جشن عید میلاد النبیؐ جوش و جذ بہ سے منایا جائیگا: نظریہ پاکستان ٹرسٹ
لاہور (نیوز رپورٹر) پاکستان کو ایک جدید اسلامی جمہوری فلاحی مملکت بنانے اور نسل نو کی نظریاتی تعلیم وتربیت کے مشن کو اور زیادہ جوش و جذبے سے آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار، نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام جشن عید میلاد النبیؐ کی تقریبات مذہبی جوش و خروش سے منا نے جبکہ 2019کو پاک چین دوستی کے سال کے طور پر منانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ ان فیصلوںکی منظوری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی جنرل کونسل کے گیارہویں سالانہ اجلاس منعقدہ ایوان کارکنان تحریک پاکستان، لاہور میں دی گئیں۔ اجلاس کی صدارت تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن ‘ سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کی جبکہ اس موقع پر چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد، سرتاج عزیز، جسٹس(ر) خلیل الرحمن خان، افتخار علی ملک، بیگم بشریٰ رحمن، چیف کوآرڈی نیٹر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ میاں فاروق الطاف، ولید اقبال ایڈووکیٹ، چوہدری نعیم حسین چٹھہ، صاحبزادہ سلطان احمد علی ، بیگم مہناز رفیع، پروفیسر نعیم قاسم، انجینئر محمد عارف شیخ، مولانا محمد شفیع جوش، ڈاکٹر غزالہ شاہین وائیں، پروفیسر ڈاکٹر پروین خان اور سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید موجود تھے ۔ اجلاس کا باقاعدہ آغازصاحبزادہ سلطان احمد علی نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔ تحریک پاکستان کے مخلص کارکن ‘سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے اجلاس کے شرکاء کے نام اپنے پیغام میں کہا یہ قومی نظریاتی ادارہ ترقی کی نت نئی منازل طے کررہا ہے، اس کی ان قوم ساز بالخصوص نسلِ نو کی نظریاتی تعلیم و تربیت پر مبنی سرگرمیوں کو تمام محبِ وطن حلقوں کی طرف سے سراہا جارہا ہے۔ تاریخ شاہد ہے آج کی ترقی یافتہ اقوام نے بھی آغازِ سفر میں اپنی نسلِ نو پر ہی محنت کی تھی، اُن کا اپنی اساس سے تعلق مضبوط بنایا تھااور اُنہیں حصولِ آزادی میںکارہائے نمایاں انجام دینے والے مشاہیر کی حیات و خدمات سے بطورِ خاص آگاہ کیاتھا۔ مجھے اس بات پر بڑا فخر ہے ٹرسٹ کے تعلیمی پروگرام کی بدولت اب تک 33لاکھ سے زائد طلبا و طالبات تک نظریۂ پاکستان کا پیغام پہنچایا جاچکا ہے۔ مجھے یقین ہے وہ وقت اب زیادہ دور نہیں جب ہمیں اس محنت کا ثمر ایک مضبوط اور خوشحال پاکستان کی صورت ملے گا۔ پیغام میں مزید کہا گیا ۔ بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت نے بھی ہمارے لئے سنگین صورتحال پیدا کردی ہے۔ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کو جہاں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے نئے جوش و جذبے کے ساتھ کام کرنا ہوگا، وہاں اقوام متحدہ و دیگر عالمی اداروں میں اس مسئلے کو اور زیادہ مؤثر طریقے سے اُٹھانا ہو گا۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل اور ہماری بقا کا انحصار بھی مقبوضہ کشمیر کو بھارتی تسلط سے آزاد کرانے پر ہے۔ ہمیں اپنے ہاں ڈیمز کی تعمیر پر بھی توجہ دینا ہوگی اور اس سلسلے میں چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے عملی اقدام پر ہم اُن کے ساتھ ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا بانیانِ پاکستان اور کارکنانِ تحریک پاکستان کے نظریات و تصورات کے مطابق اس مملکتِ خداداد کی تعمیر ایک مقدس مشن ہے اور ہم نے تہیہ کر رکھا ہے اس مشن کو پایۂ تکمیل تک پہنچا کر ہی دم لیں گے۔ چیف جسٹس (ر) میاں محبوب احمد نے کہا نئی نسل کو سکول اور گھر میں قومیت اور اجتماعی سوچ کے حوالے سے تربیت دینے کی ضرورت ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی سرگرمیاں قابل ستائش، ضرورت اس امر کی ہے نظریۂ پاکستان کی تاریخی اہمیت کے ساتھ ساتھ اس نظریہ کی روشنی میں موجودہ مسائل کا حل تلاش کیا جائے۔ جسٹس(ر) خلیل الرحمن نے کہا جب پاکستان معرض وجود میں آیا‘ تب ہمیں انتہائی نا مساعد حالات کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ہم اپنی نوزائیدہ مملکت کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ اﷲ کریم کے فضل و کرم سے ہم موجودہ صورتحال میں بھی سرخرو ہوں گے۔ میاں فاروق الطاف نے کہا یہ ملک لا الٰہ الا اللہ کی بنیاد پر قائم ہوا اور تاقیامت قائم و دائم رہے گا۔ہمیشہ سچ بولیں اور صفائی کی عادت اپنائیں۔ افتخار علی ملک نے کہا ہمیں اس ملک کی قدر کرنی چاہئے اور اپنی ذات سے بڑھ کر اس کو ترجیح دینی چاہئے۔ بیگم بشریٰ رحمن نے کہا ہمارے ہاں بعض نام نہاد دانشور نظریۂ پاکستان کے بارے میں اپنے بغض کا اظہار کرتے رہتے ہیں، ایسے عناصر کو منہ توڑ جواب دینا چاہئے۔ ولید اقبال ایڈووکیٹ نے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا یہ ادارہ پاکستان کی بنیادی اساس کے تحفظ اور مشاہیر تحریک پاکستان کے افکارونظریات کی ترویج کیلئے بھرپور کام کر رہا ہے۔ چوہدری نعیم حسین چٹھہ نے کہا آزادی کی قدر بھارت کے مسلمانوں سے پوچھیں ‘وہاں مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں ۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے ہم اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ صاحبزادہ سلطان احمد علی نے کہا ہندو اور مسلمان ہر لحاظ سے الگ قوم ہیں اور یہی دوقومی نظریہ ہے جس کی بنیاد پر پاکستان معرض وجود میں آیا۔ بیگم مہناز رفیع نے کہا موجودہ مسائل حل کرنے کیلئے ایک تھنک ٹینک قائم کیا جائے۔ پروفیسرمحمد نعیم قاسم نے کہا نسل نو میں نظریاتی شعور بیدار کرنے کیلئے سوشل میڈیا کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے۔ انجینئر محمد عارف شیخ نے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا ہم نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے قومی و ملی مشن میں ہمیشہ آپ کے ساتھ ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر پروین خان نے کہا نئی نسل کو اپنی تاریخ سے آگاہ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر غزالہ شاہین وائیں نے کہا ہماری نئی نسل بہت با صلاحیت ہے اور وہ ہی ہمارا مستقبل ہے۔ مولانا محمد شفیع جوش نے کہا کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ، مقبوضہ وادی میں ظلم کی سیاہ رات بہت جلد ختم ہو جائے گی۔ شاہد رشیدنے ٹرسٹ کی سالانہ کارکردگی رپورٹ کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سال متعدد خصوصی تقریبات ونشستیں‘کانفرنسیں‘سیمینار ‘ انٹرن شپ پروگرام، مشاہیر تحریک آزادی کی حیات و خدمات پر خصوصی لیکچرز ، فکری نشستیں ودیگر تقریبات منعقد ہوئیں۔ ہم نئی نسلوں پر بطور خاص توجہ دے رہے ہیں اور اس سلسلے میں پاکستان آگہی پروگرام بڑی کامیابی سے جاری ہے۔ نظریاتی سمر سکول بھی گزشتہ کئی برسوں سے بڑی کامیابی سے چل رہا ہے۔ ٹرسٹ کی ویب سائٹ سے لاکھوں افراد مستفید ہو رہے ہیں۔ طلبہ و طالبات کے مابین انعامی مقابلہ جات منعقد کرائے جاتے ہیں ۔ ٹرسٹ کی مطبوعات سے لاکھوں لوگ استفادہ کرتے ہیں۔ ہم ایک مقدس مشن کو لیکر آگے بڑھ رہے ہیں اور ہر وقت جوابدہی کیلئے تیار ہیں۔ اجلاس کے آغاز پر مجید نظامی، غلام حیدر وائیں ، کرنل(ر) جمشید احمد ترین ،ڈاکٹر جاوید اقبال، کرنل(ر) امجد حسین سید ، ڈاکٹر ایم اے صوفی، سید فصیح اقبال،محمود علی اور شہدائے تحریک پاکستان ، نظریۂ پاکستان ٹرسٹ و تحریک پاکستان ٹرسٹ کے وفات پا جانیوالے عہدیداران، ارکان اور وابستگان کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔ دورانِ اجلاس گزشتہ اجلاس کی کارروائی کی توثیق ، گزشتہ کارکردگی رپورٹ کی توثیق بھی کی گئی۔ اجلاس کے آخر میں مولانا محمد شفیع جوش نے دعا کروائی۔