یورپی گیس چیلنج نے ترکی کو 76 ارب یورو کے خسارے سے دوچار کر دیا

ترک حکومت کی جانب سے اس علان کے بعد یورپی ممالک کی پالیسی کیا ہوگی جس میں ترکی نے بحیرہ روم میں قبرص کے ساحل پر گیس کی تلاش اور اخراج کا کام جاری رکھنے اور یورپ کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حالانکہ یورپ نے دو روز قبل اس منصوبے کی وجہ سے ترکی پر پابندیاں بھی عاید کرنے کا اعلان کیا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ترکی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اپنے حقوق کو بین الاقوامی قانون سے اٹھنے والے تحفظات کو ترک نہیں کرے گا۔بیان میں مزید کہا گیا کہ انقرہ کو دھمکی دینے کی خواہش کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ترکی تیل اور گیس کی تلاش کی سرگرمیاں جاری رکھنے کے اپنے ارادے پرقائم ہے۔بین الاقوامی پبلک قوانین ماہر پروفیسر ڈاکٹرایمن سلامہ نے انکشاف کیا کہ ترکی کے اس چیلنج کا سامنا کرتے ہوئے یورپ انقرہ پر مزید پابندیاں عائد کر سکتا ہے۔ یورپی ملکوں میں ترکی کے اثاثے منجمد کیے جاسکتے ہیں۔یورپی ممالک کی طرف سے معاشی پابندیوں کے پیکیج کے کے طور پر انقرہ پر مزید پابندیاں عاید کی جا سکتی ہیں اور یہ کام کسی دھمکی یا جبر کے بغیر بھی ہوسکتا ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل چار کی شق دو میں واضح کیا گیا کہ کسی بھی ریاست کی علاقائی سالمیت یا سیاسی آزادی کے خلاف یا دوسری صورت میں اقوام متحدہ کے مقاصد سے متصادم خطرہ یا طاقت کے استعمال کی مخالفت کرتا ہے۔ڈاکٹر ایمن سلامہ نے کہا کہ اگر یورپ کی طرف سے عاید پابندیا انتقامی کارروائی کے تحت عاید کی جاتی ہیں تو یہ غیر قانونی تصور کی جائیں گی۔ اگر وہ پابندیاں ترکی کی طرف سے اپنے مفادات کے دفاع اس کی اجارہ داری روکنے کے لیے عاید کی جاتی ہیں تو انہیں بین الاقوامی اصولوں کے مطابق سمجھاجاتے گا۔