پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماوں نے کہا ہے کہ سعودی عرب سے پیسے مل گئے، چین اور یو اے ای سے ملنے کا دعوی ہے تاہم اب آئی ایم ایف کے پاس جانے کی کیا ضرورت ہے۔اسلام آباد میں لیگی رہنماوں مصدق ملک اور مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران حکومت کو کڑی تنقید کا نشانا بناتے ہوئے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ مہنگائی کا طوفان پاکستان میں آیا، اکتوبر میں مہنگائی کی شرح 7 فیصد تھی جو تشویشناک ہے، پٹرول کی قیمت 87 روپے سے 97 روپے فی لٹر ہو گئی، مہنگائی کی شرح 4 سال کی بلند ترین سطح پر ہے جب کہ کرنسی بھی ڈی ویلیو ہو رہی ہے اور ڈالر مسلسل بڑھ رہا ہے، ڈالر کی قدر میں اضافہ منصوبہ بندی سے کیا گیا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان پر 70.2 ارب ڈالر بیرونی اور 24 ہزار ارب روپے اندرونی قرضہ تھا، سعودی عرب سے پیسے مل گئے، چین اور یو اے ای سے ملنے کا دعوی ہے تاہم اب آئی ایم ایف کے پاس جانے کی کیا ضرورت ہے، بجلی کی قیمتوں میں 144 فیصد اضافہ ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان مڈل کلاس ہیں، ایک لاکھ 47 ہزار ٹیکس دیا، عمران خان کے اخراجات پورے کیسے کرتے ہیں وضاحت کریں۔ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل کا کہنا تھا کہ اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ حکمرانوں کا جھوٹ ہے، جس کی مثال یہ ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے کہا کہ 200 ارب ڈالر ملک میں واپس لائیں گے اور اب کہتے ہیں یہ غلط فہمی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمران ہر بات میں جھوٹ بول رہے ہیں، ان کو حکومت میں آئے ہوئے 3 ماہ ہوئے ہیں، انہوں نے کیا اقدامات اٹھائے ہیں وہ بتایا جائے۔مفتاح اسمعیل کا کہنا تھا کہ یہ اتنا اچھا جھوٹ بول رہے ہیں کہ کل انہوں نے کہا کہ 700 ڈالر کی بیرون ملک چوری پکڑی ہے اور کہا کہ 83 فیصد چوری نواز شریف اور زرداری کے خاندان کی ہے، اگر ایسا ہے تو بتایا جائے کہ کونسی چوری پکڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے دوسرا جھوٹ بولتے ہیں، اس قسم کے نااہل اور جھوٹے حکمرانوں سے اللہ پاکستان کو نجات دلائے، یہ ملک اتنا مضبوط ہے کہ ہم تحریک انصاف کو بھی سہہ لیں گے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم چور ہیں تو سب سے پہلے ہمارا احتساب کریں، پہلے ہی ہمارا احتساب ہورہا ہے مزید کرنا ہے تو کرلیں ہم تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر احتساب کرنا ہے تو چوہدری سرور، جہانگیر ترین کا بھی احتساب کریں، احتساب شروع کرنا ہے تو علیم خان کا بھی احتساب کیا جائے۔مفتاح اسمعیل کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست کی بات کرنے والے عمران خان اپنا حساب کتاب بھی دے دیں، وہ بتائیں کہ انہوں نے ایک لاکھ 47 ہزار ٹیکس بھرا تھا تو بتائیں کہ ان کے پاس پیسے کہاں سے آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان بتائیں کہ ان کے پاس اتنی گاڑیاں ہیں، انہیں یہاں سے پیٹرول ملتا ہے، اگر انہیں جہانگیر ترین، علیم خان اور فیصل واوڈا پیسے دیتے ہیں تو میں نے انہوں نے یہ واپس کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ فالودہ والوں کے بے نامی اکاونٹ کا احتساب کرنا اچھی بات ہے لیکن مالی اور ڈرائیور کے نام پر اکاونٹس کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔اس موقع پر مصدق ملک نے کہا کہ عمران خان نے ہمیں بتایا کہ ہاوسنگ کے شعبے میں پاکستان کے قیام سے آج تک 49 لاکھ گھر بنے ہیں اور آپ نے کہا کہ 50 لاکھ گھر بنائیں گے لیکن آپ نے اس بجٹ سے ایک سے ڈیڑھ ارب روپے کاٹ لیے۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان بجلی کی فراہمی کی ٹرانسمیشن لائن سے 2 سے 3 ارب روپے کٹ کردیے تو کیا یہ واپس دیے جائیں گے۔اسلام آباد میں لیگی رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پانی کے لیے چندے کا کہا گیا لیکن خود بجٹ سے ایک ارب روپے کاٹ لیے گئے۔انہوں نے کہا کہ ڈیم فنڈ میں سب نے حصہ لیا لیکن خود بجٹ کم کرکے عوام سے کہا کہ پیسے ڈالے جائیں۔انہوں نے کہا کہ اگر بحران ٹل گیا ہے تو اس کا ثبوت دیں اور بجٹ میں جو کٹوتیاں کی ہیں اور بلواسطہ ٹیکسز لگائے ہیں وہ تمام واپس ڈالیں تاکہ عوام کو تسلی ہو۔مصدق ملک کا کہنا تھا کہ اگر بحران نہیں ٹلا تو واپس آکر کہیں ہم ناکام ہوگئے ہیں اور اگر ایسا نہیں ہیں تو بجٹ میں کی گئی کٹوتیاں واپس کریں.
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024