مشترکہ مفادات کونسل رپورٹس پبلش نہ کرنے کا معاملہ، تحریک استحقاق پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد (این این آئی)چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے مشترکہ مفادات کونسل کی گزشتہ تین سالوں کی رپورٹس ایوان بالا میں پیش نہ کئے جانے کے معاملے پر تحریک استحقاق پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ پیر کو اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے تحریک استحقاق پیش کرتے ہوئے کہا کہ 2012ء میں اس وقت کے چیئرمین سینٹ نے ایک رولنگ دی گئی کہ مشترکہ مفادات کونسل اور دیگر ضروری رپورٹس ایوان بالا میں پیش کرنا لازمی ہیں لیکن مشترکہ مفادات کونسل نے 2016، 2017 اور 2018ء کی اپنی رپورٹس ایوان بالا میں پیش نہیں کیں جس سے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔ چیئرمین نے کہا کہ یہ تحریک استحقاق متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوائی ہے، تحریک استحقاق پیش کرنے سے پہلے نوٹس دینا ضروری ہے۔ میاں رضا ربانی نے موقف اختیار کیا کہ اگر کوئی فوری امر کا معاملہ ہو تو تحریک استحقاق بغیر کسی نوٹس کے پیش کی جا سکتی ہے، رولز میں اس کی اجازت ہے۔ جس پر چیئرمین نے کہا کہ وہ اس پر بعد میں فیصلہ کریں گے۔ اجلاس کے دور ان سینیٹ میں دستور (ترمیمی) بل 2018ء پیش کرنے کا معاملہ نمٹا دیا گیا۔ بل کے محرک سینیٹر محمد صابر شاہ کی غیر موجودگی کی وجہ سے چیئرمین نے بل نمٹا دیا۔اجلاس کے دور ان شادی سے پہلے تھیلیسیمیا کی نشاندہی کے لئے لازمی خون ٹیسٹ بل 2018ء پیش کرنے کا معاملہ نمٹادیا گیا۔ بل کے محرک سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کی عدم موجودگی کی وجہ سے چیئرمین نے بل کا معاملہ نمٹا دیا۔اجلاس کے دور ان چیئرمین سینیٹ نے سرکاری و نجی اداروں میں ڈے کیئر سینٹرز کے قیام کے لئے ڈے کیئر سینٹرز بل 2018ء متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ اجلاس میں بل کی محرک سینیٹر قراۃ العین مری نے اس سلسلے میں تحریک پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے بھی تحریک کی حمایت کی جس کے بعد چیئرمین نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے کہا کہ قوم کی طرف سے جو معاہدے کئے جاتے ہیں، بعد میں انہیں تبدیل کرنا مشکل ہو جاتا ہے، سری لنکا میں اسی طرح کے معاہدے ہوئے تھے جس کی وجہ سے ان معاہدوں کی مدت ختم ہونے کے بعد معاہدے کرنے والی حکومت اقتدار سے محروم ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو ان معاہدوں سے باخبر رکھنا اور پارلیمان کی نگرانی ضروری ہے۔ پاکستان سے اخراج (کنٹرول) (ترمیمی) بل 2018ء متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیاگیا اس سلسلے میں تحریک پیش کی گئی اور کہا گیا کہ یہ بل بہت اہمیت کا حامل ہے، ای سی ایل کے حوالے سے ریویو پٹیشن کا فیصلہ 15 دن میں ہونا چاہیے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی تحریک کی مخالفت کی اور کہا کہ زمینی حقائق کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے، نظرثانی کی درخواست پر فیصلے کے حوالے سے ایک طریقہ کار موجود ہے، 15 دن نظرثانی کی درخواست پر فیصلہ کرنا مشکل ہو گا، جلد بازی میں بعض اوقات درست فیصلے نہیں ہوتے اور اس طرح کے فیصلوں سے ریاست اور متعلقہ فریقین کے لئے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا جائے وہاں پر اس پر تفصیلی غور کیا جا سکتا ہے۔ جس کے بعد چیئرمین نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ اجلاس کے دور ان چیئرمین سینٹ نے پاکستان کوریئر اینڈ لاجسٹکس ریگولیٹری اتھارٹی بل 2018ء کا معاملہ نمٹا دیا۔ اجلاس کے دوران غیر ملکی نجی سرمایہ کاری (فروغ و تحفظ) (ترمیمی) بل 2018ء متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بجھوا دیا گیا۔ سینٹ میں دستور (ترمیمی) بل 2018ء متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ ایس بی پی بینکنگ سروسز کارپوریشن تنسیخ بل 2018ء متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل 2018ء متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔