) پر آگیا ہجوم بے پناہ اور سڑک تنگ تھی عوام نے پورے بازار کی بہترین سجاوٹ کر رکھی تھی دن رات کی محنت سے خوبصورت محرابیں اور دروازے بنا رکھے تھے۔ علامہ اقبال کے اشعار بینروں پر آویزاں تھے۔ علامہ اقبال کا آبائی مکان اسی سڑک پر واقع ہے۔ قریب آنے پر قائداعظم کو بتایا گیا کہ علامہ اقبال اس مکان میں پیدا ہوئے تھے اور سنِ بلوغت کو پہنچنے تک یہیں رہائش پذیر رہے۔ قائداعظم یہ سُن کر احتراماً اپنی نشست سے کھڑے ہو گئے چند ساعتوں کےلئے قافلہ رُک گیا ہر سو خاموشی ہو گئی۔ قائد علیہ الرحمہ کی نظریں اُٹھیں مکان پر رُکیں پھر علامہ اقبال کی بڑی تصویر پر جم گئیں اقبال منزل کے اوپر کھڑے اہل خانہ عورتوں اور بچوں نے قائد کی کار پر پھولوں کی بارش کر دی۔ علامہ اقبال کے بھانجے ڈاکٹر نظر صوفی کی قیادت میں رضاکاروں کی کثیر تعداد نے قائد کو خوش آمدید کہا۔ ایک فکر ایک کسک ایک احساس قائداعظم کے چہرے سے صاف عیاں تھا چہرہ پُرملال نظر آرہا تھا۔ قافلہ رواں ہوا تو علامہ اقبال زندہ باد کے نعروں میں اضافہ ہو چُکا تھا۔ (ماخوذ .... تحریکِ پاکستان میں سیالکوٹ کا کردار از خود خواجہ محمد طفیل .... صفحہ 95/96) سنِ اشاعت 1987ئ(اختر مرزا .... لاہور)