فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سکیورٹی کے ہاتھوں بنیادی انسانی حقوق کی پامالیاں
غرب اردن (صباح نیوز)فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں میں فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سکیورٹی کے ہاتھوں بنیادی انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اکتوبر میں رام اللہ اتھارٹی کے ماتحت سکیورٹی حکام نے انسانی حقوق کی 316 خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا۔ فلسطینی اسیران کے اہل خانہ پر مشتمل کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عباس ملیشیا نے سیاسی بنیادوں پر 77 فلسطینیوں کو حراست میں لیا جبکہ 73 شہریوں کی طلبی کے نوٹس جاری کیے گئے۔ عباس ملیشیا کی جانب سے گرفتارکیے گئے 97 فلسطینی بدستور پابند سلاسل ہیں۔ رپورٹ میںبتایا گیا کہ عباس ملیشیا کی جانب سے فلسطینیوں کے گھروں پر چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہا۔ شہری آزادیوں کو کچلنے کے لیے کئی طرح کے ہتھکنڈے استعمال کیے گئے۔ فلسطینی شہریوںکی املاک کی لوٹ مار کی گئی اور عدالتوں کے ذریعے سیاسی قیدیوںکے خلاف ظالمانہ فیصلے صادر کرائے گئے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عباس ملیشیا اسرائیلی فوج کے ساتھ مل کر فلسطینیوں کے تعاقب میں چھاپے مارتی رہی۔ عباس ملیشیا نے تین فلسطینیوں کو گرفتار کرنے میں قابض فوج کی مدد کی جبکہ قیدیوں کے اہل خانہ کے 19 گھروں پر چھاپے مارے گئے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ عباس ملیشیا کی جانب سے عام شہریوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے کی پالیسی جاری رہی۔ 5 فلسطینیوں کو عباس ملیشیا کی جیلوں میں ڈالا گیا اور 8 کے خلاف سنگین نوعیت کے عدالتی فیصلے لیے گئے۔عباس ملیشیا نے اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والے 79 سابق اسیران کو حراساں کیا گیا۔ سیاسی بنیادوں پر گرفتار 70 کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔37 طلبا ،5 اساتذہ،8صحافیوں، دو آئمہ مساجد، دو ڈاکٹروں، 44 انسانی حقوق کارکنوں، 39 ملازمین،8 تاجروں، جامعات کے اساتذہ اور 5 ا نجینئروں کو ہراساں کیا گیا۔